اردو کے نامور اور باکمال شاعر احمد فراز کا 93واں یومِ پیدائش

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اردو زبان کے نامور اور باکمال شاعر احمد فراز کا یومِ پیدائش آج منایا جارہا ہے، فراز کا نام مرزا غالب، علامہ اقبال اور فیض احمد فیض جیسے بڑے شعرا کے ساتھ لیا جاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اپنی زندگی میں ہی متعدد ایوارڈز اپنے نام کرنے والے احمد فراز 12 جنوری 1931 کو کوہاٹ میں ایک سیّد خاندان میں پیدا ہوئے، اصل نام سیّد احمد شاہ شاعری کے زمانے میں تبدیل ہو کر احمد شاہ کوہاٹی ہوگیا اور بعد میں احمد نام اور فراز تخلص اپنا لیا۔

[visual-link-preview encoded=”eyJ0eXBlIjoiaW50ZXJuYWwiLCJwb3N0IjoxODE2OTEsInBvc3RfbGFiZWwiOiJQb3N0IDE4MTY5MSAtINm+2LHZiNuM2YYg2LTYp9qp2LEg2qnYpyA3MdmI2KfauiDbjNmI2YXZkCDZvtuM2K/Yp9im2LTYjCDYrtmI2LTYqNmIINqp24wg2LTYp9i52LHbgSDaqdinINin2obYp9mG2qkg2KfZhtiq2YLYp9mEINqp24zYs9uSINuB2YjYp9ifIiwidXJsIjoiIiwiaW1hZ2VfaWQiOjEwMTUzNiwiaW1hZ2VfdXJsIjoiaHR0cHM6Ly9tbW5ld3MudHYvdXJkdS93cC1jb250ZW50L3VwbG9hZHMvMjAyMS8xMS9QYXJ2ZWVuLVNoYWtpci0zMDB4MjUwLmpwZyIsInRpdGxlIjoi2b7YsdmI24zZhiDYtNin2qnYsSDaqdinIDcx2YjYp9q6INuM2YjZhdmQINm+24zYr9in2KbYtNiMINiu2YjYtNio2Ygg2qnbjCDYtNin2LnYsduBINqp2Kcg2Kfahtin2YbaqSDYp9mG2KrZgtin2YQg2qnbjNiz25Ig24HZiNin2J8iLCJzdW1tYXJ5Ijoi2b7YsdmI24zZhiDYtNin2qnYsSDaqdmIINmF2K/Yp9it2YjauiDYs9uSINio2obavtqR25Ig24HZiNim25IgMjkg2LPYp9mEINqp2Kcg2LfZiNuM2YQg2LnYsdi124Eg2q/Ystix2Kcg2KzYqNqp24Eg2KLYrCDZhdiv2KfYrSDYuduB2K8g2LPYp9iyINi02KfYudix24Eg2qnYpyA3MdmI2KfauiDbjNmI2YXZkCDZvtuM2K/Yp9im2LQg2YXZhtinINix24HbkiDbgduM2rrblCIsInRlbXBsYXRlIjoic3BvdGxpZ2h0In0=”]

آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا

وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گذر جائے گا

اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی

تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا

ہوا کچھ یوں کہ احمد شاہ نے فیض احمد فیض سے مشاورت کی اور اپنا نام بدل کر احمد فراز رکھ لیا۔ ابھی گریجویشن کر رہے تھے کہ پہلا شعری مجموعہ تنہا تنہا شائع ہوکر قارئین کے ہاتھوں میں آگیا جسے بے حد سراہا گیا۔ فراز کی مقبولیت جلد ہی بامِ عروج کو چھونے لگی۔

یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں
تمام تیری حکایتیں ہیں
یہ تذکرے تیرے لطف کے ہیں
یہ شعر تیری شکایتیں ہیں
میں سب تری نذر کر رہا ہوں
یہ ان زمانوں کی ساعتیں ہیں

جو زندگی کے نئے سفر میں
تجھے کسی روز یاد آئیں
تو ایک اک حرف جی اٹھے گا

رومانوی شاعری کیلئے خاص طور پر مشہور احمد فراز نے اپنی حق گوئی، بے باکی اور باغیانہ فطرت کے باعث  1977کی فوجی بغاوت کے دوران اپنے قلم سے بغاوت کا اعلان کردیا جس کی پاداش میں انہیں 6 سال تک جلا وطنی کاٹنی پڑی، تاہم وہ اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے۔

شکوہَ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے

وقت تیزی سے گزر رہا تھا اور پھر وہ دور بھی آیا جب احمد فراز کی شاعری صرف کتابوں یا مشاعروں تک محدود نہیں رہی بلکہ انہوں نے مختلف فلموں کیلئے گیت نگاری بھی کی اور ملکۂ ترنم نور جہاں سمیت متعدد گلوکاروں نے ان کی غزلیں گائیں اور داد سمیٹی۔

سابق وفاقی وزیر شبلی فراز کے والد احمد فراز2008 میں بیمار ہو گئے۔ 25 اگست 2008 کے روز احمد فراز نے داعئ اجل کو لبیک کہہ دیا۔ فراز نے اپنا نام اور مقام انتہائی محنت سے تخلیق کی گئی خوبصورت شاعری سے بنایا جو آج بھی قائم و دائم ہے۔

Related Posts