بھارت سمیت پوری دنیا میں ان دنوں ایشیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی کی پری ویڈنگ تقریبات کے چرچے ہیں اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ بیٹے کی شادی کے موقع پر والدین کی شادی کے چرچے بھی ایک بار پھر زبان زد عام ہیں تو چلیں آپ کو نیتا اور مکیش امبانی کی شادی کے بارے میں بتاتے ہیں اور یہ بھی کے مڈل کلاس گھر کی نیتا نے امیر ترین انسان مکیش سے شادی کیلئے کونسی شرط رکھی تھی۔
مکیش امبانی ایشیا کے امیر ترین انسان اور بھارت کے کامیاب ترین بزنس میں ہیں تاہم اس کے ساتھ ہی وہ انتہائی ملنسار انسان بھی سمجھے جاتے ہیں، اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے نیتا سے شادی کے بارے میں دلچسپ انکشاف کیا۔
مکیش امبانی نے نیتا سے شادی کے بارے میں بتایا کہ یہ سب اس وقت شروع ہوا جب ان کے والد دھیرو بھائی امبانی نے نیتا کو ڈانس پرفارمنس میں دیکھا۔
کچھ دنوں بعددھیرو بھائی نے نیتا سے ملاقات کی، اس غیر متوقع ملاقات نے نیتا کو دنگ کر دیا کیونکہ انہیں یقین نہیں آرہا تھا کہ دھیرو بھائی خود ان کے پاس پہنچے ہیں۔
دفتر پہنچ کر دھیرو بھائی نے نیتا سے پوچھا کہ کیا وہ ان کے بڑے بیٹے مکیش سے ملنے میں دلچسپی رکھتی ہیں؟اگرچہ نیتا نے مکیش امبانی کے رویے کی تعریف کی لیکن پھر بھی انہیں شادی کے بارے میں شکوک و شبہات تھے تاہم مکیش نیتا کے لیے اپنے جذبات پر یقین رکھتے تھے اور وہ ان کے رشتے کو نبھانے کے لیے تیار تھے۔مکیش امبانی نے بتایا کہ نیتا واقعی پہلی لڑکی تھی۔ میں نے کافی حد تک اپنا ذہن بنا لیا تھا کہ یہ وہی ہےجو میری زندگی کی ساتھی بنے گی۔
مکیش امبانی نے بتایا کہ کچھ ملاقاتوں کے بعد ممبئی میں نیتا کو شادی کی پیشکش کی اور ان پر زور دیا کہ وہ ٹریفک کے شور کے درمیان اپنا جواب دیں۔
مکیش امبانی نے کہا کہ میرے سوال پر نیتا نے “ہاں” میں جواب دیا لیکن اس کی ایک شرط تھی۔ اس نے شادی کے بعد بھی کام جاری رکھنے کی خواہش ظاہر کی، جس پر میں نے دل سے رضامندی ظاہر کی۔
مکیش امبانی کے مطابق ان کی محبت سماجی طبقاتی اختلافات سے بالاتر تھی۔ ایک متوسط گھرانے میں پرورش پانے والی نیتا ڈیٹنگ کے دوران اپنے طرز زندگی کو مکیش کے ساتھ شیئر کرنا چاہتی تھی ۔ نیتا نے مکیش کی مرسڈیز کے بجائے بس پر سفر کیلئے اصرار کیا، یہ چاہتی تھی کہ مکیش ان کے طرز زندگی کا تجربہ کرے۔
نیتا امبانی آج دھیرو بھائی امبانی انٹرنیشنل اسکول کی قیادت کرتی ہیں اور تعلیم اور قوم کی تعمیر کے لیے اپنے جذبے کو ظاہر کرتی ہیں۔ وہ ریلائنس گروپ میں بھی فعال طور پر شامل ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک انٹرویو میں مکیش امبانی نے بتایا کہ ان کا بچپن کا خواب ٹیچر بننا تھا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ جب تک ان کے والد انہیں ریلائنس میں نہیں لائے وہ امریکی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے اور ممکنہ طور پر ورلڈ بینک میں کام کرنے یا بطور پروفیسر پڑھانے کی خواہش رکھتے تھے۔