بھارتی پروفیسر نے مسلم طالبعلم کو دہشت گرد کیوں کہا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

منیپال یونیورسٹی کے پروفیسر نے مسلم طالبعلم کو دہشت گرد کیوں کہا؟
منیپال یونیورسٹی کے پروفیسر نے مسلم طالبعلم کو دہشت گرد کیوں کہا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارتی ریاست کرناٹکا کی یونیورسٹی منیپال کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کررہا ہے۔

گزشتہ روز منیپال یونیورسٹی میں ایک پروفیسر نے بھری کلاس میں ایک مسلم طالب علم کی تذلیل کرتے ہوئے اسے دہشتگرد کہہ دیا۔ جس کے بعد طالب علم نے بھی بھرپور ردعمل دیتے ہوئے پروفیسر کو کھری کھری سنائی، لیکن یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پروفیسر نے طالب علم کے ساتھ ایسا کیوں کیا؟

واقعہ

یہ واقعہ جمعہ کو بھارتی راست کرناٹکا کی یونیورسٹی منیپال میں پیش آیا جس میں ایک پروفیسر نے کلاس کے دوران ایک مسلم طالب علم کو دہشتگرد کہا، جس کے جواب میں اُس طالبعلم نے بھی پروفیسر کو کھری کھری سنائی اور کہا کہ آپ کیسے اس قسم کے بیانات دے سکتے ہیں۔

پروفیسر کا جواب

پروفیسر نے طالب علم کو جواب میں کہا کہ میں نے یہ مذاق میں کہا تھا، میرا کوئی اور مقصد نہیں تھا۔ مسلم طالب علم نے کہا کہ یہ مذاق قابلِ برداشت نہیں، آپ میرے مذہب کا مذاق نہیں اُڑا سکتے، بطور مسلم بھارت میں رہتے ہوئے مذہب کے خلاف بات برداشت کرنا مذاق نہیں۔

معذرت

پروفیسر نے بعد میں طالب علم سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ آپ میرے بیٹے کے برابر ہیں، جس پر طالب علم نے کہا کہ کیا تم اپنےبیٹے کے ساتھ بھی ایسا سلوک کرتے، کیا آپ اسے بھی کلاس کے سامنے دہشتگرد کہتے، معذرت لیکن آپ کو اس طرح پوری کلاس کے سامنے مجھے دہشتگردنہیں کہنا چاہیئے تھا، آپ استاد ہیں، آپ مجھے اس طرح نہیں کہہ سکتے۔

سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل

مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پرزیادہ تر صارفین اس واقعے کی مذمت کررہے ہیں:

یونیورسٹی انتظامیہ کا ردعمل

اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس کے بعد یونیورسٹی نے بھی اس پر ردعمل کا مظاہرہ کیا، واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد یونیورسٹی نے پروفیسر کے خلاف انکوائری کا آغاز کیا جس کو بعد میں انتظامیہ نے معطل کردیا اور طالب علم کی بھی کونسلنگ کی۔

یونیورسٹی کے طلبا کا ردعمل

واٹس ایپ پر منیپال یونیورسٹی کے طلبا کی ایک پوسٹ وائرل ہورہی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ جو کچھ بھی پروفیسر نے طالب علم کے ساتھ کیا وہ غلط تھا لیکن یہ سب انہوں نے جان بوجھ کر نہیں کیا اور وہ حقیقت میں اپنے اس عمل کی معافی مانگنا چاہتے تھے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بے شک اس طرح سے کسی کے مذہب کو نشانہ بنانا غلط ہے لیکن اسے ایک غلطی سمجھ کر معاف کردینا چاہیئے۔

 

Related Posts