ویکسی نیشن کے عمل کو متنازعہ نہ بنایا جائے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں کورونا ویکسین لگوانے کیلئے 19 سال سے زائد العمر افراد کی رجسٹریشن شروع کردی گئی ہے، پاکستان میں مرحلہ وار کورونا ویکسی نیشن جاری ہے اورملک بھر میں اضلاع اور تحصیل کی سطح پر مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں مفت ویکسین لگائی جا رہی ہے، لیکن ویکسی نیشن سے متعلق لوگ خدشات کا شکار بھی ہیں۔

کورونا ویکسین سرنج کی مدد سے بازو پر لگائی جاتی ہے اور مستند ڈاکٹر کی نگرانی میں ویکسی نیشن سینٹروں پر ماہر طبّی عملہ یہ کام انجام دیتا ہے۔ یہ عمل چند ہفتوں کے وقفے سے دہرایا جاتا ہے۔ ویکسین کی پہلی ڈوز لینے والے کو متعلقہ عملہ یہ بتا دیتا ہے کہ اسے اگلی ڈوز کس تاریخ کو لگوانی ہے۔

حال ہی میں فرانسیسی سائنسدان اور نوبل انعام یافتہ وائرولوجسٹ لک مونٹاگنیر کے حوالے سے یہ خبریں اخبارات اور سوشل میڈیا کی زینت بنیں کہ کورونا ویکسین لگوانے والے افراد 2 سال کے اندر اندر مر جائیں گے تاہم تحقیقات سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ معروف سائنسدان نے ایسا کوئی دعویٰ نہیں کیا۔

یہ ایک عام بات ہے کہ آپ کو ویکسینیشن کے بعد بازو پر معمولی درد اور اس کی وجہ سے بے چینی کا احساس ہوگا۔ طبّی ماہرین کے مطابق تھکن، سَر یا جسم میں درد کے علاوہ کچھ لوگوں کو بخار بھی ہوسکتا ہے، لیکن یہ کیفیت جلد دور ہوجاتی ہے۔ اگر آپ کو غیرمعمولی تکلیف اور شدید بخار کی شکایت ہو تو فوراً کسی مستند معالج سے رجوع کریں یا کسی بھی قریبی ویکسینیشن سینٹر کو اس سے آگاہ کریں۔

دُنیا بھر میں کورونا سے 16 کروڑ 90 لاکھ افراد متاثر جبکہ 35 لاکھ 12ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان میں کورونا سے مجموعی طور پر 9 لاکھ 11 ہزار 302 افراد متاثر ہوئے جبکہ وائرس میں مبتلا 20 ہزار540 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں، پاکستان اس وقت کورونا وائرس کی تیسری خطرناک لہر سے مقابلہ کررہا ہے جبکہ دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس بیماری کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے والی چینی ویکسین کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے تو کبھی مجموعی ویکسی نیشن کے عمل کو متاثر کرنے کیلئے افواہیں پھیلاجارہی ہیں۔

حقیقت تو یہ ہے کہ حکومت پاکستان چین ودیگر ممالک سے ویکسین کی دستیابی یقینی بناکر عوام کو موذی وباء سے بچانے کیلئے مفت فراہم کررہی ہے لیکن ملک میں ویکسی نیشن کے حوالے سے افواہوں کے باعث عوام میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔

پاکستان میں ایک بڑا طبقہ کورونا کو حقیقت ماننے سے یکسر انکاری ہے اور ویکسی نیشن کے حوالے سے بھی منفی اطلاعات زیر گردش ہیں تاہم یہ یادرکھنا چاہیے کہ بے بنیادافواہوں کی وجہ سے ہی ملک کو پہلے ہی کئی دہائیوں سے پولیو وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا ہے اور ایک ایسا وقت بھی آیا کہ جب پاکستانیوں کی بیرون ملک روانگی کو پولیو ویکسین سے مشروط کردیا گیا اور اس وقت پاکستان میں ایک بار پھر کورونا کی ویکسین کے حوالے سے منفی افواہوں سے لوگوں کو متنفر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Related Posts