ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ بھرتی غلام اصغر شیخ کا کیڈر تبدیل کرنے کی تیاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ بھرتی غلام اصغر شیخ کا کیڈر تبدیل کرنے کی تیاری
ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ بھرتی غلام اصغر شیخ کا کیڈر تبدیل کرنے کی تیاری

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن (ای او بی آئی) کے افسر ان نے ڈی جی ایچ آر ڈپارٹمنٹ، ای او بی آئی کے چیئرمین اور بورڈ آف ٹرسٹیز کو گمراہ کر کے خلاف ضابطہ بھرتی اور برطرف افسر غلام اصغر شیخ کا غیر قانونی طور پر کیڈر تبدیل کر نے اور اس کو اگلے گریڈ میں ترقی دینے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل حکومت پاکستان کے ذیلی محکمہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹیٹیوشن EOBI بنیادی مقصد نجی شعبہ کے اداروں اور کارخانوں اور ان کے ملازمین کو ای او بی آئی میں رجسٹر کرکے اور ان سے ماہانہ کنٹری بیوشن وصول کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔

ای او بی آئی کے ریجنل دفاتر میں ریجنل ہیڈز اور بیٹ افسران ہیڈ آفس اور بی اینڈ سی کے انتہائی بدعنوان اعلیٰ افسران کی سرپرستی میں رجسٹرڈ ایمپلائیرز کو بھاری ڈیمانڈ نوٹسز کے ذریعے بلیک میل کرتے ہوئے ای او بی آئی کے کنٹری بیوشن کے نام پر بھاری بھتہ وصولی میں مصروف ہیں،جس کے باعث ان اداروں میں کام کرنے والے لاکھوں ملازمین اور ان کے لواحقین مستقبل میں اپنی پنشن کے حق سے محروم ہو گئے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق ای او بی آئی میں دہرے چارج رکھنے والے محمد نعیم شوکت قائم خانی، ڈائریکٹر کوآرڈینیشن چیئرمین سیکریٹریٹ اور ڈائریکٹر جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی سرپرستی میں خلاف ضابطہ طور پربھرتی اور پھر برطرف شدہ افسر غلام اصغر شیخ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ ہیڈ آفس کو 15 اپریل کو بورڈ آف ٹرسٹیز کے منعقد ہونے والے اجلاس کے ذریعہ غیر قانونی طور پر کیڈر،آفس کیڈر میں تبدیل کرنے اور ترقی کی راہیں ہموار کی جارہی ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت غلام اصغر شیخ کی ادارہ میں غیر قانونی بھرتی اور ایک برطرف شدہ افسر ہونے کے بناء پر اس پر ای او بی آئی کے کسی بھی کیڈر کا اطلاق ہی نہیں ہوتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر کوآرڈینیشن چیئرمین سیکریٹیریٹ کی جانب سے ریکارڈ میں مبینہ طورپر ہیرا پھیری کے ذریعے مظاہرہ کرتے ہوئے ای او بی آئی کے اصول پرست چیئرمین شکیل احمد منگنیجو اور خاتون ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ شازیہ رضوی کو اس معاملہ میں مکمل گمراہ کن معلومات دیکر لا علم رکھا گیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ محمد نعیم شوکت قائم خانی کی ای او بی آئی میں بھرتی قطعاً غیر قانونی ہے، سرکاری ریکارڈ کے مطابق محمد نعیم شوکت قائم خانی ایمپلائی نمبر 923535 سن 2007ء میں ہونے والی بھرتیوں کے دوران بھاری سفارش کی بنیاد پر محمد ریاض نامی ایک اہل امیدوار کی حق تلفی کرتے ہوئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس بھرتی ہوئے تھے،جس کے بعد 2018ء میں سالانہ آڈٹ کے دوران گورنمنٹ آڈیٹرز نے محمد نعیم شوکت کی بھرتی اور ترقی کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی تھی۔

