کمشنر راولپنڈی کے الزامات

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

 کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے گزشتہ دن میڈیا نمائندوں کے سامنے انتخابات کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے اپنے منصب سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

8 فروری کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت متعدد جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے شدید الزام لگائے جانے کے ساتھ ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی بڑھ رہی ہے۔ اسی دوران کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ نے بدترین انتخابی بے ضابطگیوں کا دھماکا خیز انکشاف کرتے ہوئے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے دوران لیاقت چٹھہ نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے راولپنڈی ڈویژن کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی کی۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ راولپنڈی ڈویژن میں ’’دھاندلی‘‘ ہوئی اور اس کی ذمہ داری میں قبول کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہارنے والوں کو 50,000 ووٹ دلوا کرانتخابی نتائج تبدیل کیے۔ اس دعوے کے ساتھ ہی انہوں نے خود کو پولیس کے سامنے پیش کرنے کا اعلان کیا۔

ان الزامات نے ملک بھر میں ہلچل مچا دی ہے، سیاسی جماعتوں نے ان الزامات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے الزامات کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ انتخابی نتائج کی پوزیشن کو واضح کیا جا سکے۔

دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کشمنر پنڈی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر پر دھاندلی میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کردیا جبکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف الزامات نئے نہیں ہیں اور لیاقت چٹھہ سے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کو کہا۔

سپریم کورٹ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف آئینی درخواست پر آئندہ ہفتے سماعت کرے گی۔ دھاندلی کے ان بدترین الزامات کے باعث جمہوریت کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے، ایسے میں حالات سے دانشمندی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

Related Posts