نائن الیون کے بعد امریکی جنگ کاحصہ بننا پاکستان کی غلطی تھی، وزیراعظم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا کی جنگ میں شامل ہوکرغلطی کی،وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ پاکستان نے روس کے خلاف امریکا کے ساتھ مل کر مزاحمت کی، افغانستان سے روس کے نکلنے کے بعد امریکا نے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا، نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا کی جنگ میں شامل ہوکر بہت بڑی غلطی کی۔

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیراعظم عمران خان کاکہنا ہے کہ پاکستان نے روس کے خلاف امریکا کے ساتھ مل کر مزاحمت کی، افغانستان سے روس کے نکلنے کے بعد امریکا نے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا،  نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا کی جنگ میں شامل ہوکر بہت بڑی غلطی کی۔

نیویارک میں کونسل فار فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہناتھا کہ  روسی جنگ میں مجاہدین کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا لیکن روس کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد امریکا نے پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا۔ نائن الیون کے بعد امریکا کو پھر پاکستان کی ضرورت پڑی اور ہمیں جہادیوں کیخلاف جنگ کرنے کا کہا گیا،  دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کا 200 ارب کا نقصان ہوا اور 70 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے اپنی جانیں گنوائیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کہناتھا کہ ہ میرا ہمیشہ یہی مؤقف رہا ہے کہ افغانستان مسئلے کا حل فوجی نہیں، اگر امریکا 19 سال میں کامیاب نہیں ہوا تو اگلے 19 برسوں میں بھی کامیاب نہیں ہوگا، ماضی کے مقابلے میں طالبان اب زیادہ مظبوط ہیں۔ بدقسمتی سے افغان امن معاہدہ آخری لمحات میں طے نہ پا سکا، امن معاہدہ ہونے کو تھا لیکن صدرٹرمپ نے مسترد کر دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں سیاسی مذاکرات کی کامیابی بہت ہی مشکل مرحلہ ہے۔ میرے خیال میں طالبان کو احساس ہے کہ وہ پورے افغانستان پر قبضہ نہیں کر سکتے، امن مذاکرات کی ناکامی اور امریکی افواج کے انخلاء سے طالبان خوش ہیں، طالبان نے ماضی سے سبق سیکھا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ سوویت فوج نےافغانستان میں جنگ کے دوران 10لاکھ شہریوں کو ہلاک کیا، جبکہ پاکستان میں 27لاکھ افغان پناہ گزین رہ رہے ہیں،  ہم نے کئی مرتبہ افغانستان سے مہاجرین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، افغان مہاجرین کی وجہ سے ہم اپنی سرحد مکمل بند نہیں کر سکتے۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں عالمی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ وہاں گزشتہ 50 روز سے کرفیو نافذ ہے۔ عالمی برادری کو آگے بڑھتے ہوئے کشمیر میں نافذ کرفیو کو ہٹانے کےلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، دو ایٹمی ملکوں میں اگر جنگ ہو گئی تو کچھ بھی ہو سکتا ہے، اس اہم معاملے پر اقوام متحدہ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو گھروں میں نظر بند کر رکھا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کے الزام پر اس سے ثبوت مانگے، بھارت نے ثبوت دینے کے بجائے بمباری کردی، عمران خان نے کہا کہ بھارت آر ایس ایس کے ایجنڈے پر کام کر رہاہے، بھارت میں انتخابی مہم پاکستان مخالفت کو بنیاد بنا کر چلائی گئی ۔

عمران خان کا کہناتھا کہ کرتارپور راہداری ہمسایوں سے اچھے تعلقات کیلئے بنائی، بھارتی طیاروں کی بمباری کے جواب میں دو طیارے گرائے، کشیدگی کم کرنے کیلئے بھارتی پائلٹ واپس بھجوایا اور سب پر واضح کیا پاکستانی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی،،  بھارت نے ہمیشہ ہماری امن کی پیشکش کو ہماری کمزوری سمجھا، بھارت نے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کےلیے لابنگ کی، ان حالات میں بھارت سے کیسے بات چیت کر سکتے ہیں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومتیں معیشت کی سمت درست کرنے میں ناکام رہیں، جس کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، جب اقتدار میں آئے تو معیشت کی حالت ابتر تھی ایسے وقت میں چین نے ہماری مدد کی،  اگر چین مشکل وقت میں ہماری مدد کو نہ آتا تو ہم ڈیفالٹ کر جاتے۔ گھر کو چلانے کے لیے بھی اخراجات کم اور آمدن بڑھانا ہوتی ہے۔

Related Posts