عماد یوسف کون ہیں اور انہیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عماد یوسف کون ہیں اور انھیں کیوں گرفتار کیاگیا ہے؟
عماد یوسف کون ہیں اور انھیں کیوں گرفتار کیاگیا ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گزشتہ دنوں 10 اگست 2022ء کو عماد یوسف کو کراچی میں اُن کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا گیا۔

یہاں پر تشویش یہ پیدا ہوتی ہے کہ عماد یوسف کون ہیں اور انھیں بغیر وارنٹ کے کیوں گرفتار کیا گیا ہے؟

عماد یوسف

عماد یوسف اے آر وائی نیوز چینل میں شعبہ نیوز کے سربراہ ہیں۔ مختصراً، وہ اے آر وائی ٹی وی کے مالک سلمان اقبال کے بعد دوسرے اہم ترین شخص ہیں۔

وہ ابتدائی طور پر ذوق ٹی وی کے نام سے اے آر وائی کوکنگ چینل سے وابستہ تھے۔ عماد یوسف سلمان اقبال کے پرسنل منیجر اور پی ٹی آئی کے پرعزم کارکن بھی ہیں۔

سینئر اینکر غریدہ فاروقی کے مطابق، عماد یوسف صحافی نہیں ہیں، اُن کے پاس صحافت کا تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے بلکہ وہ پی ٹی آئی کے کارکن ہیں جو کہ بھیس بدل کر اے آروائی میں کام کررہے ہیں۔

گرفتاری

عماد یوسف کو کراچی کی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں واقع ان کی رہائش گاہ سے بغیر وارنٹ گرفتار کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پولیس اہلکار سادہ لباس میں ملبوس افراد کے ہمراہ چھاپہ مار ٹیم کے ہمراہ زبردستی اُن کے گھر میں داخل ہوئے جنہوں نے عماد یوسف کے گھر کے سی سی ٹی وی کیمروں کا رخ موڑ دیا اور مرکزی دروازے کے اوپر سے کود کر گھر میں گھس گئے۔

چھاپہ مار ٹیم نے چھاپے کے دوران لائسنس یافتہ اسلحہ اور گھر میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر بھی قبضے میں لے لیا۔

پیر کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے اے آر وائی نیوز کو شوکاز نوٹس جاری کیے جانے کے بعد یوسف کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال، اینکر پرسنز، ارشد شریف اور خاور گھمن کے خلاف بھی بغاوت کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

چینل کی بندش

اے آر وائی کو پیر کی رات اس وقت بند کر دیا گیا جب سابق وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی ڈاکٹر شہباز گل نے اے آر وائی  چینل کے پینل ڈسکشن کے دوران تبصرے کیے جس میں انہوں نے فوجی اہلکاروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے اعلیٰ حکام کے احکامات پر عمل نہ کریں

ایف آئی آر

ایف آئی آر دفعہ 120، 124 اے، 131 اور 153 اے کے تحت درج کی گئی تھی جس میں بغاوت اور مبینہ طور پر سازش رچنے کے الزامات شامل کیے گئے ہیں۔

عدالت میں پیشی

گرفتاری کے بعد عماد یوسف کو ملیر کی عدالت میں پیش کیا گیا اور بکتر بند گاڑی میں لایا گیا، جہاں پر انھیں اپنے وکلاء اور اہل خانہ سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

یوسف نے عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر اس شخص کے شکر گزار ہیں جنہوں نے آزمائش کے اِس وقت میں اے آر وائی نیوز کا ساتھ دیا۔

کیس میں رہائی

جمعرات کو کراچی کی ایک عدالت نےاے آر وائی نیوز کے نیوز ڈائریکٹر عماد یوسف کو رہا کرنے کا حکم دیا،جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان کے میڈیا ریگولیٹر اور کیبل آپریٹرز کو چینل کی نشریات کو فوری طور پر بحال کرنے کی ہدایت کی۔

مذمت

ملک بھر کی صحافتی تنظیموں اور پریس کلبوں کی جانب سے عماد یوسف کی گرفتاری کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال، اینکر پرسنز، ارشد شریف اور خاور گھمن کے خلاف بھی بغاوت کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Related Posts