فلسطین کا مسئلہ اتحاد سے حل ہوگا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

رمضان کے مقدس مہینے کے آخری ایام اور عید کے ایام کے دوران بھی بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے اورصورتحال میں جلد بہتری آثار نظر نہیں آتے۔

فلسطینیوں کو جو کئی دہائیوں سے اسرائیلی قبضے اور جبری بے دخلی کا سامنا کر رہے ہیں ، اب پہلے سے بھی زیادہ مظالم کو برداشت کرنا پڑرہاہے۔

اب تک کم از کم 32 فلسطینی اس ہفتے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں لقمہ اجل بن چکے ہیں ، حالیہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا اور بے گناہ نمازیوں پر حملہ کیا۔

اب یہ مناظر 2014 کی جنگ کی یاد دلاتے ہیں جب اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر بمباری کی اور عام شہریوں پر حملہ کیا۔ غزہ کی پٹی کو کنٹرول کرنے والے حماس نے اسرائیل کے متنازعہ آئرن گنبد میزائل دفاعی سسٹم پر مغلوب راکٹ حملوں کی دھاک بٹھاکرخوب جواب دیا ہے۔

عالمی برادری کی طرف سے معاملے پر تاحال خاموشی کی پائی جارہی ہے ، امریکہ کو اسرائیل کا ایک مضبوط حلیف سمجھا جاتا ہے اور امریکہ نے معاملے پر سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد کرنے میں رکاوٹ کھڑی کردی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل امریکہ کا سب سے بڑا ڈونر ہے اور امریکی قانون سازوں نے یہودی ریاست کا بھرپور دفاع کیا ہے۔ اگرچہ مغرب سے ایسے ہی رد عمل کی توقع کی جارہی ہے لیکن مسلم ریاستوں کی طرف سے بھی اس کا کوئی سخت ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ فلسطین جیسے مسئلے پر بھی متحد نہ ہونا مسلم امہ کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کا فلسطین تنازعہ پر مضبوط مؤقف ہے۔ اس نے واضح طور پر اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے یہاں تک کہ خلیجی ممالک نے بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیا ہے لیکن پاکستان بحران کا حل اکیلانہیں نکال سکتا، مسئلے کے دیرپا حل کیلئے مسلم ممالک کا متفقہ موقف لازمی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا جو آزادانہ اظہار خیال اور اظہار رائے کی پہچان ہونے کا دعویدار ہے ، اس نے مسخ شدہ رپورٹنگ اور تعصب کا سہارا لیا ہے جس نے خدشات کو بڑھادیا۔

ہمیں ان اہم معاملات پر اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ایک واضح اور متفقہ موقف اپنایاجائے تاکہ ہم ہر طرح کی دشمنیوں اور ناانصافیوں سے اپنا دفاع کرسکیں۔

Related Posts