پاکستان کی ایسی جیل جہاں سے قیدی عالم دین بن کر نکلتے ہیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو اسکرین گریب

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

چوری، فراڈ، قتل یا کوئی اور جرم، پاکستان کی ایک جیل ایسی بھی ہے جہاں آنے والا مجرم حافظ قرآن اور عالم دین بن کر نکل سکتا ہے۔

مہذب معاشروں میں جیلوں کو مرکز اصلاح سمجھا اور بنایا جاتا ہے، جہاں معاشرے کے بگڑے افراد اور فساد کا باعث بننے والے مجرموں کو ڈال کر ان کی اصلاح اور بہتر تعلیم و تربیت کی جاتی ہے۔

پاکستان کی جیلوں کا ماحول اس کے برعکس یہ ہے کہ یہاں غلطی سے یا جھوٹے مقدمے کے باعث آنے والا بے گناہ اور شریف آدمی بھی بڑا بدمعاش، مجرم اور خطرناک آدمی بن کر نکلتا ہے۔

تاہم لاہور کی مشہور و معروف کوٹ لکھپت جیل اب حقیقی معنی میں اصلاح کے مرکز کے طور پر ابھر کر سامنے آ رہی ہے، جہاں معاشرے میں جرم اور فساد کا باعث بننے والے افراد کو کارآمد، مفید اور بہتر انسان بنانے کیلئے مختلف سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں۔

کوٹ لکھپت جیل میں دیگر اسکلز اور ہنر سکھانے کے ساتھ ساتھ قرآن مجید حفظ کرنے اور عالم دین بننے کے کورسز بھی متعارف کرائے گئے ہیں، جن میں چوری چکاری سے لیکر قتل عمد 302 تک کے مجرم بھی اپنی خواہش کے مطابق داخلہ لیکر حافظ قرآن اور عالم دین بن سکتے ہیں۔

اس مقصد کیلئے جیل انتظامیہ نے باقاعدہ معلمین کا انتظام کیا ہے، چنانچہ جیل میں حفظ قرآن کی کلاسز کا بھی باقاعدہ انتظام ہے اور ساتھ ہی وفاق المدارس العربیہ کے دو سالہ علم دین کورس دِراساتِ دینیہ پڑھانے کا بھی معقول بندوبست ہے۔

جیل حکام اور ان کلاسز کے اساتذہ کے مطابق حفظ قرآن مکمل کرکے اس کا امتحان کامیابی سے مکمل کرنے والے مجرم کو اس کی سزا میں پورے 2 سال کی معافی دی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ دیگر ہنر، اسکلز اور تعلیم میں حصہ لینے اور کامیابی سے امتحان پاس کرنے پر بھی الگ الگ رعایتیں اور مختلف سطح کی معافیاں مقرر ہیں، جن سے قیدی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

Related Posts