ای او بی آئی کے سابق فنانشل ایڈوائزر نور الدین شیخ کی سفارش پر 24 اکتوبر 2002 میں ای او بی آئی میں کنٹریکٹ پر اسسٹنٹ انجینئر (سول)بھرتی ہونے والے ان کے داماد غلام اصغر شیخ ایمپلائی نمبر 922407 اس وقت اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ تعینات ہیں، کنٹریکٹ کی مقررہ میعاد ختم ہونے کے بعد 31اکتوبر 2003کو نوٹیفکیشن نمبر 69/2003 کے ذریعے کنٹریکٹ میں توسیع کردی گئی تھی۔جس کے بعد غلام اصغر شیخ پر نوازشات کا سلسلہ جاری رہا اور اسے یکم جنوری 2004کو نوٹیفکیشن نمبر 03/2004 کے تحت ایک بار پھر کنٹریکٹ میں مزید دو برس کی توسیع کردی گئی تھی۔اسی طرح تمام قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غلام اصغر شیخ کو تیسری بار 15ستمبر 2006کو نوٹیفکیشن نمبر 277/2006 کے تحت کنٹریکٹ میں مزید توسیع نہ کرنے کے حکم کے باوجود ایک بار پھر ایک برس کی توسیع کردی گئی تھی۔

ای او بی آئی کے کنٹریکٹ ملازمین کے کیسوں کی جانچ پڑتال کرنے اور انہیں مقررہ قواعد و ضوابط کے مطابق ریگولرائز کرنے کے لئے ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی(DPC)کا ایک اجلاس 22 اپریل 2006 کو ہیڈ آفس کراچی میں منعقد ہوا تھا،جس نے غلام اصغر شیخ اسسٹنٹ انجینئر(سول) کے کیس کا جائزہ لینے کے بعد اس کی کنٹریکٹ ملازمت کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی ملازمت ریگولرائز کرنے سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں غلام اصغر شیخ کو برطرف کرنے کے بجائے ای او بی آئی میں ایک انتہائی کلیدی عہدہ پر فائز اس کے سسر نور الدین شیخ فنانشل ایڈوائزر کی بھاری سفارش پر اسے ای او بی آئی کے ذیلی ادارہ پاکستان ریئل اسٹیٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی PRIMACO کی چٹھی میٹنگ 19 دسمبر 2006 کے مطابق غلام اصغر شیخ کی خدمات اسسٹنٹ انجینئر (سول) کی حیثیت سے PRIMACO کے سپرد کردی گئی تھیں اور انتہائی بااثر افسر غلام اصغر شیخ نے 30 دسمبر 2006 کو PRIMACO آفس عوامی مرکز کراچی میں منیجر ریئل اسٹیٹ کے منفعت بخش عہدہ کا چارج سنبھال لیا تھا۔

اسی دوران سکھر سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے وفاقی وزیر محنت و افرادی قوت سید خورشید احمد شاہ نے 22 ستمبر 2008 کو ایک نادر شاہی حکم نامہ کے ذریعہ ای او بی آئی کو یہ خبر سنائی کہ انہوں نے ای او بی آئی کے ملازمتی قوانین میں نرمی کرتے ہوئے غلام اصغر شیخ کو اس کی کنٹریکٹ کی تاریخ سے اسے اسسٹنٹ انجینئر(سول) کی حیثیت سے ای او بی آئی کی ملازمت پر ریگولر کردیا گیاہے،لہٰذا اب اس کی خدمات ای او بی آئی یا PRIMACO میں کہیں بھی استعمال کی جاسکتی ہیں۔

سید خورشید احمد شاہ کے اس غیر قانونی حکم نامہ کے جواب میں ای او بی آئی کے ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کراچی نے 24 ستمبر 2009 کو ڈپٹی سیکریٹری وزارت محنت کو غلام اصغر شیخ کے کنٹریکٹ سے متعلق مختصر معلومات اور اس کی ملازمت کی تفصیلات ارسال کی تھیں،جس میں واضح کیا گیا تھا کہ ای او بی آئی سے 31 دسمبر 2006 سے غلام اصغر شیخ کی کنٹریکٹ ملازمت کا خاتمہ ہوچکا ہے اور وہ اب PRIMACO میں کسی نئے کنٹریکٹ پر ملازمت کر رہا ہے،لہٰذا غلام اصغر شیخ کی کنٹریکٹ ملازمت کے خاتمہ کے بعد اسے اب ای او بی آئی میں ملازمت پر ریگولرائز کرنا ناممکن ہے۔

