مصنوعی ذہانت کیا کرسکتی ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مصنوعی ذہانت نے حالیہ برسوں میں بنی نوع انسان کی سب سے زیادہ توجہ حاصل کی کیونکہ اس نے ہمارے رہنے، کام کرنے اور ٹیکنالوجی سے کام لینے کے طریقوں کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دیا۔

انسانی دماغ اللہ تعالیٰ کی بہترین تخلیقات میں سے ایک ہے جسے بذاتِ خود ایک عجوبہ کہا جائے تو کم نہ ہوگا جبکہ مصنوعی ذہانت اسی مرکزی خیال پر تخلیق کی گئی ہے کہ انسانی ذہن کیسے کام کرتا ہے، تاہم مصنوعی ذہانت تاحال اپنے عروج کو نہیں پہنچی ہے۔

اب بھی بہت سے ایسے معاملات ہیں جن میں مصنوعی ذہانت کو مشکلات کا سامنا ہے تاہم ڈیٹا کا تجزیہ کرنا ہو، مشین لرننگ الگورتھم ہو، رجحانات اور ڈیٹا کی وسیع مقدار کو ایک لمحے میں چھان کر تجزیہ بیان کر دینا ہو، ایسے تمام کام اے آئی چٹکیوں میں کر لیتی ہے۔

فنانس، ہیلتھ کیئر اور مارکیٹنگ کے شعبہ جات میں بھی مصنوعی ذہانت کا کوئی ثانی نہیں جہاں ڈیٹا پر مبنی بصیرت، فیصلہ سازی اور حکمتِ عملی کو ترویج دی جاسکتی ہے۔ زبان کی پراسیسنگ، ترجمے، چیٹ بوٹس اور سوجھ بوجھ میں بھی اے آئی کامیاب رہی ہے۔

اے آئی کی زبان (خصوصاً انگریزی)پر مہارت کے باعث انسانوں اور مشینوں کے درمیان فطری گفت و شنید اور ابلاغ انتہائی آسان ہوچکا ہے۔ یوں کسٹمر سروس ایجنٹس کی جگہ اے آئی کے چیٹ بوٹس لے رہے ہیں۔ تصویروں اور آواز کی شناخت میں بھی اے آئی کو کامیابی ہوئی ہے۔

بہت سے اے آئی ماڈلز تصاویر اور ویڈیوز میں موجود اشیاء کو درست طور پر شناخت کرسکتے ہیں، بولے گئے الفاظ کو درستگی کے ساتھ نقل کیا جاسکتا ہے۔ چہرے کی شناخت، آواز سے چلنے والے معاونین اور خودکار گاڑیوں جیسی ایپلی کیشنز تیار کی جاسکتی ہیں۔

تاہم آج بھی ایسے بہت سے شعبہ جات ہیں جہاں انسانی ذہن مصنوعی ذہانت سے آگے ہے جس میں تخلیقی صلاحیت، جذباتی ذہانت اور تجریدی سوچ اہم شعبہ جات ہیں۔ اکثر اوقات آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے تیار کردہ فن پاروں میں جذباتی گہرائی و گیرائی کا فقدان ہوتا ہے۔

انتہائی نفاست سے ایک انسان کے جذبات کو سمجھنا اور پھر ان کا اظہار یا اس پر ردِ عمل دینا ایک دوسرے انسان کا ہی کام ہے جس میں مصنوعی ذہانت فی الحال ناکام ہے اور جذباتی ذہانت جس کا ہم پہلے ذکر کرچکے، ایک ایسا ہی شعبہ ہے جہاں انسان حاوی ہیں۔

فیصلہ سازی مں اخلاقی تحفظات، اخلاقی اقدار اور معاشرتی اثرات و مضمرات کو تولنا بھی انسانی دماغ کے دائرہ کار میں آتا ہے اور انسانی رشتوں میں ثقافتی، تہذیبی اور مذہبی سچائیاں بھی اہمیت کی حامل ہیں جس میں فی الحال مصنوعی ذہانت کامیاب ہوتی نظر نہیں آتی۔

بہت سے ایسے کاموں میں مصنوعی ذہانت انتہائی تیز ہے جن میں انسانی ذہن اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا، مثلاً بار بار دہرائے جانے والے کام۔ پیچیدہ اور خشک قسم کے ڈیٹا کا تجزیہ اور مختلف اقسام کی رپورٹس وقت کے انتہائی مختصر ثانیوں میں تیزی سے تیار کرلینا، انسان کو اس میں بہت وقت لگ جاتا ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت نے بہت سے شعبہ جات پر دسترس حاصل کر لی ہے تاہم بہت سے نئے شعبہ جات بھی معرضِ وجود میں آرہے ہیں جنہیں سمجھنا اور وقت کی رفتار کا ساتھ دینا از حد ضروری ہے تاکہ ہم نئے دور کے جدید ترین تقاضوں سے ہم آہنگ ہوسکیں۔

Related Posts