تباہ شدہ ٹائی ٹینک کے مسافر کی نادر گھڑی ایک ملین ڈالر میں فروخت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو عالمی میڈیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ایک سو بارہ سال قبل اپنے اولین سفر کے دوران ڈوب جانے والے ٹائی ٹینک نامی بحری جہاز کے امیر ترین مسافر کی لاش کے پاس سے ملنے والی جیبی گھڑی 1.46 ملین ڈالرز میں نیلام ہوئی ہے۔

اس گھڑی کو فروخت کرنے والے نیلام گھر ہنری آلڈرچ اینڈ سن نے پیش گوئی کی تھی کہ یہ 100,000 یورو سے 150,000یورو کے درمیان فروخت ہو گی۔

موقر العربیہ کی رپورٹ کے مطابق جان جیکب ایسٹور چہارم کی چودہ کیرٹ سونے کی والٹم پاکٹ گھڑی کی نیلامی کی ابتدائی بولی 60,000 یورو تھی۔ یہ گھڑی ایک امریکی شہری نے خریدی ہے۔

نیلام گھر کو توقع نہ تھی کہ یہ گھڑی اتنی زیادہ قیمت میں فروخت ہو گی۔ یوں اس پاکٹ واچ نے ٹائی ٹینک سے ملنے والی اشیا کی نیلامی کے تمام تر سابق ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

اس گھڑی پر جان جیکب ایسٹور کے نام کے حروف جے جے اے، کندہ ہیں۔ اپریل انیس سو بارہ میں ٹائی ٹینک ڈوبنے کے کئی دن بعد جب ان کی لاش کو بازیاب کیا گیا تو یہ گھڑی ان کی ڈیڈ باڈی کے ساتھ ہی ملی تھی۔

ان کے پاس سے ایک ہیرے کی انگوٹھی، سونے اور ہیرے کے کف لنکس، 225 پاؤنڈ اور 2,440 ڈالر بھی ملے تھے۔

ایسٹور ٹائی ٹینک پر سوار سب سے امیر ترین مسافر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور انہیں اس وقت دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار کیا جاتا تھا

اس گھڑی کی مرمت کے بعد اسے ایسٹور کے خاندان کو واپس کر دیا گیا تھا اور ان کا بیٹا اسے استعمال کرتا تھا۔ تاہم اب اس گھڑی کو نیلام کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

نیلام گھر نے لکھا ہے، ”ایسٹور ٹائی ٹینک پر سوار سب سے امیر ترین مسافر کے طور پر جانے جاتے ہیں اور انہیں اس وقت دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار کیا جاتا تھا، ان کے اثاثوں کی مجموعی مالیت تقریباً 87 ملین ڈالر یعنی (آج کئی بلین ڈالر کے برابربنتی ہے)۔‘‘

ایسٹور نے کوشش کر کے اپنی حاملہ بیوی کو تو آخری لائف بوٹ میں بٹھا دیا تھا، جس سے ان کی زندگی بچ گئی لیکن وہ خود ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔

ٹائٹینک کے بینڈ ماسٹر ویلس ہارٹلے کا وائلن بیگ بھی ہفتے کے روز نیلامی میں فروخت ہوا: رائٹرز میری ٹائم میوزیم ہینڈ آؤٹ

نیلامی کرنے والوں نے بتایا کہ ٹائی ٹینک کے نوادرات کے لیے جو سب سے زیادہ رقم آخری بار ادا کی گئی تھی وہ 1.1 ملین یورو تھی جو ایک وائلن کے لیے ادا کی گئی تھی، جسے جہاز کے ڈوبنے کے دورام بجایا گیا تھا۔ یہ وائلن بھی اسی نیلام گھر نے فروخت کیا تھا۔

نیلامی کرنے والے اینڈریو آلڈرچ نے کہا کہ فروخت کے وقت ٹائی ٹینک کی یادگاروں سے حاصل کی گئی قیمتیں ‘بالکل ناقابل یقین‘ تھیں۔

اس نیلام گھر کے مطابق، ”یہ نوادرات نہ صرف ان کی اہمیت اور ان کے نایاب ہونے کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ یہ ٹائی ٹینک کی کہانی کے ساتھ جڑی کشش اور دلچسپی کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔‘‘

Related Posts