کیا نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل واقعی دو ماہ میں مکمل ہو جائے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کیا نور مقدم قتل کیس دو ماہ میں مکمل ہو جائے گا؟
کیا نور مقدم قتل کیس دو ماہ میں مکمل ہو جائے گا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی جانب سے دائر درخواست ضمانت خارج کر دی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ ظاہر جعفر کے والدین مقدمے کی تکمیل تک جیل میں رہیں گے۔

جولائی میں ایک 27 سالہ خاتون نور مقدم جس کو کہ بے دردی سے قتل کردیا گیا تھا، نے میڈیا کی توجہ حاصل کرلی تھی جس کے بعد سے اب تک یہ خبر شہ سرخیوں کی زینت بنی ہوئی ہے۔

عدالت نے ہائی پروفائل قتل کیس کے ٹرائل کو آٹھ ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس فیصلہ سے یہ امید پیدا ہو گئی ہے کہ نور مقدم کو انصاف ملے گا اور کیس جلد حل ہو جائےگا۔

نور مقدم

نور مقدم سابق پاکستانی سفارتکار شوکت مقدم کی صاحبزادی تھیں۔ پاکستان کے امیر ترین خاندانوں میں سے ایک جعفر گروپ آف کمپنیز کے وارث ظاہر جعفر نے جولائی میں اسلام آباد میں ان کو قتل کرنے کے بعد سر قلم کردیا تھا۔

ایف آئی آر

نور کے والد شوکت علی مقدم کی شکایت پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 کے تحت ظاہر کے خلاف جولائی کے مہینے میں پہلی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی۔

مراعات یافتہ افراد کی گرفتاری۔

جولائی میں ظاہر جعفر کو اس کے والدین کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا اور عدالت نے ظاہر کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ ان کا نام ای سی ایل کی بلیک لسٹ میں بھی شامل کر دیا گیا تھا۔ اگست میں ظاہر جعفر کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا اور وہ اب بھی ان سے وہیں تفتیش کی جاری ہے۔

والدین کی ضمانت۔

اس سے قبل آج ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسترد کر دی۔ جولائی سے ظاہر ظفر کے والدین ضمانت کے لیے درخواستیں دے رہے ہیں۔

رواں ماہ کے شروع میں ظاہر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کے وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے ان کی ضمانت کی درخواستوں پر اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔

دلائل مکمل ہونے کےبعد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت کی تاریخ 6 اکتوبر مقرر کی ہے۔

ظاہر جعفر کا اعتراف۔

نور مقتدم قتل کیس میں پولیس کی جانب سے جمع کرائے گئے عبوری چالان میں کہا گیا ہے کہ ظاہر جعفر نے نور کو شادی سے انکار کے بعد قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ میں یہ بھی دکھایا گیا کہ متاثرہ کو قتل کرنے سے پہلے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ لیپ ٹاپ اور موبائل فون رپورٹس کے حوالے سے اضافی چالان فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ کی جانب سے ابھی تک جمع نہیں کرایا گیا۔

پولیس کے عبوری چالان کے مطابق ملزم نے مقتولہ (نور مقدم) کو قتل کرنے اور اس کا سر قلم کرنے کا بیان دیا تھا۔

نور مقدمہ کیس کب حل ہوگا؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 6 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس کیس میں کل 12 افراد پر فرد جرم عائد کی جائے گی جن میں ظاہر جعفر اور ان کے والدین شامل ہیں۔

دو ماہ ہو چکے ہیں جب سے اس کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ آئیے کیس کی اگلی سماعت کا انتظار کرتے ہیں۔

Related Posts