فوج ہم سب کی ہے اور ہم ہمیشہ غیرجانبداری کی بات کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوج ہم سب کی ہے اور ہم ہمیشہ غیرجانبداری کی بات کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان
فوج ہم سب کی ہے اور ہم ہمیشہ غیرجانبداری کی بات کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کہ آج عمران خان نئے بیانیہ کے ساتھ مارچ کررہا ہے، یہ ہے تبدیلی، وہ ہماری نقالی کر رہا ہے، نقالوں سے ہوشیار رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کشمیر کے تین حصوں میں تقسیم کی بات اور یہی بات پاکستان کے حوالے سے کی، پاکستان کی تقسیم کی بات یا کوشش کرنے والوں کو قوم تسلیم نہیں کرے گی۔ فوج ہم سب کی ہے اور ہم ہمیشہ غیرجانبداری کی بات کرتے ہیں۔

آج فوج غیر جانبدار آئینی حدود میں ہے،تو کبھی انکو جانور کبھی چوکیدار اور کبھی میر جعفر قرار دیا جاتا ہے، ایک مخصوص بیرونی ایجنڈے کی راہ میں آج ہم رکاوٹ بنے ہیں تو اشرافیہ، الیٹ کلاس اور ریٹائرڈ فوجی و سول افسران کو تکلیف ہورہی ہے، فوج کسی حکومت کی نہیں ریاست کی چوکیدار ہے۔

ساڑھے 3 سال کا گند 3 دن میں ختم نہیں ہوسکتا ہے، مناسب وقت پر الیکشن ہونگے، جلسے کرنا سب کا حق ہے مگر اداروں میں تقسیم پیدا کرنے سے گریز کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکریٹری رضوان بھٹی، جمعیت علما اسلام کے مولانا راشد محمود سومرو، محمد اسلم غوری، مولانا سعید یوسف کشمیری، قاری محمد عثمان، مولانا غیاث، مولانا سمیع سواتی، مولانا ناصر سومرو،امین اللہ، بابر قمر عالم اور دیگر بھی مو جود تھے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ چیزوں کو ٹھیک کرنا ہے اور پٹری پر لانا ہے۔ یہ مرحلے ہمیں طے کرنے ہوں گے۔ آج عمران خان نئے بیانیہ کے ساتھ مارچ کررہا ہے، یہ ہے تبدیلی، وہ ہماری نقالی کر رہا ہے، نقالوں سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ جمعیت علماء اسلام نے 14 ملین مارچ کئے، آزادی مارچ تاریخی مارچ تھا، جسے تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔

اداروں نے بھی تسلیم کرلیا کہ عمران خان یہ نظام چلانے والا نہیں، ہمارا اداروں سے مطالبہ تھا کہ آپ فریق نہ بنیں، ہم نے حدود سے تجاوز نہیں کیا اور اپنی بات کرتے رہے۔ ہمارا موقف یہ تھا کوئی بھی قومی ادارہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان فریق نہ بنے، آج ہمارے موقف کی تائید کی جارہی ہے۔

پسماندہ ملک سے ترقی پذیر ملک تک کا سفر بڑا کٹھن ہوتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان تین، چار سال میں بہت تیزی سے پیچھے آیا، پاکستان کی معیشت ان تین سالوں میں صفر ہوگئی۔

کچھ لوگ پاکستان کو اپنی تہذیب کے لحاظ سے اپنے رنگ میں رنگنا چاہتے ہیں، اسی لئے عمران خان کو پہلے خیبر پختونخوا اور پھر پاکستان میں مسلط کیا گیا، آج جب ہم انکی راہ میں رکاوٹ بنے ہیں تو اشرافیہ، الیٹ کلاس اور کچھ فوجی و سول افسران کو پریشانی ہورہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی معاشی اور سفارتی پالیسیوں نے ملک کو شدید ترین نقصان پہنچایا، عوام کے لیے بجلی کے بلوں اور بچوں کی اسکول فیس جمع کروانا تک مشکل ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں:حالات کچھ اور ہوئے تو جھاڑو بھی پھرسکتا ہے،شیخ رشید

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہم سفارتی تنہائی کا شکار ہیں مسلم دنیا میں سب سے قریبی دوست سعودی عرب پاکستان سے مایوس ہوگیا تھا، چین جیسے دوست نے بھی خود اپنی سرمایہ کاری سے ہاتھ اٹھالیا تھا۔ اب یہ ممالک تعلقات کو بھر بہتر کرنا چاہتے ہیں۔

Related Posts