کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری، کلین سویپ کا دعویٰ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے اب تک سامنے آنے والے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج میں پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری ہے، پی پی پی چیئرمین نے کلین سویپ کا دعویٰ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں اب تک پی پی پی نے اپنے نام کی ہیں۔ 246 میں سے 34 نشستوں کے نتائج سامنے آ گئے جن میں سے 22 نشستوں پر پیپلز پارٹی امیدواروں نے میدان مار لیا۔

تحریکِ انصاف 11 نشستوں کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کی دوسری کامیاب ترین جماعت بن گئی جبکہ جماعتِ اسلامی کے امیدواروں نے 5 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا 1 امیدوار کامیاب ہوا ہے۔

پیپلز پارٹی نے کراچی بلدیاتی انتخابات میں 84 یوسیز میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ ضلع ملیر کی سب سے زیادہ 22 یوسیز میں پی پی پی کامیاب رہی۔ کیماڑی کی 20، جنوبی کی 13 اور شرقی کی 12 یوسیز پر کامیابی پیپلز پارٹی کی رہی۔

ضلع غربی کی 10، وسطی کی 4اور کورنگی کی 3 یوسیز پر بھی پیپلز پارٹی ہی کامیابی کی دعویدار ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کلین سویپ کر لیا۔

ووٹوں کی گنتی:

شہرِ قائد اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا۔ جبکہ ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں عوام نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی اور حیدر آباد میں آج صبح 8 بجے پولنگ کا آغاز ہوا جو شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ کراچی کے 7 جبکہ حیدر آباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں پولنگ ہوئی۔

کراچی کے 7 اضلاع جن میں ضلع وسطی، شرقی، غربی، کورنگی، ملیر، کیماڑی اور ضلع جنوبی شامل ہیں، پولنگ کے عمل میں شریک ہوئے۔ 246 یونین کمیٹیز کیلئے ہر ووٹر کو 2 ہی ووٹ دینے کی اجازت ملی۔

روشنیوں کے شہر کراچی کے 25 ٹاؤنز کی 246 یوسیز کے 984 وارڈز کیلئے شروع ہونے والی پولنگ کیلئے عوام گھروں سے نکل آئے۔ حیدر آباد کے 9 اضلاع میں بھی عوام بلدیاتی انتخابات میں ووٹ ڈالے گئے۔

سندھ کے تاریخی شہر حیدر آباد میں 2551، دادو میں 1436، ٹنڈو محمد خان میں 452، مٹیاری میں 715، ٹنڈو الہیار میں 839 جبکہ جامشوروں میں 839 امیدوار مختلف نشستوں کیلئے مدِ مقابل آئے۔

کراچی ڈسٹرکٹ ویسٹ اورنگی ٹاؤن یو سی 7 وارڈ 4 پی ایس 23 کا غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ بھی موصول، جماعت اسلامی کے محمد مدثر 192 ووٹ کے ساتھ پہلے نمبر پر تحریک انصاف کے فروغ حسین 51 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں

ضلع وسطی

نارتھ ناظم آباد ٹاؤن یو سی 8 وارڈ 4 پی ایس 201 بوتھ نمبر 1 سے جماعت اسلامی کے امیدوار برائے چئیرمین حافظ نعیم نے 77 ووٹ سے آگے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار ابو بکر 28 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، جنرل کونسلر کیلئے جماعت اسلامی کے امیدوار 98 ووٹ سے آگے پیپلز پارٹی 8 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر موجود ہے

جامشورو

جامشورو میں ٹاؤن کمیٹی بھان سعید آباد وارڈ نمبر6 کا مکمل غیرحتمی نتیجہ موصول ہو گیاپیپلزپارٹی کے قربان علی 212 ووٹ لے کر کامیاب، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے دریا خان لغاری 91 ووٹ حاصل کرسکے۔

