افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کا امکان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

افغانستان میں قیام امن اور مستقل جنگ بندی کے لیے نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے ایک نیا پلان اور ایک خط منظر عام پر آیا ہے جس میں افغانستان میں امن کے عمل کے لیے نئی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ خط میں متنبہ کیا گیا ہے کہ افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا کی صورت میں سیکورٹی صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے اور مزید علاقے طالبان کے قبضے میں جا سکتے ہیں۔

مستقل جنگ بندی کے عمل کو تیز کرنے کے لئے امریکا کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد دورے پر دوحہ کے بعداسلام آباد پہنچے اور انہوں نے امن مذاکرات کی بحالی کے لئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ خلیل زاد ٹرمپ انتظامیہ کا حصہ تھے جنھوں نے طالبان کے ساتھ تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اب بائیڈن زیادہ با وقار انداز اپنانا چاہتے ہیں اور وہ روس، چین، پاکستان، ایران، ہندوستان اور پاکستان سمیت تمام علاقائی ممالک اور اسٹیک ہولڈرز کی اقوام متحدہ کی سہولت سے متعلق کانفرنس چاہتے ہیں۔

امریکا نے افغانستان میں سخت تبدیلیوں کا اشارہ دیاہے اور معاملات کو طے کرنے کے لئے عبوری حکومت پر غور کیاجا رہا ہے۔ زلمے خلیل زاد کو یہ باورکروایاگیا ہے کہ وہ مذاکرات اور جنگ بندی پر بات چیت کو تیز کریں اور ایک نئی جامع حکومت اور مستقل جنگ بندی کی شرائط کا روڈ میپ تیار کریں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ حکومت کی تشکیل اس وقت تک کی جائے گی جب تک کہ کسی نئے آئین پر اتفاق نہیں ہوتا۔عبوری حکومت میں طالبان کو بھی پارلیمنٹ کا حصہ بنایا جاسکتا ہے یا انتخابات تک پارلیمنٹ معطل رہ سکتی ہے۔ طالبان سے بھی کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔

روس نے بھی اپنی کوششوں کوتیز کردیا ہے اور روس بات چیت میں تعطل کو ختم کرنے کے لئے اگلے ہفتے ماسکو میں ایک کانفرنس کی میزبانی کریگا جبکہ امریکا نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ سے پاک ایک آزاد، پرامن اور خود کفیل ریاست کو یقینی بنانے کے لئے افغانستان میں ایک اجتماعی میکانزم کی حمایت کرے اور اس میں مدد کرے۔ پاکستان ، چین اور ایران سمیت علاقائی ممالک نے طالبان کو ایک سیاسی قوت کرتے ہوئے امن منصوبے پر اتفاق رائے کیاہے۔

اب یہ ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز امن عمل کو آگے بڑھنے کے لئے کوششیں کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ افغانستان دوبارہ خانہ جنگی کی طرف نہ جائے کیونکہ اس سے پورے خطے کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اوراگر ملک میں امن کے لئے عبوری حکومت قائم کی جاتی ہے تو بھی افہام وتفہیم سے معاملات کو آگے بڑھایا جائے۔

Related Posts