آصفہ بھٹو آئین کی کون سی شق کے تحت خاتونِ اوّل بنیں گی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو: دی نیوز)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اپنی صاحبزادی آصفہ بھٹو کو خاتونِ اوّل بنانے کا فیصلہ کرلیا جس کی تصدیق ترجمان پیپلز پارٹی فیصل کریم کنڈی نے کی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آئین کی کون سی شق صدرِ مملکت کو اپنی مرضی سے خاتونِ اوّل بنانے کا اختیار دیتی ہے؟

جیو ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان پیپلز پارٹی اور سابق وزیر فیصل کریم کنڈی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صدر آصف علی زرداری آصفہ بھٹو کو خاتونِ اوّل بنانے کا باضابطہ اعلان کریں گے اور آصفہ بھٹو ملک کی پہلی خاتونِ اوّل بنیں گی جو صدر کی بیٹی ہیں۔

کیا آئین اجازت دیتا ہے؟

عمومی طور پر پاکستان میں فرسٹ لیڈی کا عہدہ صدرِ مملکت کی اہلیہ کو حاصل ہوتا ہے اور آصف علی زرداری کی اہلیہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو 27دسمبر 2007ء کے روز شہید کردیا گیا تھا اور یہ غلط فہمی ہوسکتی ہے کہ صدر کی اہلیہ کی شہادت کے بعد یہ عہدہ کسی اور کو نہیں ملنا چاہئے۔

آئینِ پاکستان خاتونِ اوّل کی ذمہ داری یا تعلیمی قابلیت کا تعین نہیں کرتا اور خاتونِ اوّل کو سرکاری عہدے کی بجائے رسمی پوزیشن کے طور پر اہمیت دی جاتی ہے۔ آئین یہ بھی واضح نہیں کرتا کہ صدرِ مملکت اپنی بیٹی کو فرسٹ لیڈی کا خطاب دے سکتے ہیں یا نہیں، نہ یہ واضح ہے کہ خاتونِ اوّل کو صرف صدر کی اہلیہ ہی ہونا چاہئے۔

لہٰذا صدرِ مملکت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی صوابدید پر فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ان کے خاندان کی کس خاتون کو فرسٹ لیڈی بنایا جائے؟ اور ایسا کرنے کیلئے ایوانِ صدر سے عوامی اعلانات کیے جاسکتے ہیں۔آصفہ بھٹو کو خاتونِ اوّل بنائے جانے کا اشارہ سب سے پہلے پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کی جانب سے سامنے آیا تھا۔

Related Posts