قراردادوں سے آگے سوچیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کے جاری قتل عام کی مذمت میں قومی اسمبلی (این اے) کی جانب سے منظور کی گئی حالیہ متفقہ قرارداد درست سمت میں ایک قدم ہے۔ تاہم یہ بات عیاں ہے کہ معصوم فلسطینیوں کے بے دریغ قتل کو روکنے کے لیے محض قراردادیں کافی نہیں ہوں گی۔

قرارداد میں پاکستانی حکومت سے بجا طور پر مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالے اور فلسطینی عوام کے مصائب کا خاتمہ کرے۔

حقیقت بالکل واضح ہے کہ غزہ کی پٹی کئی ماہ کی مسلسل وحشیانہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، 31,000 بے گناہ جانیں ضائع ہو چکی ہیں، پھر بھی دنیا اسرائیل کو اس کے مظالم کا ذمہ دار ٹھہرانے میں بڑی حد تک خاموش ہے۔

واضح رہے کہ یو این او اور ریاستہائے متحدہ امریکہ اپنی اخلاقی ذمہ داریوں کو نبھانے میں ناکام ہو رہے ہیں جبکہ کئی اسلامی ممالک بھی فلسطینیوں کو اسرائیلی جارحیت سے بچانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں کوتاہی برت رہے ہیں۔ محض قراردادیں پاس کرنا، جبکہ علامتی طور پر یہ بھی اہم ہے، بہت کم وزن رکھتا ہے، طاقتور نے آج تک ان قراردادوں کی کوئی پروا نہیں کی ہے۔

مسلم ممالک پر لازم ہے کہ وہ متحد ہو کر فلسطینی عوام کو اس حالت زار سے نکالنے کیلئے ٹھوس کردار ادا کریں۔ بیان بازی سے آگے اجتماعی کارروائی کا وقت آ گیا ہے۔ مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ یو این او کو خبردار کریں کہ مسلسل بے عملی کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا، اور بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کیلئے بامعنی مداخلت میں ناکامی اسلامی ممالک کی حمایت سے دستبرداری کا باعث بنے گی۔

Related Posts