معاونین کی سبکدوشی وزیراعظم کے وژن کو متاثر کرسکتی ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیر اعظم پر متعدد مشیروں اور خصوصی معاونین سمیت ایک وسیع کابینہ رکھنے پر اکثر تنقید کی جاتی رہی ہے، غیر منتخب عہدیداروں کی جانب سے پالیسی سازی کا کام سنبھالنے کے بعد پارٹی ممبران کے مابین سخت کشمکش بھی ہوئی تاہم وزیراعظم نے اپنی کابینہ میں غیر منتخب معاونین و مشیران کو برقرار رکھا۔

وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے ایک اہم وزیرفواد چوہدری نے غیر منتخب عہدیداروں کے ہاتھوں میں انتظام سونپنے پر برملا ناراضگی کا اظہار کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے اموران مشیروں کے ذریعہ چلائے جارہے ہیں جو منتخب نہیں ہوئے تھے لہٰذا عوام کے لئے ناقابل قابل ہیں،انہوں نے کہا کہ سیاستدان اپنے انتخابی حلقوں کے ذمہ دار ہیں اور انھیں فیصلہ سازی میں شامل ہونا چاہئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے ہنر مند مہارت لانے اور منتخب نمائندوں کو قانون سازی تک محدود رکھنے کے لئے مشیروں اور خصوصی معاونین کی خدمات حاصل کیں۔ ان میں سے بہت سے افراد اپنے شعبوں کے ماہر تھے ، انھیں وسیع تجربہ حاصل تھا اور وہ اپنے منصب کی خدمت کے قابل تھے تاہم انھیں متعدد بیوروکریٹک رکاوٹوں اور مستقل تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

حکومت کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات جاری کرنے کے غیرمعمولی فیصلے کے بعد تنقید میں شدت آئی، وزیراعظم کے مشیر و معاونین میں سے بیشتر ارب پتی افراد تھے ، ان کی بڑی جائیدادیں تھیں اور ان میں کم از کم چار افراد کی دوہری شہریت تھی جس پربہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ یہ وزیر اعظم کے وژن کے منافی ہے جو اہم عہدوں پر غیر ملکی شہریوں کے مخالف رہے ہیں۔

وزیر اعظم کو گزشتہ روز ایک دھچکا لگا جب ان کے دو ساتھیوں نے اعلان کیا کہ وہ اپنے عہدوں سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ پہلی تھیں ڈیجیٹل پاکستان کی معاون خصوصی تانیہ ایدروس ، گوگل کی سابق ایگزیکٹو کی تقرری کو ایک ڈیجیٹل مستقبل کے لئے وژن کی رہنمائی کے لئے بلایا گیا تھا تاہم یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہ کینیڈا کی شہری اور سنگاپور میں مستقل رہائش پذیر تھیں، آخرکار انہوں نے اپنی قومیت سے متعلق تنقید پر استعفیٰ دے دیا۔

تانیہ ایدروس کے بعد صحت کے حوالے سے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا بھی اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئے ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا کاکہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کی خاطر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن میں ایک اہم عہدہ چھوڑ دیا لیکن خصوصی معاونین کے کردار کے تنازعہ کی وجہ سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔

تانیہ ایدروس اور ڈاکٹر ظفر مرزا کی سبکدوشی کے بعد یہ سوال بھی اٹھا کہ کیا بیرون ملک مقیم پاکستانی محب وطن نہیں ہیں اور وہ قوم کی خدمت کیوں نہیں کرسکتے ؟۔ ایک اہم شعبے میں اصلاحات لانے کے لئے کسی پیشہ ورسیاستدان کی بجائے کسی انتہائی ہنر مند اور قابل شخص کا انتخاب زیادہ سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ وزیر اعظم نے نیک نیتی سے اپنے اپنے شعبے میں مہارت رکھنے والے لوگوں کو لانے کے لئے کوششیں کیں لیکن پارٹی ممبروں اور اتحادیوں کی طرف سے متوقع عہدوں کے حصول کے لئے معمول کی سیاست نے انہیں پیچھے کی طرف دھکیل دیا۔

Related Posts