بنی گالہ میں جاسوس ڈیوائس کی موجودگی، عمران خان کی جاسوسی کس نے کی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بنی گالہ میں جاسوس ڈیوائس کی موجودگی، عمران خان کی جاسوسی کس نے کی؟
بنی گالہ میں جاسوس ڈیوائس کی موجودگی، عمران خان کی جاسوسی کس نے کی؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ میں 2 روز قبل جاسوس ڈیوائس پکڑی گئی اور بنی گالہ کے ایک ملازم کو گرفتار کر لیا گیا تاہم عمران خان نے اسے معاف کردیا ہے۔

غور کیجئے تو عمران خان کسی عام سے شخص کا نام نہیں ہے بلکہ یہ وہ شخصیت ہے جس نے ساڑھے تین سال سے زائد عرصے تک وزیر اعظم کی حیثیت سے ملک سنبھالا۔ آئیے مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہوئے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ عمران خان کی جاسوسی کس نے کی؟

جاسوس ڈیوائس کی برآمدگی

تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ہاں جاسوسی کیلئے لگائی گئی ڈیوائس 2روز قبل پکڑی گئی۔ بنی گالہ کے چیف آف اسٹاف اور سابق معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا کہ جاسوس ڈیوائس نصب کرنے کیلئے ملازم نے پیسے وصول کیے تھے۔

واضح رہے کہ عمران خان کے ہاں جاسوس ڈیوائس کی تنصیب کوئی عام معاملہ نہیں تھا، تاہم چیف آف اسٹاف شہباز گل نے کہا کہ عمران خان نے ملازم کو معاف کردیا ہے۔ 

اسلام آباد پولیس کا بیان 

ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ایک رپورٹر کی جانب سے پولیس کے حوالے کیا گیا ملزم ٹھیک طرح سے بات نہیں کرسکتا۔ واقعے کی تفتیش کر رہے ہیں۔ اصل حقائق جلد سامنے لائیں گے۔

پولیس ترجمان نے کہا کہ متعدد بار درخواست کرنے کے باوجود ہمیں بنی گالہ میں تعینات ملازمین کی فہرست مہیا نہیں کی گئی۔ ملازم گزشتہ 6سال س بنی گالہ میں کام کرتا ہے۔ اسے دیگر ملازمین سے رابطے کا بھی کہا گیا تھا۔

اس حوالے سے شہباز گل نے میڈیا کو بتایا کہ جاسوس ڈیوائس کے ذمہ دار ملازم کو سکیورٹی نے پولیس کے حوالے کردیا، تاہم عمران خان نے نہ صرف ملازم کو معاف کیا بلکہ بحفاظت اس کے خاندان کے حوالے بھی کردیا۔ 

شہباز گل کے انکشافات 

ٹی وی میزبان ارشد شریف سے ایک پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے گزشتہ روز سابق معاونِ خصوصی شہباز گل نے کہا کہ جاسوس ڈیوائس عمران خان کے کمرے می؟ں لگائے جانے سے قبل پکڑی گئی۔ کچھ چیزیں ڈیوائس سے اور کچھ ملازم کے فون سے ملیں۔ جو شخص ملازم سے رابطے میں تھا، اس کے وائس نوٹ بھی مل گئے۔

بنی گالہ کے چیف آف اسٹاف شہباز گل نے کہا کہ ہم نے وائس نوٹس سے ایک آواز پہچان لی۔ ملازم کو اس وقت خریدا گیا جب عمران خان ملک کے وزیر اعظم ہوا کرتے تھے۔ ملازم کو عمران خان کے کمرے میں جاسوس ڈیوائس رکھ کر گھر کے دیگر ملازمین کو ساتھ ملانے کا کہا گیا۔

ڈیوائس کے متعلق شہباز گل نے کہا کہ اسے کہیں بھی رکھا جاسکتا تھا، 60 گھنٹے تک ریکارڈنگ کے بعد دوسری ڈیوائس لگانے کا بھی انتظام کر لیا گیا تھا۔ ڈیوائس کی شکل ایک یو ایس بی جیسی تھی جسے عام طور پر تصاویر، ڈاکومنٹس اور دیگر کمپیوٹر ڈیٹا رکھنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بنی گالہ میں ملزم کو پکڑنے کے بعد اس سے گفتگو جاری ہی تھی کہ کچھ نقاب پوش اور سفید کپڑے پہنے ہوئے لوگ ملازم کے گھر جا پہنچے۔ وہ چاہتے تھے کہ ڈیوائس قبضے میں لے لیں اور نشانات و ثبوت مٹا دیں۔ سپریم کورٹ کو  سوموٹو ایکشن لینا ہوگا۔ 

کیا یہ دعویٰ سچا ہے؟

تحریکِ انصاف نے ماضی قریب میں عمران خان کے وزارتِ عظمیٰ سے ہٹائے جانے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو غیر ملکی سازش کے تحت ہٹایا گیا۔ مختلف جلسوں میں عمران خان نے ایک مبینہ دھمکی آمیز خط بھی لہرایا اور کہا کہ یہ امریکا نے بھیجا تھا۔

متعدد مواقع پر امریکا، پاک فوج اور موجودہ حکومت عمران خان اور تحریکِ انصاف کے ان بیانات کی تردید کرچکے ہیں تاہم شہباز گل کا کہنا ہے کہ اگر ڈیوائس جاسوسی ہے تو کل بارودی بھی ہوسکتی ہے۔ کل کو ایسا کوئی ملازم عمران خان کے کھانے میں زہر بھی ڈال سکتا ہے۔ 

اس لیے تحریکِ انصاف کا یہ دعویٰ سچا ہو یا جھوٹا، معاملے کی تفتیش ضرور ہونی چاہئے کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی ہو یا ملک کا وزیرِ اعظم، عوام کو دونوں کے متعلق جاننے کا پورا پورا حق ہے کہ اگر ان کی جاسوسی ہوئی اور اگر ملک کے راز کسی اور شخص کے ہاتھ لگے تو وہ کون لوگ ہیں، تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جاسکے۔ 

Related Posts