پاکستان کی انگلینڈ کےخلاف ناقص کارکردگی، کیا ٹیم میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

قومی کرکٹ ٹیم کورونا وائرس کے باعث کھیل سے کچھ عرصہ دور رہی جس کے بعد شائقین کو دورۂ انگلینڈ سے بے حد توقعات تھیں لیکن میزبان ٹیم کے خلاف بدترین کارکردگی نے ثابت کیا کہ موجودہ کرکٹ ٹیم کو مثبت زون میں جانے کیلئے ابھی مزید وقت درکار ہے۔

آئیے قومی کرکٹ ٹیم کی دورۂ انگلینڈ کے دوران اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں اور اب تک کی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہیں تاکہ ٹیسٹ میچ سیریز میں بد ترین ناکامی کے اسباب معلوم ہوسکیں۔

دورۂ انگلینڈ کا فارمیٹ 

قومی کرکٹ ٹیم انگلینڈ میں 3 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹوئنٹی پر مبنی 2 الگ الگ سیریز کھیل رہی ہے جس میں سے ٹیسٹ سیریز تقریباً ختم ہوچکی ہے جبکہ ٹی ٹوئنٹی سیریز باقی ہے۔

ٹی ٹوئنٹی کے فارمیٹ میں تماشائی قومی کرکٹ ٹیم سے بہتر کارکردگی کی امید رکھتے ہیں تاہم موجودہ ٹیسٹ سیریز کے دوران افسوس کے ساتھ قومی کرکٹ ٹیم کوئی قابلِ ذکر کارکردگی دکھانے میں ناکام نظر آئی۔ 

ٹیسٹ میچز کی سیریز میں کارکردگی

دورۂ انگلینڈ کے دوران پاکستان اور میزبان ٹیم کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ 5 سے 9 اگست تک کھیلا گیا جس میں انگلینڈ نے 3 وکٹس کے ساتھ برتری حاصل کی۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

مانچسٹر میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران پاکستانی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلی اننگز میں 326 رنز بنائے جس کے بعد انگلینڈ نے بیٹنگ کی۔ میزبان ٹیم 219 رنز پر ڈھیر ہو گئی جس کے بعد پاکستان نے دوسری اننگز کھیلی۔

دوسری اننگز پہلی کے مقابلے میں خاصی مایوس کن رہی۔ قومی کرکٹ ٹیم صرف 169 اسکور کرنے کے بعد آل آؤٹ ہو گئی جس کے بعد انگلینڈ نے بڑی آسانی سے 7وکٹوں کے نقصان پر ہدف پورا کرلیا۔

بعد ازاں دوسرا ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بعد ختم ہوگیا۔ یہاں بھی ٹاس پاکستانی ٹیم کے نام رہا۔ پہلی اننگز میں بیٹنگ کا فیصلہ کرنے کے بعد قومی کرکٹ ٹیم نے 236 رنز اسکور کیے۔

پاکستان کے 236 رنز کے جواب میں انگلینڈ نے ابھی 110 رنز اسکور کیے تھے اور اس کے 4 کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے کہ بارش کے باعث میچ ملتوی کرنا پڑا۔ میچ کا کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔

موجودہ ٹیسٹ میچ سیریز کا آخری میچ ہے جس کے بعدفیصلہ کن نتیجہ سامنے آنے والا ہے تاہم اس کے دوران بھی قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی مایوس کن رہی۔

انتہائی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انگلینڈ نے اپنی پہلی ہی اننگز میں 583 رنز اسکور کیے اور اس کے 8 ہی کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے جس کے بعد اننگز ڈکلیر کردی گئی۔

جواباً قومی کرکٹ ٹیم نے 24 رنز اسکور کیے اور اس کے اب تک 3 کھلاڑی آؤٹ ہوچکے ہیں جس کے بعد ٹیسٹ سیریز سے پاکستان کی گرفت کمزور ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ 

بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑی 

پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران پہلی اننگز میں شان مسعود کی کارکردگی شاندار رہی۔ انہوں نے 156 رنز بنائے، بابر اعظم نے 69 جبکہ شاداب خان نے 45 رنز اسکور کیے۔ انگلینڈ کے براڈ اور جوفرا آرچر نے تین تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

دوسری جانب انگلینڈ کے اولی پوپ نے 62 رنز بنائے، جوس بٹلر 38 جبکہ براڈ 29 رنز بنا سکے۔ پاکستان کے یاسر شاہ نے 4 وکٹیں لیں۔ شاداب خان اور عباس نے دو دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

