مصورلال محمدکاشہکار،اسلام آباد میں 120 سال قبل مٹی سے بنائی گئی ٹرین آج بھی موجود

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: مصور لال محمد نے سن 1901ء میں مٹی سے ٹرین تیار کی جسے آرٹ کا شہکار قرار دیا جاسکتا ہے۔ 120 سال قبل بنائی گئی یہ ٹرین آج بھی بحفاظت موجود ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے مضافاتی گاؤں سید پور میں ہاتھ سے بنائی ہوئی 120 سال پرانی مٹی سے بنی ہوئی ٹرین موجود ہے۔1901 میں مصور لال محمد خان نے اپنے ہاتھوں سے مٹی کا استعمال کرتے ہوئے اسٹیم انجن والی ٹرین بنا ڈالی۔مرحوم لال محمد کے بیٹے نیاز محمد خان نے اس حوالے سے ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو  کی۔

گفتگو کے دوران نیاز محمد نے کہا کہ میرے والد نے 120 سال قبل جب مٹی سے ٹرین تیار کی تو اس کو نمائش کے لئے ایک میلے میں پیش کیا گیا۔ ایک انگریز افسر نے میلے میں آ کر ٹرین کو دیکھا جو اسے دیکھ کر لوہے کی ٹرین سمجھ بیٹھا اور آگ بگولہ ہو گیا کہ اس مسلمان نے کیسے لوہے سے بالکل اصلی ٹرین تیار کی ہے؟ اس نے حکم دیا کہ لال محمد کے ہاتھ کاٹ دیے جائیں۔

مصور لال محمد کے بیٹے نے کہا کہ انگریز آفیسر کے ساتھ اس کی بیوی بھی میلہ دیکھنے آئی ہوئی تھی۔انگریز کی بیوی نے میرے والد کے فن کی تعریف کی اور کچھ رقم لال محمد کو دیتے ہوئے کہا کہ آپ یہاں سے چلے جائیں ورنہ میرا خاوند اپکے ہاتھ کٹوا دے گا۔میرے والد صاحب وہاں سے نکلے اور گھر آ گئے۔3 دن بعد انگریز افسر کے بھیجے ہوئے اہلکار ہمارے گھر آئے۔

لال محمد کے بیٹے نیاز محمد نے کہا کہ انگریز افسر کے بھیجے ہوئے افراد نے میرے والد کو بتایا کہ ان کے ہاتھ کاٹ دینے کا حکم ملا ہے۔ اسی دوران روحانی پیشوا پیر مہر علی شاہ نے مٹی سے بنی ہوئی ٹرین دیکھنے کی خواہش ظاہر کی۔پیر مہر علی شاہ نے ٹرین دیکھی اور اس کی بے حد تعریف کی اور منہ مانگا انعام دینے کا وعدہ کیا۔ میرے والد نے کہا میرا انعام یہ ہے کہ انگریز افسر کو میرا ہاتھ کاٹنے سے باز رکھا جائے۔

نیاز محمد نے کہا کہ مہر علی شاہ نے انگریز افسر کو بتایا کہ ٹرین لوہے کی بنی ہوئی نہیں بلکہ اسے تو مٹی سے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے انگریز افسر کو ٹرین کا ایک پہیہ توڑ کر دکھایا۔ انگریز افسر نے میرے والد سے حلف لیا کہ آئندہ ایسی ٹرین تیار نہیں کریں گے جس پر ان کے ہاتھ کٹنے سے بچ گئے۔ ٹرین دیکھنے کیلئے مختلف ممالک کے وزراء آئے اور انعام و کرام بھی دئیے۔

دورانِ گفتگو نیاز محمد نے بتایا کہ ٹرین کی ہر چیز مٹی سے بنائی گئی۔لبنان کے وزیراعظم بھی اپنی فیملی کے ساتھ یہ ٹرین دیکھنے کیلئے آئے۔اور لال محمد کو 20ہزار روپے بطور انعام دئیے۔نیاز محمد نے کہا کہ میں بھی 10 سال قبل مٹی سے ٹرین تیار کر چکا ہوں۔ سکھر کا قینچی پل، مینارِ پاکستان اور سی 130 جہاز بھی میں نے مٹی سے تیار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سرپرستی کرے تو میں ملک کیلئے بہت کچھ کرسکتا ہوں۔ لوگ مٹی سے بنی ہوئی ٹرین اور دیگر اشیاء دیکھنے کیلئے 20 روپے ٹکٹ کی ادائیگی کرتے ہیں جس سے ہماری گزر بسر ہوتی ہے۔میں نے یہ فن اپنے والدِ مرحوم سے سیکھا تھا۔ ملک میں فن اور فنکار کی قدر نہیں کی جاتی۔ اگر میری مدد کی جائے تو وطن کا نام روشن کرسکتا ہوں۔ 

Related Posts