آج کل جس کو یکھو وہ ذہنی تناؤ کا شکار نظر آتا ہے، ہمارے اردگرد کئی ایسے افراد ہیں جن کا مزاج ہمیشہ چڑچڑا رہتا ہے۔
ایسے افراد کئی قسم کی پریشانیوں میں مبتلا ہوتے ہیں جو کہ اِن کی طبیعت پر گہرااثر ڈالتی ہے اور اُن کا مزاج تبدیل ہوجاتا ہے۔ یہ افراد بعض اوقات ایسے عوامل کو تلاش کرتے ہیں جن کی مدد سے وہ ذہنی تناؤ کو کم کرسکیں، کچھ ایسی چیزیں جو آپ کو اس پریشانی سے دور رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں:
گہری سانسیں لینا
زیادہ تر لوگ اس بات پر دھیان نہیں دیتے کہ وہ دن بھر کس طرح سانس لے رہے ہیں، تاہم اگر کسی پرتناؤ صورتحال کا سامنا ہو تو اکثر لوگ بہت تیزی سے سانس لینے لگتے ہیں، مگر اس موقع پر گہری سانسیں لینا جسم کو پرسکون رکھنے میں مدد دے سکتا ہے، جس سے تناؤ اور تشویش کے خلاف موثر ردعمل میں مدد ملتی ہے۔
ہنسنا
حس مزاح اور روزانہ ہنسنے مسکرانے کی عادت تناؤ کے خلاف ردعمل کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوتی ہے۔ ہنسنے کے دوران انیڈروفین نامی ہارمون کا جسم میں اخراج ہوتا ہے جو دل اور پھیپھڑوں کو متحرک کرتا ہے جبکہ خون کی گردش بہتر کرتا ہے، ان سب سے تناؤ کے خلاف موثر ردعمل میں مدد ملتی ہے۔
اچھی نیند
ذہنی تناؤ اور نیند کے درمیان تعلق موجود ہے، ایک امریکی تحقیق کے مطابق نیند کی کمی کے شکار افراد زیادہ تناؤ، غصے، اداسی اور ذہنی تھکاوٹ کی شکایت کرتے ہیں، اس کے مقابلے میں نیند کا اچھا معمول اگلے دن کی فکریں ذہن سے صاف کردیتا ہے جس سے مصروفیات کا تناؤ ذہن پر طاری نہیں ہوتا۔
گھر سے باہر چہل قدمی
ذہنی تناؤ کے شکار افراد بستر سے اٹھنے کیلئے تیار نہیں ہوتے جبکہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گھر سے باہر کچھ دیر کی چہل قدمی بھی تناؤ میں کمی لانے میں مدد دے سکتی ہے۔
زندگی میں توازن
دفتری مصروفیات بیشتر افراد میں تناؤ کا بنیادی سبب ہوتی ہیں، تو یہ اہم ہے کہ دفتر کی زندگی اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم کیا جائے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دفتر سے باہر نکلتے وقت وہاں کی پریشانیوں کو وہیں چھوڑدینا چاہئیے کیونکہ اس سے ذہنی تناؤ میں کافی حد تک کمی آتی ہے۔
دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا
لوگوں کے ساتھ اچھا، صحت مند اور تعاون والا تعلق ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، تحقیقی رپورٹس کے مطابق لوگوں سے رابطے اور تعلق تناؤ کو کم کرتا ہے۔
صحت بخش غذا
صحت کے لیے فائدہ مند غذائیں ایسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں جو جسم کو تناؤ کے خلاف ردعمل میں مدد دیتے ہیں، اس کے مقابلے ناقص غذا کا استعمال ذہن میں دھند بھرنے اور تناؤ بڑھانے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
ورزش
ورزش صرف جسم کے لیے فائدہ مند نہیں، جو لوگ ذہنی طور پر پرسکون رہتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ورزش ذہنی جھنجھلاہٹ کو نکالنے کا اچھا ذریعہ ہی نہیں بلکہ اس سے ذہن کو پرسکون کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ورزش سے دماغ میں اچھا محسوس کرانے والے ہارمونز کے بننے کے عمل میں مدد ملتی ہے اور اس طرح ذہنی تناؤ کو قابو میں رکھنا آسان ہوجاتا ہے۔