جامعہ ازہر نے ڈارک ویب کیخلاف فتویٰ دے دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو مصری میڈیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مصرمیں انٹرنیٹ اور ڈارک ویب کے گھناؤنے جرم کے تازہ واقعے کے بعد عالم اسلام کی مایہ ناز درس گاہ جامعہ ازہر کا ڈارک ایب کیخلاف سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔

مصرمیں ڈارک ویب کے گھناؤنے جرائم کے لیے ایک کم عمر بچے کو آرے سے کاٹ کر دو ٹکڑے کردیا گیا جس نے عوامی حلقوں میں شدید بے چینی کی لہر پیدا کی ہے۔

اس گھناؤنے جرم کا ایک پہلو انسانی اعضا کی چوری اور دوسرا قتل کےجرم کی واردات کی ویڈیو بنا کراسے ڈارک ویب پر فروخت کرتے ہوئے حرام کے پیسے کمانا ہے۔

اس حوالے سے صارفین نے ’ڈارک ویب سائٹس‘ سے متعلق دینی تعلیمات کے بارے میں بھی استفسار کیا جس پر جامعہ الازھر نے ایک تفصیلی فتویٰ صادر کیا ہے۔

جامعہ الازھر کا کہنا ہے کہ ڈارک ویب “جرائم کی بین الاقوامی اور انڈرگراؤنڈ انڈسٹری ہے جس کے ساتھ کسی بھی قسم کے کا لین دین کرنا یا ان کا وزٹ کرنا حرام ہے۔ شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے وقت بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور کسی بھی مشکوک حرکت کا نوٹس لیں تاکہ بچوں کو اس گھناؤنے جرم کی طرف جانے سے روکا جا سکے‘‘۔

جامعہ الازھر کے بین الاقوامی آن لائن فتویٰ (ڈارک ویب) جرائم کی تکلیف دہ تفصیلات اور ڈارک ویب کی مکروہ دنیا کے بارے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ “بچے کا ڈارک ویب کے لیے قتل جرم کی تیاری یا اسے براؤزکرنے اور تفریح کی آڑمیں ایک ایک گناہ کا ارتکاب ہے‘‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ “خوفناک جرائم کے دوران گناہ میں شرکت اور اس شیطانی کام کے ذریعے فوری امیر بننے کی طمع اور لالچ کے سوا کوئی مقصد نہیں۔ ایسے گھٹیا اور مکروہ جرائم کے مرتکب مجرموں کو عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے جرم کا اعادہ نہ ہو‘‘۔

جامعہ الازھرنے کہا کہ وہ دوسرے اداروں کے ساتھ مل کر سائبر جرائم اور ڈارک ویب کے جرائم کے حوالے سے سوشل میڈیا پر آگاہی کی مہمات چلا رہی ہے تاکہ انٹرنیٹ کےغلط استعمال کے بارے میں لوگوں میں آگاہی مہیا کی جائے۔

Related Posts