خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات، تحریکِ انصاف کو شکست کیوں ہوئی؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات، تحریکِ انصاف کو شکست کیوں ہوئی؟
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات، تحریکِ انصاف کو شکست کیوں ہوئی؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان تحریکِ انصاف نے 2018 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی، ن لیگ اور دیگر سیاسی جماعتوں کو شکست دے کر ملک بھر کو حیران کردیا تھا، لیکن خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں گزشتہ روز ہونے والی پولنگ کے نتائج نے پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت ملک بھر کو حیرت سے دوچار کردیا۔

تحریکِ انصاف مختلف حلقوں میں جے یو آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں ہار گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر قیادت پی ٹی آئی حکومت جو 2023کے عام انتخابات میں بھی دوبارہ منتخب ہو کر اپنا وزیر اعظم لانے کا ارادہ رکھتی ہے، بلدیاتی انتخابات میں ناکام کیسے ہوئی؟

خیبر پختونخوا میں پولنگ کا آغاز

گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہی۔ پشاور، مردان، کوہاٹ اوربنوں سمیت کے پی کے کے 5 ڈویژنز میں بلدیاتی انتخابات کیلئے ووٹنگ کی گئی۔

صوبے کی 66 تحصیلوں میں انتظامی سربراہ کے طور پر میئر یا چیئرمین کا انتخاب ہوا۔ پہلے مرحلے میں 17اضلاع کے بلدیاتی حکام کا انتخاب عمل میں لایا گیا جن میں تحصیل کونسل، ولیج کونسل اور نیبر ہوڈ کونسل بھی شامل تھے۔

مجموعی طور پر 1 کروڑ 26لاکھ 35 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز کو حقِ رائے دہی استعمال کرنا تھا، تاہم سیکورٹی صورتحال اور بعض حلقوں میں خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ دینے کے جرگہ فیصلے کے پیشِ نظر ووٹرز ٹرن آؤٹ کم رہا۔

تحصیل چیئرمین یا میئر کی 66نشستوں پر 689 امیدواروں نے مقابلہ کیا۔ حلقے میں 9 ہزار 212 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔ چیئرمین، جنرل کونسلر، یوتھ، خواتین، مزدور، کسان اور اقلیتی نشستوں کیلئے بھی ووٹنگ کی گئی۔

سیکورٹی صورتحال 

ڈیرہ اسماعیل خان میں امیدوار کے قتل کے باعث میئر کا انتخاب ملتوی ہوا۔ خراب سیکورٹی صورتحال کے باعث بنوں کی تحصیل بکا خیل میں بھی انتخاب ملتوی کردیا گیا۔ 4200 پولنگ اسٹیشنز حساس جبکہ 2500 انتہائی حساس تھے۔

بلدیاتی انتخاب کے دوران تقریباً 80 ہزار سیکورٹی اہلکار فرائض سرانجام دے رہے تھے، تاہم مختلف حلقوں میں سیکورٹی صورتحال غیر تسلی بخش رہی۔ خیبر پختونخوا میدانِ جنگ بن گیا۔ مختلف علاقوں میں سیاسی کارکنان کے مابین جھگڑے ہوئے۔

مختلف علاقوں میں ہنگامہ آرائی ہوئی۔ پشاور کے علاقے گلبہار کے پولنگ اسٹیشن میں بیلٹ باکس توڑ دئیے گئے۔ نشتر آباد میں شدید بدانتظامی دیکھنے میں آئی۔ لیڈیز پولنگ اسٹیشن میں مرد گھس آئے۔ سیاسی کارکنان کے مابین جھگڑے، ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ بھی ہوئی۔

پشاور میں ہوائی فائرنگ کے دوران جیت کی خوشی میں کی گئی فائرنگ کے دوران موسیٰ زئی سے کامیاب جنرل کونسلر محمد زکریا خان جو کتاب کے نشان پر منتخب ہوئے تھے، فائرنگ کے دوران اپنی ہی گولی کا نشانہ بن کر جان کی بازی ہار گئے۔

تشدد کے مختلف واقعات کے دوران جنرل کونسلر سمیت 6 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔ کرک میں ووٹوں کو آگ لگا دی گئی۔ مجموعی طور پر سیکورٹی صورتحال غیر تسلی بخش اور بعض علاقوں میں بد ترین رہی جس کا احاطہ الفاظ میں نہیں کیاجاسکتا۔ 

جیت کس کی ہوئی؟

غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ پولنگ کے اختتام کے ساتھ ہی کل شام سے شروع ہوگیا تھا تاہم تاحال نتائج کو مکمل نہیں کہا جاسکتا۔ تازہ ترین صورتحال کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کو پی ٹی آئی پر برتری حاصل ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کو کئی مقامات پر اپ سیٹ شکست ہوئی۔ گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں تحریکِ انصاف کو برتری حاصل ہوئی تھی جو موجودہ انتخابات میں ختم ہوتی نظر آتی ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق 11 تحصیل چیئرمین کی نشستوں پر جے یو آئی کامیاب ہوگئی۔

پی ٹی آئی 10نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ اے این پی 3، جماعتِ اسلامی 2 جبکہ 2 آزاد اراکین بھی تحصیل چیئرمین بن گئے۔ پیپلز پارٹی کوئی بھی نشست اپنے نام نہیں کرسکی۔ ن لیگ کو ہری پور کی ایک تحصیل میں کامیابی حاصل ہوئی۔

پشاور کے میئر کی نشست کیلئے جے یو آئی امیدوار آگے ہیں۔ 7 میں سے 2 تحصیلوں کی چیئرمین شپ بھی جے یو آئی جیت گئی۔ مردان سے پی ٹی آئی کا صفایا ہوگیا۔ 3 تحصیلوں پر جے یو آئی جبکہ 2 پر اے این پی کے امیدوار کامیاب رہے۔

شکست کی وجوہات

صوبائی وزیرِ اطلاعات شوکت یوسفزئی نے بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی کی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مہنگائی کا احساس رکھتے ہیں۔ 2 سے 3 ماہ میں مہنگائی کم کرنے کی کوشش کرنی ہے۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات پر امن حالات میں ہوئے۔ ہم اپنی غلطیوں کا محاسبہ کریں گے۔ جمہوریت کو استحکام ملنا چاہئے۔ ان شاء اللہ 2023 تک حالات ٹھیک ہونے کی توقع ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں مہنگائی ہماری ہار کی وجہ بنی۔

ان کے علاوہ صوبائی وزیر عاطف خان کا بھی یہی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے امیدوار مہنگائی کے باعث شکست کھا گئے۔ شوکت یوسفزائی نے کہا کہ ہر الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگتا ہے، انہوں نے اپوزیشن جماعت کی جیت پر شکر ادا کرتے ہوئے امید کی کہ اس بار دھاندلی کا الزام نہیں لگے گا۔ 

 

Related Posts