پیمرا کی گلے ملنے پر پابندی،گھریلو تشدد کی اجازت کیوں ہے ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Why do PEMRA rules allow domestic violence but prohibit hugging scenes

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے ایک بار پھر پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری، خصوصاً ڈراموں کو معاشرے کے مروجہ اخلاقی دائرے میں لانے کے لیے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔

اس ہدایت نامے کے مطابق پاکستانی ٹی وی چینلز سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ڈراموں میں نامناسب لباس، شادی شدہ افراد کا کسی اور سے عشق، جیسے موضوعات کو دکھانے، حتیٰ  کے میاں بیوی کے ایک دوسرے کو پیار سے چھونے، گلے لگانے، بستر کے مناظر اور محبت بھرے لمحات کو دکھانے سے اجتناب کریں۔

پیمرا کے مطابق اس طرح کے مناظر انتہائی پریشان کن اور شائستگی کے عام طور پر قبول شدہ معیار کے خلاف ہیں۔ اس نوٹیفکیشن کے بعد لوگوں میں اتھارٹی کے تاثر کے بارے میں کئی خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ تشدد اور زیادتی کے مناظر کی اجازت کیوں ہے۔

پیمرا کی ہدایات
پیمرا نے ٹی وی چینلز کو ہدایت کی ہے کہ ڈراموں میں ’گلے لگانے والے مناظر‘ آن ایئر کرنے سے گریز کریںپیمرا کاکہنا ہے کہ پاکستانی ٹی وی چینلز پر دکھایا جانے والا مواد اسلامی تعلیمات اور پاکستانی ثقافت کے خلاف ہے، اتھارٹی کا کہنا ہے کہ مواد کو نشر کرنے سے پہلے اچھی طرح جائزہ لیا جائے۔

پیمرا کا کہنا ہے کہ اس کو نہ صرف پاکستان سٹیزن پورٹل، پیمرا کال سینٹر اور فیڈ بیک سسٹم کے ذریعے عوام کی جانب سے بے شمار شکایات موصول ہوئی ہیں بلکہ سوشل میڈیا اور واٹس گروپ میں بھی تنقید ہوئی ہے۔پیمرا کے مطابق معاشرے کا ایک معقول طبقہ یہ سمجھتا ہے کہ ان ڈراموں میں پاکستانی معاشرے کی عکاسی نہیں کی جاتی۔واضح رہے کہ گذشتہ برس پیمرا نے نامناسب مناظر کی وجہ سے کم سے کم تین ڈراموں اور ویب سیریز ’چڑیل‘ پر پابندی عائد کی تھی۔

پیمرا نوٹیفکیشن کے محرکات
پیمرا کی جانب سے ہدایات وزیراعظم عمران خان آن لائن پورٹل پر شکایات کے بعد جاری کی گئی ہیں تاکہ معصوم ذہنوں کو آن لائن غیر اخلاقی اور فحش مواد سے بچایا جا سکے۔ماہ ستمبرمیں پیمرا کو ہم ٹیلی ویژن پرنشرکیے جانے والے ڈرامہ سیریل میں مبینہ رضاعی بہن بھائی کی شادی دکھانے پر ناظرین نے شدید اعتراض کرتے ہوئے متعدد شکایات درج کروائی تھیں۔

تشدد کی اجازت ، گلے لگانے کی ممانعت
بہت سارے سوشل میڈیا صارفین نے ایک ردعمل میں پیمرا کے نوٹیفکیشن کو منافقانہ عمل قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ پیمرا کا نوٹیفکیشن پیار محبت پر پابندی لگاکر تشدد کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ پیمرا کبھی ٹی وی پرگھریلو تشدد کے خلاف نہیں بولے گا لیکن گلے لگانے پر پابندی کی ہمت رکھتا ہے۔ شادی شدہ لوگوں میں پیار اور محبت ہمارے معاشرے کا اصل چہرہ نہیں ہیں اور انہیں بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہماری ثقافت میں تشدد اور کنٹرول شامل ہے جس کی ہمیں ہر ممکن حفاظت کرنی چاہیے۔

پیمرا کی روایات
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پیمرا نے اس طرح کا نوٹیفیکیشن جاری کیاہو، 2017 میں اتھارٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں ٹی وی چینلز سے کہا گیا تھاکہ رمضان میں ناچ،گانے اورورزش جیسی چیز دکھانے سے گریز کیا جائے۔مصنف کامران چوہدری کے مطابق یہ پابندیاں معاشرے میں بنیاد پرستی ،اسلامی جمہوریہ میں فنون ، ثقافت اور کھیلوں کو الگ کرنے کا باعث بن رہی ہیں۔

خواتین کے خلاف تشدد کی ترغیب
پاکستانی ڈراموں اور فلموں میں خواتین کے خلاف تشدد ایک بار پھر موضوع بحث ہے۔ چیخ اورورنہ میں تشدد کو گلیمرائز اور رومانٹک بناکرپیش کیا گیا ہے اوردلچسپ بات یہ ہے کہ پیمرا نے اس پرکوئی ردعمل ظاہرنہیں کیا۔

مسئلے کا حل کیا ہے
ہمارے معاشرے میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عورت سے پیار کرنا مغرب کی سازش ہے لیکن اس کو گالیاں دینا ، یہاں تک کہ ایک ہی صنف کو شرمناک الفاظ میں ذلیل کرنا کسی حد تک قابل قبول اور بالکل عام سی بات ہے۔

اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے معاشرے میں انتہائی پسندی اور نفرتوں کو پروان چڑھانے کے بجائے متعدل معاشرے کو پروان چڑھائیں۔

Related Posts