ایم بی بی ایس کی طالبہ پروین رند سندھ ہائیکورٹ ننگے پاؤں کیوں گئیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایم بی بی ایس کی طالبہ پروین رند سندھ ہائیکورٹ ننگے پاؤں کیوں گئیں؟
ایم بی بی ایس کی طالبہ پروین رند سندھ ہائیکورٹ ننگے پاؤں کیوں گئیں؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں خواتین جنسی طور پر ہراساں ہونے پر ہمیشہ خاموشی اختیار کرتی ہیں۔ یہ سچ ہے کہ زیادہ تر معاملات میں، ہمارے معاشرے کی خواتین ڈر، خوف اور بے عزتی سے بچنے کے لیے ہراساں کرنے والوں کے خلاف شکایت درج نہیں کروانا چاہتیں۔

بنیادی طور پر پاکستان ایک ایسا معاشرہ ہے جہاں مردوں کو خواتین پر ترجیح حاصل ہے اور زیادہ تر خواتین محکوم کی سی زندگی گزارتی ہیں۔اس سے قطع نظر پروین رند نے ہراساں کرنے والے ملزم کے خلاف بولنے کا فیصلہ کیا اور مجرموں کو بے نقاب کرنے کا بیڑہ اٹھا لیا۔

پروین رند کون ہیں؟

پروین رند ایم بی بی ایس کے آخری سال کی طالبہ ہیں جو پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز فار ویمن (پی یو ایم ایچ ایس ڈبلیو) میں زیر تعلیم ہیں۔ 

گزشتہ ہفتے پروین رند نے پیپلز یونیورسٹی کے ڈائریکٹر غلام مصطفیٰ راجپوت اور دیگر مشتبہ افراد کے خلاف ہراساں کرنے کے الزامات لگائے۔

میڈیکل کی طالبہ کے مطابق غلام مصطفیٰ راجپوت نے اسے 4 سال تک مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا اور جنسی طور پر ہراساں کیا ۔ پروین رند نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہاسٹل کی ایک وارڈن نے اس کا گلا دبانے کی کوشش کی اور اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

طالبہ کے بقول یونیورسٹی کے ہاسٹل میں کوئی لڑکی محفوظ نہیں۔ پروین رند نے اعلیٰ حکام سے واقعے کا نوٹس لینے اور انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جامعہ کی طرف سے رد عمل

یونیورسٹی کے رجسٹرار نے پروین رند کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور کہا کہ پروین رند کے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔

رجسٹرار نے کہانی کا دوسرا رخ بیان کرتے ہوئے بتایا  کہ یونیورسٹی انتظامیہ طلباء اور ہاؤس آفیسرز کے درمیان ہاسٹل کے کمرے دوبارہ تفویض کرنا چاہتی تھی لیکن پروین رند نے دوسرے کمرے میں شفٹ ہونے سے انکار کردیا۔

چیف جسٹس کا نوٹس

پروین رند کے دعوے کے بعد چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے پروین رند کیس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا۔ عدالت نے شہید بینظیر آباد کے ڈی آئی جی، ایس ایس پی، ڈپٹی کمشنر اور یونیورسٹی کے رجسٹرار کو 15 فروری کو ہونے والی اگلی سماعت پر طلب کرتے ہوئے معاملے پر انفرادی رپورٹس طلب کیں۔

ننگے پاؤں عدالت جانے کا فیصلہ

قبل ازیں ایم بی بی ایس کی طالبہ پروین رند ننگے پاؤں سندھ ہائی کورٹ پہنچیں۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غلام مصطفیٰ راجپوت کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا، ان کی حمایت کی جارہی ہے۔

مبینہ طور پر جنسی ہراسگی کا شکار میڈیکل کی طالبہ نے بتایا کہ ان کے کمرے میں 3 خواتین تھیں جنہوں نے پروین رند کو تشدد کا نشانہ بنایا، اسے گھسیٹا اور پوری یونیورسٹی کے سامنے مارا پیٹا۔

صوبہ سندھ میں ہراسگی کی تاریخ

تشویشناک طور پر سندھ کے میڈیکل کالجز میں ایسا واقعہ پہلی بار نہیں ہوا ہے۔ نوشین کاظمی شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں چوتھے سال کی طالبہ تھیں۔ نومبر کے دوران وہ اپنے ہاسٹل کے کمرے میں مردہ پائی گئیں۔ ان  کی موت دم گھٹنے سے ہوئی اور طالبہ کے خلاف تشدد کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ 

اسی طرح 3 سال قبل 15 ستمبر 2019 کو نیشنل کالج کے گرلز ہاسٹل سے فائنل ایئر کی طالبہ ڈاکٹر نمرتا کماری کی لاش بھی برآمد ہوئی تھی۔ ڈاکٹرنمرتا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق انہیں زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ مقتولہ کے بھائی نے بتایا کہ وہ اپنی کلاس میں ٹاپرز میں سے ایک تھیں اور انہوں نے اپنے امتحانات میں کامیابی حاصل کی تھی۔

ڈاکٹر نمرتا کماری کے بھائی ڈاکٹر وشال نے بتایا کہ اس کی بہن اپنی موت سے چند گھنٹے قبل اپنے ساتھیوں میں مٹھائیاں بانٹ رہی تھی۔ بعد ازاں پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جنسی زیادتی کی تصدیق کے بعد کیس کی تحقیقات نئے زاوئیے کے ساتھ شروع کی گئی۔ 

Related Posts