آئی ایم ایف کا ایک اور قرض

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کم از کم 6 ارب ڈالر نئے قرض کی درخواست کرنے کیلئے تیار ہے جس سے نئی حکومت کو رواں برس واجب الادا اربوں ڈالر قرض کی ادائیگی ممکن بنانے میں مدد ملے گی۔

جولائی میں شروع ہونے والے مالی سال کے دوران پاکستان کو 25 ارب ڈالر بیرونی قرض کی ادائیگی کرنی ہے جو آئی ایم ایف کے موجودہ بیل آؤٹ پروگرام کے ساتھ جس کی مالیت 3ارب ڈالر ہے اور مارچ میں آئی ایم ایف زرِ مبادلہ ذخائر سے 3 گنا زیادہ ہوگا۔

نگران حکومت کا دور ختم ہوا ، نئی حکومت کو خودمختار ڈیفالٹ روکنے کیلئے اضافی فنانسنگ حاصل کرنا ہوگی جس کیلئے بڑھتا ہوا مالیاتی دباؤ پاکستان کو آئی ایم ایف سے مزید قرض کا مطالبہ کرنے پرمجبور کررہا ہے، اور عین ممکن ہے کہ نئی حکومت طویل مدتی قرض اور 6 ارب ڈالرز سے بھی زیادہ کے پیکیج کی پلاننگ کرے۔

دراصل آئی ایم ایف کے آئندہ پروگرام کے کلیدی مقاصد میں پاکستان کی جانب سے ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھتے ہوئے پائیدار قرض ادائیگی کو یقینی بنانا ہے اور آئی ایم ایف پروگرام کا اہم نکتہ سرکاری اداروں کی نجکاری اور ٹیکس محصولات میں اضافہ بھی ہے اور ان دونوں اقدام کا بوجھ عوام کو ہی اٹھانا پڑے گا۔

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے جو ماضی قریب میں قائم ہونے والی پی ڈی ایم حکومت کے سربراہ رہے ہیں جن کی معاشی پالیسیوں پر کافی تنقید بھی ہوئی کیونکہ اس حکومت کے دوران آئی ایم ایف کی سخت شرائط  کے نتیجے میں عوام کو تاریخ کی بد ترین مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

آئی ایم ایف پاکستان کی مالیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے درخواست پر الیکشن کے بعد قائم ہونے والی حکومت کی مدد کرنے کیلئے تیار ہے اور اس سے قبل متنازعہ انتخابی نتائج کا آزادانہ آڈٹ کرانے کے اختیارات بھی آئی ایم ایف کو حاصل ہیں۔

دیکھنا یہ ہے کہ آنے والی مرکزی حکومت آئی ایم ایف فنڈز اور قرض کی ادائیگیوں کا توازن برقراررکھنے میں کس حد تک کامیاب ہوتی ہے جبکہ ملک کی معاشی صورتحال بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کے باعث غیر یقینی ہے، تاہم یہ واضح ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے مذاکرات میں متعدد مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

نئی حکومت کو سیاسی اثرات سے قطعِ نظر مشکل اور ممکنہ طور پر غیر مقبول اقدامات اٹھانے ہوں گے، جیسا کہ شہباز شریف حکومت ماضی میں کرچکی ہے جس کے نتیجے میں عوام پر مہنگائی کا بوجھ مستقبل قریب میں مزید بڑھنے اور غریب عوام کو مزید غربت کے اندھیروں میں دھکیلے جانے کے امکانات واضح ہوچکے ہیں۔

Related Posts