حیدر آباد

یوسی 31 وارڈ 3 کے پولنگ سٹیشن نمبر 5 کا نتیجہ موصول ہو گیا، پیپلز پارٹی کے چئیرمین کے امیدوار مسیح الزمان 109 ووٹ لے کے آگے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے چئیرمین امیدوار شاہد خان 75 ووٹ لے کر پیچھے ہیں، بائیکاٹ کے باوجود ایم کیو ایم پاکستان کو 36 ووٹ کاسٹ کیے گے۔

دادو

میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 8 کے پولنگ سٹیشن بوائز ہائی سکول کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ بھی موصول ہو گیا، پی ٹی آئی کے وقار لاشاری 214 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر موجود، جبکہ پیپلز پارٹی کے بشیر دین قریشی 181 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 5 کے پولنگ سٹیشن گرلز سکول کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے قربان چانڈیو 304 ووٹ لے کر پہلے پی ٹی آئی کے سعید احمد سومرو 133 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 6 کے پولنگ سٹیشن گرلز سکول کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ موصول ہوگیا، پیپلز پارٹی کے حفیظ جمالی 436 ووٹ لے کر پہلے پی ٹی آئی کے نواب علی شاہ 366 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں

میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 19 کے پولنگ سٹیشن ٹی بی ہسپتال کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ موصول ہو گیا، پیپلز پارٹی کے ریاض حسین گوپانگ 588 ووٹ لے کر آگے، پی ٹی آئی کے یاسین سولنگی 345 ووٹ لے کر پیچھے ہیں۔

ٹنڈومحمد خان

میونسپل کمیٹی ٹنڈومحمد خان وارڈ نمبر 18 کے پولنگ اسٹیشن بوائز سکول کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ موصول ہو گئے، پیپلز پارٹی کے عبدالکریم 312 ووٹ لے کر آگے، آزاد امیدوار عبدالرحیم 288 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں

سجاول

ٹاؤن کمیٹی میرپور بٹھورو وارڈ نمبر 2 کے پولنگ سٹیشن ہائر سکینڈری سکول کا غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے ایاز سوہو 210 ووٹ لے کر پہلے جبکہ قومی عوامی تحریک کے یوسف کنبھار 66 لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

بلدیاتی الیکشن کیلئے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی، مجموعی طور پر تقریباً 80 لاکھ سے زائد شہریوں نے ووٹ کا حق استعمال کیا۔

اب تک کے نتائج کے مطابق میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 19 کے پولنگ اسٹیشن ٹی بی ہسپتال میں پیپلز پارٹی کے ریاض حسین گوپانگ 588 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے یاسین سولنگی 345 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

میونسپل کمیٹی دادو وارڈ نمبر 6 کے پولنگ سٹیشن گرلز سکول کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے حفیظ جمالی 436 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر جبکہ پی ٹی آئی کے نواب علی شاہ3 66 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

جامشورو ٹاؤن کمیٹی بھان سید آباد وارڈ نمبر 6 کے مکمل غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے میں پیپلز پارٹی کے قربان علی 212ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں جبکہ سندھ یونائٹڈ پارٹی کے دریا خان لغاری 91 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

جامشورو ٹاؤن کمیٹی بھان سید آباد وارڈ نمبر 7 کے پولنگ بوتھ گرلز سکول کے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق پیپلز پارٹی کے سید زوار شاہ 93 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر جبکہ سندھ یونائٹڈ پارٹی کے علی اکبر 37 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

حیدرآباد ڈویژن کے 9 اضلاع میں بھی بلدیاتی انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل مکمل ہو گیا جہاں نتائج کیلئے ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔

حیدرآباد میں 2551، دادو میں 1436، جامشورو میں 839، ٹنڈوالہیار میں 781، مٹیاری میں 715 اور ٹنڈومحمد خان میں 452 امیدواروں نے مختلف نشستوں پر الیکشن میں حصہ لیا۔

