بارشوں کو کب زحمت بننے سے روکا جائے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اطلاعات ہیں کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، گوادر اور گرد و نواح میں موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں دریاؤں میں سیلابی کیفیت ہے، کئی جگہ رابطہ پل بھی سیلابی ریلوں میں بہ جانے کی اطلاعات ہیں۔

بلوچستان میں غیر متوقع طور پر خاصی تباہی پھیرنے کے بعد اب طوفانی بارشوں کا سلسلہ صوبہ سندھ کے ساحلی شہر اور ملک کے اقتصادی دار الحکومت کراچی کے دروازے پر دستک دے رہا ہے، چنانچہ محکمہ موسمیات نے جمعہ یکم مارچ کو شہر قائد میں بڑے پیمانے پر بارشوں کی پیش گوئی کر دی ہے۔

بلوچستان میں ان قدرے بے موسم بارشوں نے خاصی اتھل پتھل صورتحال پیدا کر رکھی ہے۔ کیچ، تربت، گوادر، مند، نصیر آباد اور ڈیرہ مراد جمالی سے لیکر پنجگور، آواران، خضدار اور قلات تک بلوچستان کے بیشتر حصے کو بارشوں نے اپنی لپیٹ میں لیا۔ یہ سلسلہ اچانک شروع ہونے کے باعث بلوچستان میں عوام کو سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا، جس کے نتیجے میں عوام کو بڑے پیمانے پر زحمت اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ واضح ہے کہ بلوچستان پہلے ہی تعمیر و ترقی کی دوڑ میں تمام صوبوں سے بہت پیچھے ہے۔ ایسے میں اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی اچانک افتاد ایک ہی ہلے میں اس صوبے کو کس قدر پیچھے دھکیل دیتی ہوگی۔ صوبہ ابھی گزشتہ سال کی سیلابی تباہی کے اثرات کے شکنجے سے پوری طرح نہیں نکل پایا تھا کہ اب حالیہ بارشوں نے گزشتہ تباہی کے ملبے پر نئی مسائل کا انبار کھڑا کر دیا ہے۔

کراچی کے شہری مسائل کا حال بھی بلوچستان سے مختلف نہیں ہے۔ گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ اس شہر کا کوئی والی وارث ہے اور نہ ہی کوئی رکھوالا، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ بارشوں کی پیشگوئی یہاں کے باسیوں کیلئے اذیت کا نقارہ بن جاتی ہے اور شہری رحمت کو انجوائے کرنے کے بجائے اس سے پیدا ہونے والی زحمت کا سوچ کر ہلکان ہوجاتے ہیں۔

سندھ حکومت نے اگرچہ ہاف ڈے چھٹی اور اسکولوں کو مکمل چھٹی دے کر ذمے داریوں سے پنجے جھاڑنے کا اعلان کر دیا ہے مگر اس سے وہ اپنے فرائض سے سبکدوش نہیں ہوسکتی۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان میں بارشوں سے ہونے والی تباہی کے ازالے کے ساتھ کراچی کے شہریوں کو طوفانی بارشوں کے ممکنہ تباہ کن اثرات سے بچانے کیلئے سنجیدہ اقدامات پر توجہ دی جائے۔ آخر کب بارش جیسی نعمت کو پاکستان کے عوام کیلئے زحمت بننے سے روکنے کے اقدامات کیے جائیں گے؟

Related Posts