عدالت نے وزارتِ داخلہ کو ایکس کی بندش کیلئے خط واپس لینے کا حکم کیوں دیا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایکس کی بندش
(فوٹو: آن لائن، ایکسپریس ٹریبیون)

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: عدالت نے وزارتِ داخلہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) کی بندش کیلئے لکھا گیا خط واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے خط کی وجوہات بتانے کی ہدایت کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزارتِ داخلہ تسلیم کرچکی ہے کہ ایکس کی بندش کیلئے پی ٹی اے کو خط لکھا گیا تھا لیکن بندش کی وجوہات سے پردہ نہیں اٹھایا گیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ ایکس کی بندش کی وجہ کیا تھی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل تو ٹوئٹر چل رہا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا آج بھی چل رہا ہے یا نہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہدایات لے لیتا ہوں اگر ایکس چل رہا ہے اور وزارتِ داخلہ کا نوٹیفکیشن سنایا۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دئیے کہ گلط خبر پر سوشل میڈیا ایپ 500 ملین تک جرمانہ دے گی، اگر سوشل میڈیا بند کرنا ہو تو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، پاکستان میں ایکس استعمال کرنے والوں کی تعداد 4 سے 5 کروڑ ہے۔ اگر وی پی این استعمال کریں تو انٹرنیٹ کی اسپیڈ انتہائی کم ہوسکتی ہے۔

وکیل نے کہا کہ پاکستان میں ایکس کو بیک جنبشِ قلم بند کردیا گیا کہ اوپر سے انفارمیشن آئی تھی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ہدایات لینے کیلئے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کچھ چیزیں ہاتھ سے نکل رہی ہیں جو بے سود ہیں۔ ادارے اور عدالتیں کس کیلئے ہیں؟ یہ لوگوں کیلئے ہیں۔ لوگ ہیں تو ہم ہیں۔

بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے وزارتِ داخلہ کو ایکس کی بندش کیلئے لکھا گیا خط واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر وزارتِ داخلہ نے خط واپس نہ لیا تو عدالت اپنا حکم جاری کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ خیال رہے کہ ملک بھر میں ایکس کی سروسز فروری سے مسلسل بند ہیں۔

Related Posts