ناظم جوکھیو کون تھے اور ان کوقتل کیوں کیا گیا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Who is Nazim Jokhio and why was he killed

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

جب بھی ہم اپنے فون پر نظر ڈالتے ہیں یا اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ چیک کرتے ہیں توہر بار ہمیں ایک دل کو چھو لینے والی کہانی ملتی ہے۔

گزشتہ روز سوشل میڈیا صارفین کو ایک افسوسناک دیکھنے کو ملی جب ناظم جوکھیو نامی شخص کو ایک ایم پی اے کے فارم ہاؤس پرتشدد کرکے ہلاک کر دیا گیا۔

واقعہ کا پس منظر
ناظم سجاول جوکھیو نامی شخص کو مبینہ طور پر تشدد کر کے ہلاک کیا گیااور ان کی لاش کراچی کے علاقے ملیر میں پیپلز پارٹی کے ایک رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے ملی۔ پولیس نے موت کی وجہ کی تصدیق نہیں کی ہے۔

ناظم سجاول جوکھیو کی تشدد زدہ لاش گزشتہ روز دوپہر ڈھائی بجے ملیر کے جام گوٹھ میں پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس کے فارم ہاؤس سے ملی۔ میمن گوٹھ تھانے کے ایس ایچ او خالد عباسی کے مطابق جام ہاؤس میں ہاتھا پائی کے دوران مبینہ طور پر تشدد کے بعد ناظم جوکھیو کی موت واقع ہوئی۔

مقتول کی لاش کو قانونی ضابطے کی تکمیل کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا جہاں 5 گھنٹے تک کسی نے ورثاء کی داد رسی نہیں کی۔

ناظم جوکھیو کو کیوں قتل کیا گیا؟
مقتول کے بھائی افضل جوکھیو کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

مقتول کے بھائی افضل نے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس اور ایم این اے جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے مبینہ قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ جب اسے بااثر زمیندار نے مارا تھاتوناظم نے اپنی موت سے قبل ایک ویڈیو بنائی تھی ۔

مقتول کا آخری ویڈیو بیان
لواحقین نے مقتول کا ویڈیو بیان بھی میڈیا سے شیئر کیاہے۔ ویڈیو میں اپنے قتل سے پہلے ناظم جوکھیو نے بتایا کہ اسے جنگ شاہی قصبے کے قریب اپنے گاؤں میں خطرے سے دوچار پرندوں کاشکار کرنے والوں کی ایک ویڈیو بنانے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ناظم جوکھیو نے بتایا کہ انہوں نے شام 4 بجے شکار کی لائیو ویڈیو بنائی جس کے بعد کسی شخص نے ان سے موبائل فون چھین لیا تھا اور مقتول کو خاموش کرانے کے لیے مارا پیٹا لیکن بعد میں انہیں فون واپس دے دیا گیا۔ ناظم نے کہا کہ میں نے مددگار15 کو فون کیا لیکن پولیس نہیں پہنچی۔اس دوران شکاری وہاں سے چلے گئے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ تھانے میں اپنے اوپر ہونے والے مبینہ تشدد کے بارے میں درخواست جمع کرائی۔ بعد ازاں ناظم جوکھیو کو دھمکی آمیز فون کالز موصول ہوئیں جس میں کہا گیا کہ وہ ویڈیوز کو ڈیلیٹ کر دیں ورنہ ان کو صبح کے وقت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مقتول نے ویڈیو بیان میں کہاکہ ’’میں خوفزدہ نہیں ہوں لیکن میرے اس ویڈیو بیان کو ریکارڈ میں رکھا جائے۔ مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں اور میں معافی نہیں مانگوں گا۔‘‘ ناظم جوکھیو نے ویڈیو بیان میں کسی کا نام نہیں لیا لیکن کہا کہ انہیں دھمکیاں دینے والے کسی بھی صورتحال کیلئے ذمہ دار ہوں گے۔

موت کے خلاف غم و غصہ
انٹرنیٹ پر یہ خبر وائرل ہونے کے فوراً بعد سوشل میڈیا صارفین نے ناظم جوکھیو کے لیے انصاف کا مطالبہ شروع کر دیا ہے۔

مقتول کے لواحقین، جوکھیو برادری اور ملحقہ علاقوں کے لوگوں نے گزشتہ رات گلشن حدید کے قریب مرکزی قومی شاہراہ بلاک کرکے احتجاج کیا۔

مقتول کے بھائی نے وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے اور قتل میں مبینہ طور پر ملوث ’بااثر جاگیردار‘ کو گرفتار کیا جائے۔

Related Posts