کینسر کا عالمی دن: کون سے پاکستانی ادارے اس مرض کا مفت علاج کر رہے ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن اور پاکستان کے تشویشناک اعداد و شمار
کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن اور پاکستان کے تشویشناک اعداد و شمار

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

آج کینسرسے بچاؤ کا عالمی دن ہے جبکہ دنیا بھر میں اس حوالے سے آگہی پیدا کرنے کے لیے تقاریب، مذاکروں اور سیمینارز کا انعقاد جاری ہے جس میں لوگوں کو اس موذی مرض کی روک تھام پر آگہی دی جارہی ہے۔

یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ کینسر اب کوئی لاعلاج مرض نہیں تاہم  علاج کے دوران مریضوں کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن تکلیف دہ حقیقت یہ ہے کہ یہ مرض مخصوص اسٹیج پر پہنچنے کے بعد علاج کے قابل نہیں رہتا۔

آج بھی بڑی تعداد میں لوگ کینسر  کی بر وقت تشخیص نہ ہونے کے باعث اس کے آخری اسٹیج تک جا پہنچتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ موذی مرض لاعلاج ہوجاتا ہے۔ نتیجتاً ایسے لوگ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔

ہر سال دنیا بھر میں 96 لاکھ افراد کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہو کر اِس دارِ فانی سے رخصت ہوجاتے ہیں اور یہ اتنی بڑی تعداد ہے کہ 22 سے 25 سال کے اندر اندر پاکستان جیسا ایک پورا ملک خالی کرسکتی ہے۔

عالمی یومِ انسدادِ سرطان کے موقعے پر ہم آج آپ کو یہ بتائیں گے کہ کینسر کس طرح پیدا ہوتا ہے؟ اس کی علامات کیا ہیں؟ اور اس سے بچاؤ اور علاج  کے لیے کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

کینسر کیا ہے؟

سرطان یا کینسر سے مراد ایک ایسا مرض ہے جو انسانی خلیات سے شروع ہوتا ہے۔ جب جسم کے کچھ خلیے معمول سے ہٹ کر تیز رفتاری سے اپنی تعداد اور جسامت کو بڑھانا شروع کردیتے ہیں تو اس سے کینسر پیدا ہوتا ہے۔

اس مرض کا آغاز خلیے میں کسی معمولی سی پیچیدگی سے بھی ہوسکتا ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ کینسر زدہ خلیے اپنی تعداد اور جسامت بڑھاتے چلے جاتے ہیں جبکہ جسم کے معمول کے برعکس ان میں اختتام کا کوئی عمل نہیں ہوتا۔

عام طور پر ہمارا جسم نئے خلیے بھی بناتا ہے تاہم ہر پرانے خلیے کو ختم کرنے کا طریقہ کار بھی ہمارے جسم کے اندر موجود ہوتا ہے جو کینسر کے باعث کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کے نتیجے میں کینسر زدہ خلیے بڑھتے چلے جاتے ہیں۔

یہ کینسر زدہ خلیے جسم کے جس مقام پر پیدا ہوتے ہیں، وہاں گچھے کی شکل میں جمع ہو کر سرطان یعنی کیکڑے کی صورت اختیار کرلیتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس مرض کو کینسر کا نام دیا گیا ہے۔

پاکستان میں کینسر کی شرح

براعظم ایشیاء میں پاکستان کینسر کے کیسز کے باعث سرفہرست ہے۔ پاکستان میں سب سے زیادہ لوگ سینے کے سرطان میں مبتلا ہوتے ہیں۔ ہر سال 40 ہزار سے زائد لوگ صرف بریسٹ کینسر سے مر جاتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق دو سال قبل  1 لاکھ 50 ہزارپاکستانی  افراد کینسر کا شکار ہوئے۔ ماہرین کے مطابق اٹھارہ، انیس اور بیس سال کی لڑکیوں کو اسٹیرائیڈ کے استعمال کے باعث کینسر ہو رہا ہے۔ 

کینسر کی علامات

سرطان یعنی کینسر میں مبتلا مریضوں کا ٹیسٹ کیے بغیر عموماً اس وقت پتہ چلتا ہے جب مرض آخری اسٹیج پر پہنچ کر لاعلاج ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس مرض میں مبتلا افراد کی تشخیص اتنی آسان نہیں ہے۔

مرض کی تشخیص مشکل ضرور ہے، تاہم ناممکن بھی نہیں۔ جلد کے حجم، ساخت اور رنگت میں تبدیلی،  مسلسل کھانسی، پیٹ پھول جانا، پیشاب کے مسائل، منہ میں چھالے اور درد بھی کینسر کی علامات ہوسکتی ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ زبان کا سفید ہوجانا، کھانے کی خواہش میں کمی آجانا، بولنے میں مشکل اور گلے یا سینے میں گلٹی بھی کینسر کی علامت ہوسکتی ہے، تاہم کینسر کی علامات کی طویل فہرست کے باوجود ٹیسٹ کرانا لازمی ہوتا ہے۔ 

مرض کی اقسام

کینسر کی کئی اقسام ہیں جن میں منہ اور ہونٹ کا کینسر، آنت کا کینسر، برین ٹیومر یعنی دماغ کا کینسر، بلڈ کینسر یعنی خون کا کینسر اور چھاتی کا کینسر شامل ہیں جبکہ پھپھڑوں، اووری اور جلد میں بھی کینسر ہوسکتا ہے۔

