بیرونی سرمایہ کاری میں کمی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو تشویشناک حد تک کمی کا سامنا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جنوری 2024 میں بیرونی سرمایہ کاری کی آمد میں 173.2 ملین ڈالر کی ڈس انویسٹمنٹ ریکارڈ کی گئی، جو دسمبر 2023 میں 211.1 ملین ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کے مقابلے میں بہت بڑی کمی ہے۔ یہ بیرونی سرمایہ کاری میں اکتوبر 2018 کے بعد سب سے زیادہ منفی رجحان ہے۔
سال بہ سال اعداد و شمار کا موازنہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں $236.7 ملین کمی آئی ہے۔ FY24 کے پہلے سات مہینوں کی مجموعی بیرونی سرمایہ کاری پچھلے سال کے 876.8 ملین ڈالر سے کم ہو کر 689.5 ملین ڈالر رہ گئی ہے۔
اب رہا یہ سوال کہ اس کی وجوہات کیا ہیں، تو درحقیقت اس حوالے سے مختلف عناصر کردار ادا کرتے ہیں، جن میں غیر یقینی معاشی ماحول، بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت، سلامتی کے خدشات، ریگولیٹری رکاوٹیں اور عالمی وبائی بیماریاں شامل ہیں۔

اس تناظر میں کاروبار میں آسانی کے انڈیکس میں پاکستان کا 190 ممالک میں سے 136 ویں نمبر پر آنا واضح کرتا ہے کہ معاملات کس حد تک سنگین ہوچکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک کو مالیاتی خسارہ، جی ڈی پی کا کم تناسب، شرح مبادلہ میں اتار چڑھاؤ اور بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ جیسے سنگین ہوتے معاشی مسائل کا سامنا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ بیرونی سرمایہ ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ملازمتوں اور روزگار کے وسائل کی تخلیق، ملکی پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور معاشی شعبوں کو متنوع بنانے میں بھی معاون ہے، چنانچہ آنے والی حکومت کو زیادہ سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے پر توجہ دینا ہوگی۔
ہمیں سمجھ لینا چاہئے کہ پاکستان تمام تر چیلنجوں کے باوجود اپنے اسٹریٹجک محل وقوع، وسیع آبادی، وافر قدرتی وسائل اور متنوع ثقافت کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی بڑی صلاحیت رکھتا ہے، تاہم اس حوالے سے تمام تر رکاوٹوں کو دور کرنا اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک سازگار اور مسابقتی ماحول پیدا کرنا اس صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے۔

Related Posts