بھارت کا کشمیر پریمئر لیگ کوسبوتاژ کرنیکا منصوبہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت کشمیر پریمیئر لیگ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کیوں کر رہا ہے؟
بھارت کشمیر پریمیئر لیگ کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کیوں کر رہا ہے؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کشمیر پریمئر لیگ کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی پر ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے،بھارت آزاد جموں و کشمیر میں منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ پر واضح طور پر ناراض ہے اور ایونٹ کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔

بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی نے جنوبی افریقہ کے سابق کرکٹر ہرشل گبز سمیت بین الاقوامی کھلاڑیوں کو دھمکی دی ہے کہ وہ کشمیر پریمئر لیگ میں شرکت سے دوررہیں۔

بھارت نے بین الاقوامی کھلاڑیوں کو دھمکی دی ہے کہ کشمیر پریمئر لیگ میں شریک ہونیوالوں کو دوبارہ بھارت میں کرکٹ سے متعلق سرگرمیوں کے لیے داخلے کی اجازت نہیں دی جائیگی جبکہ بھارت آئی سی سی کو ایونٹ سے دور رہنے اور ٹورنامنٹ کو تسلیم نہ کرنے یا اسے مکمل طور پر روکنے پر مجبور کر رہا ہے۔

ٹی 20 میگا کرکٹ ٹورنامنٹ کا مقصد عالمی سطح پر کشمیر کی اہمیت اور صلاحیتوں کو فروغ دینا ہے۔ ٹورنامنٹ 9 اگست سے مظفر آباد میں منعقد ہوگا۔ بھارت کو تشویش ہے کیونکہ ایونٹ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرے گا اور تنازعہ کے حل کے مطالبات کو بڑھا دے گا۔

بھارت کی طرف سے کھلاڑیوں کو روکنے کا تنازعہ سیاسی میدان میں اس وقت پھیلا جب کئی پاکستانی وزراء نے بھارت کے اس اقدام کی مذمت کی جس میں ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو سیاسی فوائد کے لیے شرکت سے دھمکیاں دینے کی دھمکی دی گئی تھیں۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری کاکہنا ہے کہ کے پی ایل میں شرکت نہ کرنے کیلئے گبز پر دباؤ ڈالنے سے کشمیر کی تحریک کو نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ اس سے فائدہ ہوگا۔ شہریار آفریدی جو کشمیر کمیٹی کے سربراہ ہیں ،انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بھارتی سازشوں کے باوجود ٹورنامنٹ منعقد کیا جائے گا اور غیر ملکی کھلاڑی ٹورنامنٹ میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کھیلوں کو سیاست سے الگ رکھا جائے ۔

پی سی بی نے ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں بھارتی مداخلت پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ بی سی سی آئی نے کشمیر کی متنازعہ حیثیت پرآئی سی سی سے رابطہ کیا ہے کہ آیا وہاں ٹورنامنٹ منعقد ہوسکتے ہیں یا نہیں تاہم آئی سی سی نے واضح کیا کہ غیر منظور شدہ بین الاقوامی ٹورنامنٹس پر اس کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے جس سے بھارتی حکومت کی مذموم کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔

دونوں فریقوں نے 13-2012کے بعد سے سیریز یا 08-2007کے بعد سے ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا۔ اس طرح ٹورنامنٹ کو سبوتاژ کرنے کی بھارت کی کوششیں افسوسناک ہیں اور اس کی شدید مذمت کی جانی چاہیے کیونکہ پاک بھارت کرکٹ بورڈز کے درمیان تعلقات کشیدہ سیاسی صورتحال کی وجہ سے خراب ہوئے ہیں جبکہ موجودہ کشیدگی فضاء کو مزید خراب کریگی۔

Related Posts