عمران خان کو زہر دئیے جانے کا خدشہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

سابق وزیر اعظم عمران خان کو جیل میں زہر دئیے جانے کے خدشے کے پیشِ نظر حال ہی میں ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے عدالت سے رجوع کیا اور درخواست دی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کے کھانے کی اجازت دی جائے۔

بشریٰ بی بی کی یہ درخواست وکیل لطیف کھوسہ کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی جس میں متعلقہ وزارتوں اور دیگر حکام کو فریق بنایا گیا اور مؤقف کے ذریعے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ عمران خان کو جیل میں کھانے کے ذریعے زہر دیا جاسکتا ہے۔

سابق خاتونِ اوّل نے درخواست کے ذریعے استدعا کی کہ عمران خان کی جیل میں سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں، ایک ذمہ دار میڈیکل افسر خالص خوراک کی فراہمی کو یقینی بنائے کیونکہ ملاوٹ زدہ خوراک عمران خان کی زندگی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

نومبر 2022 میں عمران خان کی جان کو خطرہ تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک انٹیلی جنس رپورٹ بھی سامنے آئی جس میں عمران خان پر ایک اور قاتلانہ حملے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔

اسی مہینے کے آغاز میں عمران خان کو ایک حملہ آور نے اس وقت ٹانگ میں گولی ماری جب وہ لانگ مارچ میں مصروف تھے، حملے کے دوران پی ٹی آئی کا ایک کارکن جاں بحق جبکہ درجن بھر سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

پی ٹی آئی کو اپنا مارچ معطل کرنا پڑا، عمران خان نے اپنے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام اس وقت کی حکومت اور فوجی افسر جنرل فیصل نصیر پر عائد کیا۔

بات یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ اگست 2023ء میں عمران خان کی پارٹی تحریکِ انصاف نے جیل میں عمران خان کی حفاظت کے اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔

رواں برس کے اوائل میں ہی عمران خان گرفتار ہوئے، پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اٹک جیل میں عمران خان کو مناسب سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ ان سے غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے۔

حال ہی میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بیان دیا کہ انتخابات تو عمران خان اور پی ٹی آئی کے بغیر بھی صاف و شفاف ہوسکتے ہیں جس پر پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے نگران حکومت کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔

پی ٹی آئی نے بیان دیا کہ انوار الحق کاکڑ اپنے بیان کی وضاحت کریں۔ عمران خان کے بغیر انتخابات غیر آئینی اور غیر اخلاقی ہوں گے جبکہ عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ منتقل کیا گیا ہے جہاں وہ قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ وہ کون سے عناصر ہیں جو عمران خان کو نشانہ بنانے کے درپے ہوسکتے ہیں۔ کیا واقعی عمران خان کو جیل میں کھانے کے ذریعے زہر دیا جاسکتا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ پاکستان میں اس قسم کے خدشات کا سر اٹھانا کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔

ملک دشمن عناصر بھی عمران خان کو اپنی کارروائیوں کا نشانہ بنا سکتے ہیں کیونکہ عمران خان ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے سربراہ اور ملک کو ورلڈ کپ تک لے جانے والی واحد قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ہیں۔ ضروری ہے کہ عمران خان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ 

Related Posts