سندھ بلدیاتی انتخابات کے لئے 8706 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے، مردوں کے لیے 1204 اور خواتین کے لیے 1170 پولنگ سٹیشنز بنائے گئے۔

سکیورٹی خدشات

گزشتہ روز سندھ حکومت اور سکیورٹی اداروں نے بریفنگ کے ذریعے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ بلدیاتی انتخابات فی الحال ملتوی کردئیے جائیں کیونکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔

تاہم الیکشن کمیشن نے ہفتے کے روز ہی فیصلہ سنا دیا کہ الیکشن 15 جنوری کو ہر صورت میں ہوں گے۔ سکیورٹی اداروں کو فول پروف انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی۔

بلدیاتی انتخابات کیلئے سکیورٹی پلان

گزشتہ شب سامنے آنے والے سکیورٹی پلان کے مطابق کراچی پولیس کے 43605 سے زائد اہلکار الیکشن کے دوران سکیورٹی ڈیوٹی سرانجام انجام دینگے۔

ایسٹ زون میں مجموعی طور پر 17588 افسران و ملازمان تعینات کئے گئے ہیں جن میں ضلع ایسٹ میں 6533 اہلکار، ضلع ملیر میں 4837 اہلکار اور ضلع کورنگی میں 6218 اہلکار شامل ہیں۔

ساؤتھ زون میں کل 11627 افسران و ملازمان تعینات کئے گئے ہیں جن میں ضلع ساؤتھ میں 2155 اہلکار، ضلع سٹی میں 4558 اہلکار اور ضلع کیماڑی میں 4914 اہلکار شامل ہیں۔

ویسٹ زون میں کل 14390 افسران و ملازمان تعینات کئے گئے ہیں جن میں ضلع سینٹرل میں 9672 اہلکار، ضلع ویسٹ میں 4718 اہلکار شامل ہیں۔

شہر میں 4997 پولنگ اسٹیشنز پر 26050 پولیس افسران و اہلکار الیکشن ڈیوٹی سر انجام دینگے۔

ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں 1048 پولنگ اسٹیشنز پر 5844 افسران و ملازمان جبکہ ڈسٹرکٹ ایسٹ میں 2046 پولنگ اسٹیشنز پر 11206 اور ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 1903 پولنگ اسٹیشنز پر 9000 افسران و ملازمان الیکشن ڈیوٹی سر انجام دینگے ۔

جن میں3968 کوئیک ریسپانس فورس ( کیو آر ایف) 6600 اہلکار بطور ریزرو اور 7642 آگزیلری(معاون) اہلکار جبکہ 3180 متفرق اہلکار بھی تعینات کیئے جائینگے۔

پولیس کی معاونت کے لئے ایف سی کے 200 اہلکار اور رینجرز کے 500 اہلکار الیکشن ڈیوٹی پر مامور ہونگے۔

کراچی پولیس دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہمراہ عوام کے جان و مال کو محفوظ بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

کتنے امیدوار بلا مقابلہ منتخب؟

کل 246 یونین کمیٹیز کیلئے ہر ووٹر کو 2 ہی ووٹ دینے کی اجازت ملی۔ 25 ٹاؤنز کے 984 وارڈز کیلئے پولنگ ہوئی۔ کراچی کے 7 اضلاع میں 23 امیدوار انتقال کر گئے۔ 6 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔

چیئرمین، وائس چیئرمین اور وارڈ ممبران کی 1230 میں سے 1200 نشستوں پر پولنگ جاری ہے۔ حیدر آباد میں 410، ٹھٹھہ ڈویژن میں 310 امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوئے۔ 27 امیدواروں کا انتقال ہوگیا۔

حیدر آباد ڈویژن کے اضلاع میں سے 1675 جبکہ ٹھٹھہ میں تمام کیٹگریز کی 709 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں۔ 17 ہزار 862 امیدوار مدِ مقابل ہیں جن میں سے 9057 کراچی، 6228 حیدر آباد جبکہ 2577 ٹھٹھہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

