افغان امن عمل اور پاکستان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 امریکہ افغانستان سے فوج کے انخلاء میں مصروف ہے، اِس موقعے پر وزیر اعظم عمران خان نے کھل کر کہا کہ ماضی میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف نہیں کیا گیا بلکہ اس کی بجائے پوری دنیا میں رسوائی کا سامنا الگ کرنا پڑا۔ عمران خان نے امریکہ کے خلاف اصولی مؤقف اختیار نہ کرنے اور دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ میں گھسیٹنے پر گذشتہ حکومتوں پر بھی شدید تنقید کی۔

وزیر اعظم نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں طویل اور سیرحاصل تقریر کی جس کے دوران ان کے مخالفین بھی عمران خان کی حمایت کرتے نظر آئے۔عمران خان نے واضح طور پر اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان پر امن حالات میں تو امریکا کا ساتھ دے سکتا ہے، لیکن جنگ میں کبھی نہیں۔پاکستان نے امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کا غلط فیصلہ کیا جس سے ملک میں دہشت گردی کی ایک لہر امڈ آئی اور پاکستان کو 70 ہزار سے زائد انسانی جانوں اور اربوں کے معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور اب امریکا افغانستان سے راہِ فرار اختیار کر رہا ہے۔ 

دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے بھی ہوئے جہاں دہشت گردوں کا گھیراؤ کیا گیا تھا لیکن مقامی لوگوں کو خودکش حملوں سے بے حد نقصان پہنچا۔ ان حملوں سے ہر طرح کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی لیکن اس کے بعد کبھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ وزیر اعظم نے اسے پاکستان کی تاریخ کا تاریک ترین دور قرار دیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2017 تک 409 ڈرون حملے ہوئے جن میں شدت پسندوں سمیت 3 ہزار 96 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ اچھی بات یہ ہے کہ جب سے پی ٹی آئی کی حکومت برسر اقتدار آئی ہے، کسی ڈرون حملے کی اجازت نہیں دی گئی۔

افغانستان کی صورتحال خطرناک ہے اور پاکستان ہمسایہ ملک میں خانہ جنگی کا خاتمہ چاہتا ہے۔ امریکہ بھی بد نظمی کا شکار ہے اور اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر طالبان نے پیش قدمی بند نہ کی تو ملک بھر میں فضائی حملے شروع کردئیے جائیں گے۔امریکہ اب چاہتا ہے کہ پاکستان سیاسی حل کیلئے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم طالبان کو کسی بات پر مجبور نہیں کرسکتے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں حکومت افغان عوام کی مرضی سے کسی بیرونی مداخلت کے بغیر قائم کی جائے۔ 

دراصل پاکستان اس بات پر غور کر رہا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے کیا پایا اور کیا کھویا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود ہماری رسوائی ہوئی۔ دنیا بھر نے برا بھلا کہا۔ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو ڈرون گرا کر ہلاک کیا گیا، جس کے بعد سمندر پار پاکستانیوں کو شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنے چہرے چھپانے پر مجبور ہو گئے۔ اب پاکستان امریکا کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا ہے اور ہم ڈو مور کا جواب نو مور سے دے رہے ہیں۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کا مزید حصہ نہیں بن سکتے۔ پاکستان کی نئی پالیسی یقینی طور پر خطے میں بدلتے ہوئے منظر نامے اور امریکی اثر رسوخ کو کم کرنے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ 

Related Posts