طالبان حکومت کی حمایت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر اعظم عمران خان نے افغان عوام کے وسیع تر مفاد میں افغانستان میں طالبان حکومت کی حمایت کے لئے زور دیا ہے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اپنے وسیع خطاب میں وزیر اعظم نے دنیا کو خبردار کیا کہ ایک غیر مستحکم اور غیر محفوظ ملک ایک بار پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن سکتا ہے۔

پاکستان نے مسلسل اس بات پر زور دیا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کیا جائے اورعالمی دنیا معاشی بحران کو روکنے اور انسانی بحران سے بچنے کے لیے افغانستان کو مدد فراہم کرے۔ اگرچہ دنیا نے طالبان کے ساتھ رابطے اور امداد فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، مگر پھر بھی بہت سے مغربی ممالک افغانستان کی ترقی کے لیے فنڈز جاری کرنے سے گریزاں ہیں۔ اور یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، خواتین کی عدم نمائندگی، اور ایک جامع حکومت بنانے کی نااہلی پر خدشات کی وجہ سے ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اس تاثر کو ختم کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان نے انسانی حقوق کا احترام کرنے اور دہشت گرد گروہوں کو افغان سرزمین استعمال کرنے سے روکنے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے بار بار کہا ہے کہ دنیا کو طالبان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کیونکہ انہیں ملک پر حکومت کرنے کے لیے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔ تاہم اس حوالے سے وزیر اعظم کے زیادہ حمایتی نہیں ہیں کیونکہ بہت سے ممالک جنہوں نے طالبان کے ابتدائی پیغامات کا خیرمقدم کیا ہے مگر اب وہ ان کی مصروفیات اور ان کے اعمال کی بنیاد پر طالبان کی پہچان کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ان کے اقدامات اب تک ایسے نہیں ہیں جیسا کہ دنیا نے امید کی تھی اور یہ خدشات بھی ظاہر کئے ہیں کہ طالبان آہستہ آہستہ اپنے سابقہ اصولوں کے تحت سخت قوانین کی طرف لوٹ سکتے ہیں۔ ایک طالبان کے شریک بانی نے کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر سرعام پھانسی دیں گے اور ہاتھ کاٹ ڈالیں گے، کچھ دنوں پہلے ایک اور واقعہ میں چار مبینہ اغوا کاروں کی لاشیں بغیر کسی مقدمے کے ہرات شہر میں عوامی مقام پر لٹکی ہوئی تھیں۔ شمولیت کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تو طالبان حکمرانوں نے سخت گیر کمانڈروں کو اہم افغان عہدوں پر نامزد کیا ہے۔

وزیر اعظم خان نے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ طالبان کو بہترسمت میں جانے کی ترغیب دیں تاکہ افغان سرزمین دہشت گردوں کے استعمال میں نہ آئے۔ اب یہ ذمہ داری بھی طالبان پر ہے کہ وہ یہ ظاہر کریں کہ ان پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے اور ان کے ساتھ شمولیت کی جاسکتی ہے، یہ افغانستان کے لیے ایک نازک وقت ہے کیونکہ اس وقت افغانستان میں معاشی اور صحت کے شعبے خطرات سے دوچار ہیں، دنیا کو افغان عوام کی خاطر ایک جیت کی صورتحال تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو کہ بگڑتی ہوئی صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

Related Posts