معروف صحافی عاصمہ شیرازی کے لکھے گئے ایک حالیہ مضمون نے لوگوں خصوصاً پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کرنے والوں میں ایک کشمکش کی صورتحال پیدا کر دی ہے،جس میں انہوں نے وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف کچھ چونکا دینے والے دعوے کئے ہیں۔
یہ سب اس وقت شروع ہوا جب عاصمہ شیرازی نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپنا کالم شیئر کیا اور چند گھنٹوں کے اندر پی ٹی آئی کے کئی سیاستدانوں نے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور اعلان کیا کہ وہ اب ان کے شوز میں حصہ نہیں لیں گے۔
اس کے علاوہ، بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے اس مسئلے کے بارے میں بات کرنا شروع کی، ان میں سے کچھ نے اس مضمون کا دفاع کیا اور بیشتر نے اس کی مخالفت کی۔ لیکن اصل تشویش یہ ہے کہ عاصمہ شیرازی جیسی نامور صحافی نے بغیر ثبوت کے ایسے الزامات کیوں لگائے؟
عاصمہ شیرازی کا کالم:
عاصمہ شیرازی نے اپنے مضمون میں نام لیے بغیر وزیر اعظم کی اہلیہ سمیت دیگر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ تاہم، مضمون میں کہا گیا ہے کہ ‘بکریوں کے ذبح’ یا ‘کبوتروں کا خون بہانے’ سے معیشت کو ٹھیک نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے صحافی برادری اور اپوزیشن سے اپیل کی کہ وہ پاکستان میں گندی سیاست کو فروغ دینے سے گریز کریں، کیونکہ اس سے کسی کی خدمت نہیں ہوگی، مختصراً، انہوں نے بالواسطہ طور پر خاتون اول پر کالے جادو اور موجودہ سیاسی صورتحال میں ان کی شمولیت کا الزام عائد کیا۔
عاصمہ شیرازی کے خلاف رد عمل:
عاصمہ شیرازی کے لکھے گئے کالم میں ملک کے موجودہ معاشی حالات پر تنقید اور وزیر اعظم عمران خان کے گھریلو معاملات سے متعلق رپورٹس کے باعث کئی سوشل میڈیا صارفین ان کے خلاف ہوگئے ہیں۔
Shud we not question ??
Is this journalism??@Bayad2014 @Pak_Guardian pic.twitter.com/iVCyGz8KjB— Queen آف Sultan👑 (@sumibutt786) October 21, 2021
Journalists shuld understand that they r not living in 80s 90s or before when they used to say anything & there was no mean for immediate reaction for public at large. It is 2021,u will get spontaneous reaction if u write something. So be more accurate#QuestioningIsNotHarassment pic.twitter.com/mTn33j2f24
— Bukhtiar (@bukhtiarawan) October 21, 2021
It is said that journalism maintains democracy. We experienced this first hand throughout our struggle.
But, yellow journalism & fake news damages the fabric of democracy!
Those indulging in spreading of fake news must & should be questioned.
#QuestioningIsNotHarassment— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) October 21, 2021