لیہ اینیمل پورنوگرافی اسکینڈل میں زیادتی کا شکار خاتون کون ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لیہ اینیمل پورنوگرافی اسکینڈل میں زیادتی کا شکار خاتون کون ہے؟
لیہ اینیمل پورنوگرافی اسکینڈل میں زیادتی کا شکار خاتون کون ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

آج سے 3 روز قبل پولیس نے لیہ اینیمل پورنوگرافی اسکینڈل کیس میں نامزد کل 7 ملزمان میں سے 2 کو گرفتار کیا تھا۔ وزیر اعلیٰ اور آئی جی پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لیا تھا۔

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی خبروں کے مطابق ایک خاتون نے الزام عائد کیا کہ ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی ہوئی ہے اور کتے کے ساتھ زیادتی کی ویڈیو بنا کر فحش ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی۔ واقعے کے مزید حقائق سامنے آگئے ہیں۔

جے آئی ٹی حقائق تک پہنچ گئی

اجتماعی زیادتی کا گھڑا گیا واقعہ جرائم پیشہ گروہ کے سرغنہ رانا وسیم کی قید بیوی کو جیل سے چھڑانے اور مخالفین کو پھنسانے کی کوشش ثابت ہوا ہے جبکہ مذکورہ جرائم پیشہ گروہ گزشتہ 5سال سے ویڈہیو بلیک میلنگ کے متعدد واقعات میں ملوث رہا ہے۔

پولیس رانا وسیم کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارکارروائی کررہی ہے تاہم مدعی مقدمہ کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا جسے اب ملزم نامزد کردیا گیا ہے۔

پورنوگرافی کا کتا برآمد

پولیس نے اینیمل پورنوگرافی کیلئے استعمال کیا گیا کتا بھی برآمد کرلیا۔  واقعے کا بظاہر شکار 22 سالہ لڑکی نواحی گاؤں کی رہائشی ہے جس کا نام بھی جعلی نکلا۔

یہ لوگ مختلف ناموں سے مقدمات درج کرواتے ہیں اور سرمایہ داروں کو لوٹتے ہیں۔9 رکنی جے آئی ٹی نے شواہد تلاش کر لیے۔

ڈاکٹر احسان صادق کا بیان

ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر احسان صادق نے بیان دیا ہے کہ لیہ پورنوگرافی اسکینڈل گھڑنے میں ملوث تمام ملزمان کی گرفتاری جلد عمل میں لائی جائے گی۔

احسان صادق نے کہا کہ ملزمان کی سرکوبی کیلئے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جارہی ہے۔ کیس کی مکمل تفتیش ہوگی اور حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے۔

جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سامنے آیا ہے کہ حالیہ واقعہ گروہ کے سرغنہ رانا وسیم کی 9 ماہ سے ایسے ہی مقدمے میں قید بیوی نور بصیرت کو چھڑانے اور مخالفین کو پھنسانے کی کوشش تھی۔ شوکت کھرل اور رانا ندیم عرف مدنی جو مقدمے کے نامزد ملزمان ہیں، مدعیہ اریبہ کے عزیز نکلے۔

سرغنا رانا وسیم پولیس کا اشتہاری ملزم ہے جبکہ یہ گروہ ویڈیو بلیک میلنگ کے کیسز میں کم از کم 5سال سے ملوث بتایا جاتا ہے۔ سرغنہ کی بیوی نور بصیرت پہلے سے ہی حراست میں ہے۔ 

الزامات کیا تھے؟

متاثرہ 22 سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ پورنوگرافی میں ملوث گروہ میں 20 سے زائد مرد و خواتین ہیں جو شریف گھرانوں کی لڑکیوں کو ورغلاتے ہیں اور پھر چنگل میں پھنسا کر اینیمل پورنوگرافی کی ویڈیوز بناتے ہیں۔ 

خاتون نے الزام لگایا کہ ملزمان جبراً بنائی گئی ویڈیوز پورن ویب سائٹس پر فروخت کرکے پیسے کماتے ہیں۔ خاتون نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو گرفتار کیا جائے، ویڈیوز برآمد کی جائیں اور گینگ بے نقاب کرکے کڑی سزا دی جائے۔ 

مبینہ زیادتی کا شکار خاتون کون؟

گزشتہ ہفتے منظرِ عام پر آنے والے لیہ پورنوگرافی اسکینڈل کا مقدمہ 22سالہ کرن نامی خاتون کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ملزمان نے پیشی کا جھوٹا بہانہ کرکے بلایا اور اسلحے کے زور پر مجھے اغواء کر لیا تھا۔

خاتون کا کہنا تھا کہ ملزمان نے چوک اعظم میں نامعلوم جگہ پر لے جا کر پہلے خود اجتماعی زیادتی کی، پھر ہاتھ منہ باندھے اور کتے کے ساتھ میری پورن ویڈیو بنائی۔ مجھے 5دن تک حبسِ بے جا میں رکھا اور ویڈیوز بیچیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے مجھے ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈال کر وائرل کرنے کی دھمکی دی اور 50 ہزار روپے کا بھتہ بھی وصول کیا، تاہم خاتون کے تمام تر الزامات غلط ثابت ہوئے ہیں۔ خاتون نے جعلی نام سے مقدمہ درج کروایا تھا۔

تجمل نامی شخص نے مقدمہ درج کرایا تھا کہ میری بیٹی کے ساتھ پورن ویڈیو بنائی گئی اور اب بلیک میل کیاجارہا ہے۔ گروہ میں شامل افراد کے نام تجمل، صائمہ اور وسیم سمیت دیگر 20 کے قریب افراد ہیں جو ایک بلیک میلر گروہ بتایا جاتا ہے۔

جس خاتون کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ زیادتی ہوئی، اس کا اصل نام صائمہ ہے اور یہ بلیک میلر گروہ کی رکن ہے۔ مقدمے کے مدعی تجمل کی تاحال شادی نہیں ہوئی جس نے اپنی بیٹی کرن (صائمہ کا جھوٹا نام) کے ساتھ زیادتی کا الزام لگایا تھا۔ 

Related Posts