مہنگی ترین بجلی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پہلے سے شدید پریشان بجلی صارفین کیلئے یہ مزید پریشانی کی خبر ہے کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جنوری میں بجلی کی کھپت کا حوالہ دیتے ہوئے آئندہ بلوں کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز میں 7.13 روپے فی یونٹ اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس اقدام کا مقصد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں  کو نوازنے کیلئے 57 ارب روپے اضافی حاصل کرنا ہے۔
یہ اضافہ CPPA کی طرف سے مانگی گئی فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ (FCA) میں اب تک کا سب سے زیادہ اضافہ ہے، جو جنوری میں ادا کیے گئے بلوں سے  96 فیصد زیادہ ہے۔ یہ اضافہ مقتدر اشرافیہ کی سفاکی اور بے رحمی کا مظہر ہے کہ وہ پاور سیکٹر کے مسائل حل کرنے اور عیاشیاں کم کرنے کے بجائے ان کی قیمت اب بھی بدحال عوام سے ہی وصول کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

 فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام سے ہونے والا یہ اضافہ انتہائی غیر منصفانہ اور سفاکانہ ہے، جس سے سالانہ بنیاد پر ٹیرف میں تقریباً 26 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔ اندازہ لگائیے کہ سردیوں میں بجلی کے کم سے کم استعمال کے باوجود صارفین پر اس قدر بھاری بل تھوپے جا رہے ہیں، ان حالات میں تصور ہی کیا جاسکتا ہے کہ گرمیوں میں جب بجلی کا استعمال بڑھے گا تو بھاری بھرکم بل کیا قیامت ڈھائیں گے۔

بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں نے صنعتی شعبے کی مسابقت، گھریلو صارفین کی استطاعت اور پاور سیکٹر کی پائیداری کو شدید متاثر کیا ہے۔ صنعتی شعبے کی بجلی کی طلب تقریباً 40 فیصد ہے، ایسے میں مہنگی بجلی ہونے سے صنعتوں کی پیداواری لاگت میں اضافہ اور منافع کم ہوتا جاتا ہے، اس صورتحال میں بھلا سرمایہ کاری کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے؟

 گھریلو صارفین جن کی بجلی کی طلب تقریباً 50 فیصد بنتی ہے، بھی بڑھتے ہوئے بلوں کے باعث آمدنی سکڑنے اور اخراجات میں ہوشربا اضافے کے مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں اور یہ مسئلہ وسیع پیمانے پر مشکلات کا سبب بن رہا ہے۔
ملک کو اگر معاشی بحران کے سنگین اثرات سے بچانا ہے تو اس کیلئے ضروری ہے کہ ایک تو بجلی کی ہر شعبے اور ہر مقام پر دستیابی یقینی بنائی جائے اور دوم بجلی کی قیمت ہر ممکن حد تک کم رکھی جائے، اس کیلئے فیول مکس کو متنوع بنانے، پاور سیکٹر کی کارکردگی میں شفافیت لانے، قابل تجدید اور مقامی توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے اور غیر ضروری اخراجات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، ان اقدامات سے بجلی کے مسائل حل ہوسکتے ہیں، ورنہ یہ مسائل بڑھ کر ملک کو ناقابل تلافی معاشی نقصان کی طرف لے جا سکتے ہیں۔

Related Posts