کورونا ویکسی نیشن سے متعلق مشکلات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں جاری کورونا وائرس ویکسین مہم کے حوالے سے قوم دوحصوں میں تقسیم دکھائی دیتی ہے، ایک طبقہ ویکسین کیلئے ہر حربہ استعمال کرنے کیلئے تیار ہے، دوسرا طبقہ ویکسین لگوانے میں پس و پیش کا شکار ہے جبکہ دوسری جانب ملک میں ویکسی نیشن کے حوالے سے معاشرے میں تفریق بھی واضح دیکھنے میں آرہی ہے اور ویکسین کیلئے ترجیحی قرار دیئے جانے والوں کے علاوہ بھی لوگ ویکسین لگوارہے ہیں جس کی وجہ سے تنازعات بھی جنم لے رہے ہیں۔

ایسی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں  کہ ویکسین کی متعدد خوراکیں گم یاخراب ہوگئی ہیں یا غیر مجاز افراد کو دیدی گئی ہیں۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ متعدد سیاستدانوں اور مشہور شخصیات نے اپنے اثرورسوخ کی بنیاد پر ویکسین لگوائی ہے اور یہاں تک کہ ہدایت دینے کے باوجود سوشل میڈیا پرتصاویر بھی پوسٹ کیں۔

پاکستان میں ویکسین کی فراہمی کا معاملہ بھی سیاسی رشہ کشی کے باعث مشکلات سے دوچار ہے، حکومت نے پہلے مرحلے میں 50 سا ل سے زائد عمر شہریوں کیلئے ویکسی نیشن کا عمل شروع کیا تھا تاہم اس میں بھی کئی مسائل سامنے آئے ہیں اور نجی شعبے کو ویکسین فروخت کرنے کی اجازت ملنے کے بعد ویکسین فروخت کرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔روسی ویکسین کی قیمت 12ہزار368روپے تک ہونے کے باوجود دولت مند افراد اس کے حصول کیلئے سرگرداں ہیں۔

دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو حکومت کی طرف سے مفت ملنے کے باوجود ویکسین لگوانے میں ہچکچارہے ہیں۔ یہاں تک کہ ان میں ہیلتھ کیئر ورکرز بھی شامل ہیں جن کو اب ملازمت ختم کرنے کی دھمکی دی جارہی ہے،گذشتہ دس دنوں سے پاکستان میں روزانہ چار ہزار سے زیادہ کیس رپورٹ ہورہے ہیں اور فعال کیسوں کی تعداد 61ہزارسے تجاوز کر گئی ہے۔

اب ایک امریکی ادارے نے رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی آبادی کے 75 فیصد حصے کو ویکسین لگانے میں پاکستان کو ایک دہائی لگے گی۔ پاکستان میں ایک ملین سے زیادہ افراد کو ٹیکہ لگادیا گیاہے جو دوسرے ممالک کے مقابلے میں صرف ایک فیصدہے۔

حکومت مزید ویکسین کے حصول کے لئے کوشاں ہے اورمعمر شہریوں کو ویکسین کی فراہمی شروع کی ہے اور دوسروں کو واک ان سہولیات سے فائدہ اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ صحت سے متعلق معاون ڈاکٹر فیصل سلطان نے دعویٰ کیا ہے کہ 75 فیصد آبادی کو قطرے پلانے میں ایک سال کا عرصہ لگے گا حالانکہ یہ اس سے کہیں زیادہ تشویشناک ہے۔

ملک میں وائرس کی موجودگی سے انکار کرنے اور ویکسی نیشن کے مخالفین ٹیکہ مہم میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ ہم ابھی بھی پولیو کے خاتمے سے قاصر ہیں جس کی وجہ سے کئی بچے معذوری کی زندگی گزار رہے ہیں اور اب بالغوں کو ویکسین لگانے میں پریشانی ہورہی ہے جس کے بعد ایسا لگتا ہے کہ پوری آبادی کو ویکسین لگانے میں سالوں لگیں گے اور معاشرے کے رویئے کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں کورونا ویکسی نیشن کا عمل کئی برسوں تک جاری رہے گا۔

Related Posts