اس کے علاوہ ہڈیوں کا کینسر، آنکھوں اور گردوں کا کینسر بھی ان اقسام میں شامل ہے۔ خواتین کو زیادہ تر بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کا کینسر ہوتا ہے جبکہ مردوں کو زیادہ تر پھپھڑوں، پراسٹیٹ، معدے اور جگر کا کینسر ہوسکتا ہے۔ 

احتیاطی تدابیر

مرض سے بچاؤ کے لیے سب سے اہم تدبیر یہ ہے کہ سادہ طرزِ زندگی اپناتے ہوئے ورزش کو اپنا اصول بنا لیا جائے۔ متوازن غذا، مرغن غذاؤں سے پرہیز اور نشے کے استعمال سے چھٹکارہ بے حد ضروری ہے۔

پان، تمباکو، چھالیہ اور گٹکے کے استعمال کے باعث منہ اور پھیپھڑوں کا سرطان ہوسکتا ہے۔ اس لیے ایسی تمام چیزوں سے احتیاط ضروری ہے۔ کینسر سے بچنے کے لیے صحت بخش غذاؤں کا استعمال معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

کینسر کے علاج کے لیے صحت بخش غذائیں

موروثی طور پر بیماری کے نئی نسل میں انتقال کو صحت بخش غذائیں نہیں روک سکتیں، تاہم کینسر کے علاج کے لیے کچھ غذاؤں کو مددگار ثابت ہوسکتی ہیں جن میں مختلف اقسام کے کینسر کے خلاف قوت ہوتی ہے۔

گاجر کا استعمال گلے، آنتوں، غدود اور چھاتی کے ساتھ ساتھ منہ کے سرطان میں مفید پایا گیا ہے جبکہ ٹماٹر کا استعمال  چھاتی کے سرطان، پروسٹیٹ کینسر اور مثانے کے کینسر میں مدد دیتا ہے۔

اس کے علاوہ بند گوبھی، لیموں، نارنجی اور سبز چائے کا استعمال بھی کینسر کے مرض میں مبتلا افراد کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے، تاہم کسی بھی غذا کا استعمال طبیب کے مشورے کے بغیر نہیں کرنا چاہئے۔ 

کینسر کا مفت علاج

یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ  پاکستان میں ایسے کون سے ادارے ہیں جوکینسر کا تسلی بخش علاج بغیر پیسوں کے کررہے ہیں۔ تاکہ ایسے تمام لوگ جو مہنگے علاج سے بچتے ہوئے کینسر کے آخری اسٹیج تک جاپہنچتے ہیں، انہیں بچایا جاسکے۔ 

کراچی میں واقع جناح اسپتال میں سالانہ 6 ہزار سے زائد کینسر کے مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔ اس اسپتال میں دنیا کی مہنگی ترین سائبر نائف روبوٹک مشین سے ہزاروں مریض مفت استفادہ حاصل کرچکے ہیں۔

اس طرح کراچی کا سب سے بڑا سول اسپتال بھی کینسر کے مریضوں کے لئے مفت خدمات انجام دے رہا ہے۔سندھ حکومت کے ماتحت چلنے والے سرکاری اسپتال میں روبوٹک آپریشن تھیٹر مکمل طور پر فعال ہے۔

سرکاری اسپتال کے آپریشن تھیٹر میں کینسر کے مہنگے ترین آپریشن بالکل مفت کیے جاتے ہیں۔روبوٹ کے ذریعے کینسر سمیت دیگر بڑے امراض کی سرجریز کی جاتی ہے۔

یہ سرجری نہ تو زیادہ مہنگی ہے، نہ ہی غریب کی جیب پر بھاری پڑتی ہے  کیونکہ اسپتال میں علاج بالکل مفت کیا جاتا ہے۔یہی نہیں، انڈس اسپتال بھی کینسر کے مریضوں کے لئے مفت علاج و معالجہ کررہا ہے۔

انڈس اسپتال میں آنے والا کینسر کا ہر بچہ مفت علاج کے ساتھ ساتھ تعلیم اور نشوونما بھی حاصل کرتا ہے۔اس کے علاوہ ہل پارک پرواقع بیت السکون اسپتال بھی مفت علاج فراہم کر رہا ہے۔

بیت السکون اسپتال میں ٹیسٹ سے لے کر آپریشن ، کیمو تھراپی ،ریڈی ایشن اور دوائیاں بھی کینسر کے مریضوں کو مفت فراہم کی جارہی ہیں۔ 

وزیر اعظم عمران خان کا شوکت خانم اسپتال بھی پاکستان بھر کے کینسر کے مریضو ں کو مفت علاج فراہم کررہا ہے۔ معیاری علاج و معالجہ اور  دوائیاں بھی شوکت خانم اسپتال  میں مفت فراہم کی جاتی ہیں۔

کراچی میں ایک اور اسپتال کینسر کے مریضوں کے لئے اپنی بہترین خدمات انجام دے رہا ہے ۔ کینسرفاؤندیشن اسپتال میں معیاری علاج و معالجہ اور  دوائیاں بھی مفت فراہم کی جاتی ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق امریکا سمیت دیگر ممالک میں روبوٹ سرجری کروانے میں 35 لاکھ روپے کے اخراجات آتے ہیں  ادویات اور اسپتال کے اخراجات علیحدہ ہوتے ہیں۔

 پاکستان کے بیان کردہ  اسپتالوں میں آپریشن سے لے کر مریض کے گھر جانے تک تمام چیزیں بالکل مفت ہوتی ہیں۔غربت کے خوف سے علاج نہ کروانے والے کینسر کے مریض اور ان کے لواحقین ان اسپتالوں سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ 

Related Posts