چینی مافیا کیخلاف کارروائی کیساتھ عوام کو ریلیف بھی دیا جائے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر اعظم نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ملک میں مصنوعی قلت یا قیمتوں میں اضافہ کرنے والے کسی مافیا کوکسی قیمت پر نہیں بخشیں گے تاہم صورت حال اس کے برعکس دکھائی دیتی ہے جس کی وجہ سے چینی کے بحران سے نمٹنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔

حکومت نے شوگر انکوائری کمیشن قائم کیا جس نے شوگر ملوں کا فرانزک آڈٹ کرایا اور ایک رپورٹ شائع کی جس میں چینی کے بحران اور غیر قانونی طور پر سبسڈی لینے والی شوگر ملوں  کا احاطہ کیا گیا لیکن اس کے باوجود ملک میں چینی کا بحران کسی صورت کم نہیں ہورہا بلکہ اس وقت چینی کی قیمت 100 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے۔

کمیشن کی رپورٹ کو وعدے کے مطابق پبلک کیا گیا اور حکومت نے مل مالکان کے خلاف کارروائی کے لئے اپنی سفارشات پر عمل درآمد کرنے کیلئے کام کا آغاز کیا لیکن شوگر مافیا نے کمیشن کی رپورٹ اور کمیشن کو کالعدم قرار دلوانے کیلئے عدالتوں کا رخ کیا۔

ایک حیران کن فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے رپورٹ کو کالعدم اورکمیشن کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نیب اور ایف آئی اے کو نئی انکوائری شروع کرنے کا حکم دے دیا۔

چینی مافیا اس فیصلے کو اپنی فتح سے تعبیر کررہا تھا لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ نے کمیشن کی رپورٹ کی قانونی حیثیت کو برقرار رکھاہے اوریہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں پیش ہوگا۔

حکومت چینی کی قیمت پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے لیکن شوگر مافیاسے نمٹنے کے لئے اقدامات ضرور کئے ،وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ مافیا کے خلاف لڑنا ان کی زندگی کا مقصد ہے ، انہوں نے کہا ہے کہ یہ مشکل فیصلہ تھا جب ان کے قریبی دوست جہانگیر ترین چینی کے بحران میں شامل تھے لیکن میں نے انہیں بھی نہیں بخشا ۔

چینی مافیا سے نمٹنے کیلئے ریگولیٹری اور ٹیکس سے متعلق کارروائی شروع کرنے کے لئے چھ مختلف اداروں کو ذمہ داری دی گئی ہے ، رپورٹ  پر ابھی عمل درآمد ہونا باقی ہے اور قوم چینی مافیا کیخلاف کارروائی کی منتظر ہے۔

اگرچہ شوگر مافیا سے لڑائی جاری ہے اس کے باوجود حکومت کو چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے کے لئے بھی سنجیدہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت چینی عام آدمی کی پہنچ سے دور پہنچ چکی ہے۔

Related Posts