صدرِ مملکت کا خط

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

حال ہی میں صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام خط لکھا جس میں تجویز دی گئی کہ الیکشن 6 نومبر تک کرائے جائیں جس پر مختلف قسم کا ردِ عمل سامنے آیا۔

پی ٹی آئی کور کمیٹی کا کہنا تھا کہ صدر نے آئین کے تحت اپنا دستوری فریضہ سرانجام دیا۔ کور کمیٹی اعلامیے میں کہا گیا کہ صدر نے معاملہ سپریم کورٹ کو بھیج دیا ہے۔ قوم کی نظریں اب سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں۔ سپریم کورٹ اپنا آئینی کردار نبھائے۔

اعلامیے میں پی ٹی آئی کور کمیٹی نے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو 6نومبر تک الیکشن کرانے کا پابند بنایا جائے۔ عام انتخابات کے سلسلے میں صدر کے خط کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

قبل ازیں صدرِ مملکت نے اپنے خط میں کہا کہ صوبائی اسمبلیوں میں ایک ہی روز انتخابات کرانے کیلئے الیکشن کمیشن اعلیٰ عدلیہ سے رہنمائی لے۔ صدر نے کہا کہ انتخابات اسمبلی تحلیل ہونے کے 89ویں روز ہونے چاہئیں۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ عام انتخابات کی تاریخ الیکشن کمیشن دے گا۔

دلچسپ طور پر صدرِ مملکت سمیت ہر شخص انتخابات کی تاریخ دے رہا ہے لیکن وہ نہیں دے رہا جس کا یہ کام ہے یعنی الیکشن کمیشن آف پاکستان، لیکن الیکشن کمیشن بھی کیا کرے کیونکہ سابق شہباز شریف حکومت ”پکا کام“ کرکے جا چکی ہے۔

ہوا کچھ یوں کہ سابق حکومت نے جاتے جاتے نئی مردم شماری کی منظوری بھی دے دی اور پیپلز پارٹی کے وہ لوگ جو آج یہ کہہ رہے ہیں کہ انتخابات کی تاریخ دے دیں، 90روز یا 95روز نہ سہی، 120 روز سہی یا سال بعد سہی، کوئی تاریخ تو دے دیں۔

کیا پی پی پی سمیت انتخابات کی تاریخ کا مطالبہ کرنے والوں کو عمران خان یاد نہیں آتا جس نے بار بار انتخابات کی تاریخ دینے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن اس کی بات کسی نے نہیں سنی اور پھر اس کو جیل میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ نااہل بھی کردیا گیا، 3 سال کی سزا بھی سنا دی گئی۔

ملک کی 76سالہ تاریخ میں یہ کسی بھی وزیر اعظم کے ساتھ کیا جانے والا سب سے بد ترین سلوک ہے، حالانکہ ماضی سے اس کی مثال بھی لی جاسکتی ہے۔ نواز شریف کو بھی جیل میں ڈالا گیا اور انہیں آخر کار بیماری کا کہہ کر ملک سے باہر جانا پڑا۔

تمام ترصورتحال میں سب سے زیادہ مسئلہ جو غریب عوام کے ساتھ درپیش ہے، وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے، تاہم آج کل ڈالر کی قیمت میں کمی کا حیرت انگیز سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایسے میں کوئی بھی سیاسی بحران بشمول عام انتخابات کا مطالبہ بھی کسی معاشی بحران کا سبب بن سکتا ہے جس سے اجتناب ضروری ہے۔

Related Posts