افغانستان سے جاری دہشت گردی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

شمالی وزیرستان میں میرعلی کے مقام پر دہشت گردوں نے سیکورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے پاک آرمی کے لیفٹیننٹ کرنل اور کیپٹن سمیت 7 فوجی اہلکاوں اور افسران کو شہید کردیا ہے، جبکہ اس دوران ہونے والی جھڑپ میں 6 دہشت گرد ہلاک کر دیےگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب گزشتہ دن دہشت گردوں نے میر علی میں باردو سے بھری گاڑی چیک پوسٹ سے ٹکرائی۔

یہ واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب پاکستان میں طویل سیاسی کش مکش کے بعد قدرے متنازع انتخابات کے نتیجے میں ایک منتخب حکومت قائم ہوئی ہے اور اسے دیگر بہت سے مسائل کے ساتھ سیکورٹی اور افغانستان کے ساتھ پیچیدہ ہوتے معاملات ٹھیک کرنے کا فوری چیلنج درپیش ہے۔

پاکستان اور افغانستان دو ایسے پڑوسی ملک ہیں جو مذہب، تاریخ اور سرحد کے آرپار نسل و زبان میں کئی اشتراکات کے باعث آپس میں اس قدر جڑے ہوئے ہیں کہ ایک دوسرے کے سماجی اور سیاسی حالات سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے۔

یہی وجہ ہے کہ افغانستان میں روسی جارحیت ہو یا نائن الیون کے بعد امریکی جارحیت، دونوں مواقع پر افغانستان کے ساتھ وہاں کے داخلی حالات سے پاکستان بھی متاثر ہو کر رہ گیا۔

پاکستان میں دہشت گردی اور بے امنی کی خطرناک لہر افغانستان میں امریکی جارحیت کے دوران آئی، تاہم دو عشرے بعد جب دو سال قبل امریکا اور اس کی اتحادی بیرونی افواج افغانستان سے انخلا کر گئیں، تو امید کی جا رہی تھی کہ افغانستان کی طرح پاکستان میں بھی امن کا دور دورہ ہوگا۔

مگر ایسا نہ ہوسکا، بلکہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد پاکستان میں بے امنی پہلے سے بڑھ گئی ہے، حالیہ حملہ دہشت گردی کے انہی افغان بیسڈ واقعات کا تسلسل ہے۔

پاکستان بارہا افغان حکومت کو باور کر چکا ہے کہ افغان سرزمین میں موجود ٹی ٹی پی دہشت گردوں کو نکال باہر کیا جائے مگر بدقسمتی سے طالبان حکومت اس معاملے میں پاکستان کی حساسیت کو نظر انداز کرتی آ رہی ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ طالبان حکومت پر واضح کر دیا جائے کہ وہ امن، ترقی اور دہشت گردی میں سے کسی ایک کا واضح طور پر انتخاب کرے، پاکستان میں بے امنی جاری رہی تو اس کا خمیازہ افغانستان کو بھی بھگتنا پڑ سکتا ہے کیونکہ دہشت گردی کا کوئی مخصوص دائرہ نہیں ہے۔

Related Posts