ملکی سالمیت کے تقاضے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

رواں ماہ کے آغاز میں 8فروری کو ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں قوم سیاسی بحران کا شکار ہوچکی ہے جبکہ انتخابات کو 10روز سے زائد گزر چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے جیتنے والے امیدواروں کے نوٹیفکیشنز تک جاری نہیں کیے۔

فوری کارروائی کے فقدان کے باعث وفاقی و صوبائی سطحوں پر حکومت کی تشکیل میں رکاوٹیں درپیش ہیں بلکہ صدرِ پاکستان کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس بلانے کی آئینی ذمہ داری نبھانے کا بھی موقع نہیں ملا جسے سیاسی بے راہروی کہنا بے جا نہ ہوگا۔

ملک کے مختلف شہروں میں سیاسی بے یقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں جس سے نہ صرف سیاسی منظرنامہ تاریک نظر آتا ہے بلکہ معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے دکھائی دیتے ہیں جن میں اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی سرِ فہرست ہے جہاں مندی سامنے آچکی ہے۔

طویل غیر یقینی صورتحال کے معاشی اثرات حکام کی فوری توجہ کے متقاضی ہیں جبکہ حکومت سازی میں تاخیر سے ریاست مخالف عناصر ملکی و بین الاقوامی سطح پر حالات کا فائدہ اٹھانے کا موقع حاصل کر سکتے ہیں، انتخابات کے نتائج پر تنازعات بھی سامنے آرہے ہیں۔

کچھ شکست خوردہ سیاسی جماعتیں موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انتخابی عمل کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہیں جس سے قوم کو درپیش چیلنجز میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ اس کے ممکنہ نتائج سنگین ہوسکتے ہیں جس سے ملکی سالمیت کو خدشات لاحق ہیں۔

قومی سلامتی کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ اپنی ذمہ داریوں کو کماحقہ نبھاتے ہوئے حکومت سازی کے عمل کو تیز کریں۔ حکومت سازی تیز کرنے کیلئے ایوانوں کے ضروری اجلاس فوری بلانے کیلئے صدر کا کردار بھی اہمیت کا حامل ہے۔

تمام اسٹیک ہولڈرز، سیاسی جماعتوں، الیکشن کمیشن اور صدر کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ سیاسی تنازعات اور بے یقینی کی صورتحال کو ختم کیا جائے۔ اعتماد سازی اور جمہوری اصولوں کی حفاظت کیلئے تیز تر اور فیصلہ کن اقدامات ناگزیر ہیں۔

ایسے اقدامات ہی قوم کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ متحدہ طور پر ان چیلنجز سے نمٹا جائے اور ملک کو تعمیر و ترقی، استحکام اور خوشحالی سے بھرپور تابناک مستقبل کی نوید سنائی جائے اور اس کیلئے عملی اقدامات بھی اٹھائے جائیں۔

بلاشبہ پاکستان قدرتی وسائل، معدنیات اور باصلاحیت نوجوانوں سے بھرپور ملک ہے جس کے معاشی طور پر کمزور ہونے یا حالات کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا دور دور تک کوئی امکان نہیں، بشرطیکہ اسے ایسی قیادت میسر آجائے جو اس کے حقیقی مسائل کا ادراک رکھتی ہو۔

عام انتخابات 2024 کے انعقاد سے امید ہوچلی ہے کہ ملک کی سیاسی قیادت ایک ایسی متفقہ حکومت کو تشکیل دینے میں کامیاب ہوسکے جو عوامی مسائل کے حل کی راہیں ہموار کرتے ہوئے ملک کے معاشی و اقتصادی مسائل کے حل کی راہ ہموار کرسکے۔ 

Related Posts