آج تاریخی دن ہے، پچاس سال بعد بھارت اقوام متحدہ میں بے نقاب ہو گیا۔شاہ محمود قریشی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Govt alone cannot face the huge challenge of coronavirus: Foreign Minister
وزیراعظم کی کوششوں سے خطے میں جنگ کے خطرات چھٹتے نظر آرہےہیں،وزیرخارجہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:  وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پچاس سال بعد بھارت اقوام متحدہ میں بے نقاب ہوگیا ہے۔ یہ تاریخی دن ہے، اس کی پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔

 سلامتی کونسل کی طرف سے کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ تسلیم کیے جانے کے بعد  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 1965ء کے بعد پہلی بار بھارت کی مخالفت کے باوجود مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا ہے۔میں پاکستان کی طرف سے سلامتی کونسل کے تمام رکن ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ہماری درخواست قبول کی گئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سلامتی کونسل کے ممبران بھارت کے جھانسے میں نہیں آئے اور اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں سیاسی امور اور امن عمل  مندوبین نے شرکت کی اور ممبران کو بریفنگ دی۔ مسئلہ کشمیر پر تفصیلی گفتگو بھی کی گئی۔ 

انہوں نے کہا کہ پچاس سال تک بھارت نے کشمیریوں پر ہونے والا ظلم و ستم دنیاسے چھپائے رکھا۔ اس نے کشمیر کو اپنا اندرونی مسئلہ کہہ کر سلامتی کونسل کا اجلاس روکنے کی کوشش کی لیکن اجلاس میں پاکستان کو سفارتی فتح حاصل ہوئی اور بھارت بے نقاب ہوگیا۔سلامتی کونسل کے اجلاس سے ثابت ہوا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔ مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے۔ پچاس سال بعد کشمیر کا سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہونا ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔

مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے ہی پاکستان اور بھارت کے مابین اس دیرینہ مسئلے کا حل ممکن ہے۔سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے مسئلہ کشمیر پر ہونے والے اجلاس میں بات چیت کی جس کے بعد یہ نتیجہ نکلا کہ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں زیر بحث آنا چاہئے کیونکہ اس کا خطے کے امن و امان سے گہرا تعلق ہے۔سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کی سفارتی محاذ پر ایک بڑی فتح ہے۔

 شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم پاکستان کی فتح کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے اور غور کریں گے کہ کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے پاکستان کو مزید کیا اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ صورتحال کی تبدیلی کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان اپنی مستقبل کی حکمت عملی ترتیب دے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف روزِ اول سے واضح ہے اور ہم آخری سانس تک اس پر قائم رہیں گے۔ بھارت پانچ اگست کے اقدامات پر کشمیریوں سے رائے شماری کرانا چاہتا ہے تو اسے کشمیر سے پابندیوں کو ختم کرکے انہیں کھلی فضا مہیا کرنا ہوگی۔ بین الاقوامی مبصرین کو بھارت بھی کشمیر میں جانے کی اجازت دے اور پاکستان بھی آزاد کشمیر میں کسی بھی عالمی ادارے کے نمائندے کو داخل ہونے سے نہیں روکے گا۔

یاد رہے کہ اس سےقبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مسئلہ کشمیر پر جنوبی افریقہ کی ہم منصب سے رابطہ بھی ہوا تھا جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیئے: مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ، بین الاقوامی تنازعہ ہے۔سلامتی کونسل

 

Related Posts