اسی دوران انتہائی بااثر افسر غلام اصغر شیخ نے اپنا سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ای او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز تک رسائی حاصل کرلی اور اس کی بھاگ دوڑ اور بھاری سفارش کی بدولت ای او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی ذیلی ہیومن ریسورس کمیٹی نے حیرت انگیز طور پر اپنے اجلاس منعقدہ 7 جون 2010 کو نہ صرف غلام اصغر شیخ کی کنٹریکٹ ملازمت کو غیر قانونی طور پر ریگولرائز کردیا بلکہ اسے کھپانے کے لئے ای او بی آئی میں بلا جواز اسسٹنٹ انجینئر (سول) کی اسامی بھی تخلیق کرنے کی سفارش کردی تھی اور پھر ای او بی آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز نے بھی اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنے 99 ویں اجلاس منعقدہ مورخہ 2 مئی 2010 کو ہیومن ریسورس کمیٹی کے اس غیر قانونی فیصلہ کی من و عن توثیق کرکے قانون کی دھجیاں بکھیر دیں۔

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ای او بی آئی کے انتہائی بااثر افسر غلام اصغر شیخ کی دفتری امور سے سول انجینئرنگ سے مکمل ناواقفیت ظاہر ہوتی ہے۔ بعد ازاں وفاقی وزیر محنت و افرادی قوت سید خورشید احمد شاہ کے حکم پر غلام اصغر شیخ کی خدمات PRIMACO سے ای او بی آئی کو واپس کردی گئیں اور تب سے اب تک غلام اصغر شیخ غیر قانونی طور پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ کے منفعت بخش اور کلیدی عہدے سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔

غلام اصغر شیخ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو ای او بی آئی کی کم از کم 200 سرکاری گاڑیوں، ہزاروں لیٹر پٹرول، درجنوں ڈرائیوروں اور گاڑیوں کی مرمت اور مینٹیننس کے نام پر لاکھوں روپے ماہانہ اختیا رحاصل ہے، غلام اصغر شیخ اعلیٰ افسران کو ان کی من پسند گاڑیاں الاٹ کرکے اور ان کی گاڑیوں کی مرمت اور مینٹیننس کراکے اور انہیں مقررہ حد سے زائد پٹرول کارڈ فراہم کرکے اپنی غیر قانونی ملازمت کے تحفظ میں مصروف ہے،اسی طرح ای او بی آئی کی متعدد گاڑیاں بھی غیر قانونی طور پر غلام اصغر شیخ اور اس کے من پسند افسران کے زیر استعمال ہیں۔

ای او بی آئی میں دن رات محنت و مشقت سے ڈیوٹی انجام دینے والے تمام ڈرائیور بھی غلام اصغر شیخ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ کی وجہ سے شدید اذیت میں مبتلا ہیں جو اعلیٰ افسران کو ان ڈرائیوروں کے متعلق جھوٹی شکایتیں کرکے آئے دن ان کی پیشیاں کراتا رہتا ہے۔ اگرچہ ای او بی آئی کے دفتر کے اوقات کار 9 تا 5 بجے مقرر ہیں لیکن ان ڈرائیوروں کے لئے کوئی اوقات کار مقرر نہیں،غلام اصغر شیخ ان بے زبان اور کمزور ڈرائیوروں کو نوکری سے نکالنے کی دھمکیاں دے کر غیر قانونی طور پر کسی اوور ٹائم کے بغیر باقاعدگی سے مقررہ دفتری اوقات کار کے بعد بھی ان ڈرائیوروں سے جبراً ڈیوٹی کراتا ہے اور یہاں تک کہ ادارہ کے اعلیٰ افسران،ان کے اہل خانہ، بورڈ آف ٹرسٹیز کے ارکان اور اعلیٰ افسران کے ذاتی دوستوں کی خدمت اور خوشنودی کی خاطر ان مجبور اور بیکس ڈرائیوروں سے اکثر ہفتہ واری تعطیلات ہفتہ اتوار کو بھی کام لیا جاتا ہے اور پھر انہیں رلا رکا کر اس سخت ترین ڈیوٹی کا نہایت قلیل معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غلام اصغر شیخ اپنے فرنٹ مین صابر کشمیری (جو اصل میں ای او بی آئی میں بک بائنڈر کے عہدہ پر بھرتی ہوا تھا لیکن اس نے بعض اعلیٰ افسران کی خوشامد کرکے اپنی تعیناتی جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ میں بطور نائب قاصد کرائی ہوئی ہے لیکن کام ڈرائیور کا کر رہا ہے اور اس باعث ای او بی آئی کو اپنے آفس ریکارڈ کی بک بائنڈنگ ہزاروں روپے کے اخراجات سے مارکیٹ سے کرانا پڑتی ہے جبکہ صابر کشمیری بدعنوان افسر غلام اصغر شیخ کے بیٹر کی حیثیت سے ای او بی آئی کی گورنمنٹ نمبر پلیٹ والی گاڑیاں بڑی بیدردی سے غیر قانونی طور پر استعمال کرتا ہے) کے ذریعہ ای او بی آئی کے مقررہ پٹرول پمپس سے پٹرول کارڈ کی مد میں بھاری کمیشن، آٹو موبائل کے پرزہ جات کی خریداری اور گاڑیوں کی مرمت کے نام پر مختلف آٹو موبائل ورکشاپس سے بھاری کمیشن وصول کرتا ہے۔