رجسٹرڈ ووٹرز اور حساس پولنگ اسٹیشنز

روشنیوں کے شہر کراچی کی بات کریں تو یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 84 لاکھ 5 ہزار 475 ہے، جن کیلئے قائم 4 ہزار 990 پولنگ اسٹیشنز میں سے 3 ہزار 415 حساس، 1 ہزار 496 انتہائی حساس جبکہ 79 نارمل قرار دئیے گئے۔

کل 7 اضلاع کے 25 ٹاؤنز ہیں جن میں سے ضلع وسطی 5 ٹاؤنز اور 45 یونین کمیٹیوں کے ساتھ سب سے بڑا ضلع شمار کیا جاتا ہے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز 20 لاکھ 76 ہزار 73 ہیں، ضلع شرقی میں 5 ٹاؤنز اور 43 یونین کمیٹیاں ہیں۔

ضلع شرقی میں 14 لاکھ 54 ہزار 415 ووٹرز ہیں۔ کونگی کے 4 ٹاؤن اور 37 یونین کمیٹیاں، 14 لاکھ 52 ہزار 722 ووٹرز ہیں۔ ضلع غربی میں 3 ٹاؤنز اور 33 یونین کمیٹیاں موجود ہیں۔

ڈسٹرکٹ ویسٹ میں 9 لاکھ 9 ہزار 187 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جبکہ کیماڑی میں 3 ٹاؤنز، 32 یونین کمیٹیاں اور 8 لاکھ 44 ہزار 851 ووٹرز ہیں۔ ملیر میں 3 ٹاؤن، 30 یونین کمیٹیاں اور 7 لاکھ 43 ہزار 205 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جبکہ ضلع جنوبی میں 2 ٹاؤنز ، 26 یونین کمیٹیاں اور 9 لاکھ 95 ہزار 54 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔

ملیر میں 1040، کورنگی 1450، شرقی 1579، جنوبی 876، غربی 1144، وسطی 1781 جبکہ کیماڑی میں 1258 امیدوار مدِ مقابل ہیں۔ حساس اور انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مانیٹر کیاجارہا ہے۔

پرتشدد واقعات اور آتشزدگی

آج ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوران پر تشدد واقعات بھی  پیش آئے جن میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان آمنے سامنے آگئے۔ سیاسی جماعتوں کے 7 کیمپس کو آگ لگا دی گئی۔

پولنگ کے دوران سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات بھی لگائے گئے۔ کچھ مقامات پر سیاسی جماعتوں کے کیمپس کو آگ لگا دی گئی جن میں سعود آباد تھانے کی حدود میں جماعتِ اسلامی کا کیمپ شامل ہے۔

ضلع ملیر کے علاقے علیم آباد میں بھی سیاسی جماعت کے کیمپ کو نذرِ آتش کردیا گیا جبکہ کورنگی میں بھی ایسے ہی واقعات پیش آئے۔ پی ایس 93، یو سی 4 میں شرپسند عناصر نے پی پی پی کے کیمپ میں بھی آگ لگا دی۔

فردوس شمیم نقوی اور الیکشن کمیشن

تحریکِ انصاف کے رکنِ صوبائی اسمبلی فردوس شمیم نقوی نے بیلٹ باکس سے چھیڑ چھاڑ کی جس کی ویڈیو وائرل ہونے پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے واقعے کو خلافِ ضابطہ قرار دیا اور فردوس شمیم نقوی کو پولنگ اسٹیشن سے نکالنے کا حکم دیا۔
بعد ازاں واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے رکنِ اسمبلی فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ میں نے بیلٹ باکس کی سیل نہیں توڑی بلکہ الیکشن کمیشن کے نظام میں لوپ ہول بے نقاب کیے۔ ان ڈھیلی سیلز کو ایک انگلی سے کھولا جاسکتا ہے جس سے دھاندلی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے دوران تشدد، سیاسی کیمپس کو آگ لگا دی گئی

Related Posts