اگلی اننگز میں یاسر شاہ نے 33 رنز اسکور کیے، شفیق 29 جبکہ رضوان 27 رنز بنا سکے۔ مجموعی اسکور 169 رہا۔ جس کے بعد ایک بار پھر انگلینڈ کی باری آئی۔ انگلینڈ کے کرس ووکس نے 84 رنز اسکور کیے۔

دوسرے ٹیسٹ میچ میں رضوان نے 72، عابد علی نے 60 جبکہ بابر اعظم نے 47 رنز اسکور کیے۔ دوسری جانب انگلینڈ کے براڈ نے 4 جبکہ جیمز اینڈرسن نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔میچ کا کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔ 

موجودہ ٹیسٹ میچ کے دوران پہلی اننگز کھیلتے ہوئے انگلینڈ کے زیک کراؤلی نے 267 رنز بنائے، جوس بٹلر نے 152 جبکہ کرس ووکس نے 40 رنز اسکور کیے۔ انگلینڈ نے 154 اوورز میں 583 رنز اسکور کرلیے۔

مہمان ٹیم نے انگلینڈ کے خلاف اب تک 24 رنز اسکور کیے ہیں جس کے دوران بابر اعظم نے سب سے زیادہ 11 رنز بنائے تاہم میچ میں پہلی اننگز کے 7 کھلاڑی اور دوسری مکمل اننگز ابھی باقی ہے۔ ڈرا ہونے کے امکانات بھی نظر انداز نہیں کیے جاسکتے۔ 

کھیل کے دوران محسوس کی جانے والی کمی

موجودہ پاک انگلینڈ کرکٹ سیریز کے دوران تماشائی اسٹیڈیم سے غائب رہے، اوول اور لارڈز کی طرح کی وکٹیں بھی نہیں ہیں جبکہ سب سے زیادہ دونوں طرف کے کھلاڑی تماشائیوں کی کمی محسوس کر رہے ہیں۔

اِس لیے موجودہ کھیل کو کسی بھی طرح قدرتی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے سماجی فاصلے کی احتیاط ضروری قرار دی گئی۔ اس لحاظ سے موجودہ دورۂ انگلینڈ دیگر دوروں سے الگ قرار دیاجاسکتا ہے۔

فواد عالم کی ٹیسٹ سے توقعات 

حیرت انگیز طور پر شائقینِ کرکٹ کی توقعات کے برخلاف 11 سال بعد پاکستانی ٹیم کا حصہ بننے والے فواد عالم کا کہنا ہے کہ بلاشبہ 600 رنز کا دباؤ الگ اہمیت رکھتا ہے لیکن قومی کرکٹ ٹیم جیت کیلئے فائٹ ضرور کرے گی۔

فواد عالم نے کہا کہ ابھی میچ ختم نہیں ہوا ہے، اللہ نے دوبارہ کھیلنے کا موقع دیا، اس لیے کوشش ہوگی کہ مزید وکٹیں جلدی نہ گریں اور پاکستانی ٹیم سیریز میں کم بیک کرے۔ 

ٹی ٹوئنٹی سیریز

ٹیسٹ میچز کا کھیل طویل ہوتا ہے جس میں بارش اور دیگر مسائل کے باعث بعض اوقات میچز ڈرا بھی ہوجاتے ہیں جس کے مقابلے میں ون ڈے انٹرنیشنل کو ایک صحت مندانہ کھیل تصور کیا جاتا ہے۔

طویل فارمیٹ میں قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی مایوس کن سہی لیکن موجودہ دورۂ انگلینڈ کے دوران آگے جو ٹی ٹوئنٹی سیریز آنے والی ہے، اس سے بہتری بلکہ انگلینڈ کے مقابلے میں جیت کی توقعات بھی وابستہ کی جاسکتی ہیں کیونکہ پاکستان کرکٹ کی دنیا میں غیر متوقع ہار اور جیت دونوں کیلئے شہرت رکھتا ہے۔

ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ 28 اگست، دوسرا 30 اگست جبکہ پہلا یکم ستمبر کو ہوگا جبکہ ہر میچ کے فیصلہ کن اختتام سے پاکستان اور انگلینڈ سیریز کا حقیقی لطف اٹھایا جاسکے گا۔ کافی عرصے سے کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے باعث کرکٹ کے تماشائی قومی کرکٹ ٹیم سے بہت امیدیں رکھتے ہیں۔ 

Related Posts