غلام اصغر شیخ نے اپنی غیر قانونی ملازمت کے تحفظ اور افسران بالا کی خوشنودی کی خاطر ای او بی آئی کے افسر نعیم شوکت قائم خانی کو ای او بی آئی کی کئی نئی گاڑیاں معہ پٹرول کارڈ فراہم کی ہوئی ہیں جو وہ کراچی اور اپنے آبائی شہر حیدر آباد میں مال مفت دل بے رحم کی طرح استعمال کر رہا ہے۔ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ای او بی آئی ٹرانسپورٹ سیکشن ہیڈ آفس میں ادارہ کی گاڑیوں کے استعمال، پٹرول کارڈز کے غلط استعمال اور ادارہ کی گاڑیوں کی مرمت اور مینٹیننس کے نام پر کئے جانے والے بھاری اخراجات میں بڑے پیمانے پر غبن اور ریکارڈ میں ہیرا پھیری کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں تو انتہائی سنسنی خیز انکشافات کی توقع ہے۔

ای او بی آئی کے ملازمین نے نومنتخب وزیر اعظم شہباز شریف سے ملک کے لاکھوں غریب محنت کشوں کی پنشن کے قومی ادارہ ای او بی آئی میں طویل عرصہ سے جاری غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث بعض اعلیٰ افسران کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال، پنشن فنڈ ٹرسٹ میں بھاری کرپشن، غبن، کمیشن اور بھتہ خوری اور ادارہ کے سرکاری ریکارڈ میں ہیرا پھیری اور ہر قسم کی لاقانونیت کے فوری خاتمہ کی اپیل کی ہے۔

مزید پڑھیں: ای او بی آئی کے سینکڑوں ریٹائرڈ ملازمین 4 برس سے پینشن میں اضافے سے محروم

اس حوالے سے غلام اصغر شیخ نے رابطہ کرنے پربتایا کہ میرا کیڈر 15اپریل کو منعقدہ اجلاس میں انجینئرنگ کیڈر سے آفس کیڈر میں تبدیل کیا جائے گا، اس سے قبل دو جونیئر انجینئرحفیظ اور ضیا کا کیڈر تبدیل کیا گیا تھااور ان کو آفس کیڈر میں تبدیل کیا گیا، میں 2002میں بھرتی ہو ا، 2006میں مجھے کنفرم کیا گیا تھا،اور میں نے پھر 2013میں کیڈر تبدیلی کے لئے درخواست دی، جس کے بعد معاملہ بورڈ میں لے جانے کا کہا گیا اور اب میرا کیڈر تبدیل کیا جائے گا۔میں ڈرائیوروں کو اچھا رکھتاہوں نہ جانے پھر میری شکایات کیوں کرتے ہیں، جب کہ ڈرائیوروں کو اچھاٹی اے ڈی اے بھی دیا جاتا ہے۔

Related Posts