سندھ میں صحت کی افسوسناک صورتحال

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سندھ کے شہر میرپور خاص میں ایک اور افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک خاتون کو اسپتال کے باہر سڑک کنارے بچے کو جنم دینے پر مجبور کردیا گیا۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، اندرون سندھ اس طرح کے واقعات تواتر کے ساتھ پیش آ رہے ہیں، جہاں صحت کی مناسب دیکھ بھال کی سرکاری سہولتوں کا وجود نہ ہونے کے برابر ہے اور لوگوں بالخصوص حاملہ خواتین کو مکمل طور پر حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
دیہی علاقوں میں، صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کی کمی کو بڑی شدت سے محسوس کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ بنیادی طبی دیکھ بھال کے لیے بھی عوام کو دور دراز کے سفر کی ضرورت پڑتی ہے۔ سندھ میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کا نظام انتہائی ابتری کا شکار ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق اندرون سندھ صحت کے مراکز اور سرکاری اسپتالوں میں آلات، دواؤں اور طبی عملے کی شدید کمی ہے، جس کے نتیجے میں آئے دن اسپتال کے باہر حاملہ خواتین کی جانب سے بچے جنم دینے جیسے تکلیف دہ واقعات پیش آتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی، جو 16 سالوں سے مسلسل صوبے پر حکومت کر رہی ہے اور سندھ میں اس کا کل 26 سال کا دور حکومت ہے، اپنے انتخابی منشور صحت کی اعلیٰ سہولیات کی فراہمی کا دعویٰ کرتی ہے۔
مگر عملاً حقیقت ایک بھیانک تصویر پیش کرتی ہے، سندھ میں بے شمار اسپتالوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے، جہاں ضروری انفراسٹرکچر اور بنیادی طبی سامان کی شدید قلت رہتی ہے۔ وہیل چیئرز اور اسٹریچر اکثر ناقابل استعمال ہوتے ہیں اور ادویات کی دستیابی پرائیویٹ فارمیسیوں تک ہی محدود رہتی ہے۔

صحت بلاشبہ ایک بنیادی حق ہے، جو ایک بھرپور زندگی کے لیے ضروری ہے۔ سندھ میں صحت کے ایک مضبوط انفراسٹرکچر کی ذمہ داری پی پی پی کے کندھوں پر ہے، مگر افسوس کی بات ہے کہ کئی دہائیوں کی حکمرانی کے باوجود پیپلز پارٹی اس بنیادی ذمہ داری کو پورا کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔

Related Posts