این ای ڈی اور ایجوکیشن کمیشن کے تحت ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی شوکیس کا انعقاد

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

این ای ڈی اور ایجوکیشن کمیشن کے تحت ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی شوکیس کا انعقاد
این ای ڈی اور ایجوکیشن کمیشن کے تحت ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی شوکیس کا انعقاد

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: جامعہ این ای ڈی اور سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اشتراک سے دو روزہ ریسرچ اینڈٹیکنالوجی شو کیس 2022 منعقد کیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق این ای ڈی یونیورسٹی اور سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے اشتراک سے ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی شو کیس 2022 کی صدارت وزیرِ بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

چینی جامعات میں زیرتعلیم پاکستانی طلبہ کی واپسی پر اتفاق

پروگرام سے قبل پیغام دیتے ہوئے شیخ الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ متعارف کروائی جانے والی ٹیکنالوجیز سےمعاملاتِ زندگی میں جدت پیدا کی جاسکے گی۔

شیخ الجامعہ نے کہا ٹیکنالوجیز سے کم وقت میں بہتر نتائج کا حصول ممکن ہے۔ ٹیکنالوجیز سے نئے آنے والوں کو مواقعے فراہم کریں کہ وہ دنیا بھر کو نئی ٹیکنالوجیزاور تحقیق سے روشناس کروا کر پاکستان کا مستقبل روشن کریں۔

چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر طارق رفیع نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ آج دنیا بھر میں جدید ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھایا جارہا ہے، جس کے فوائد عوام الناس تک پہنچ رہے ہیں۔ایچ ای سی سندھ ٹیکنالوجی کیلئے کوشاں ہے۔

سیکریٹری ایچ ای سی سندھ معین صدیقی نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ اس شو کیس کے ذریعے پاکستانیوں کی صلاحیتوں کو سامنے لایا جائے۔ تحقیق و ٹیکنالوجی سے صنعتوں کو مستحکم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

ترجمان این ای ڈی کے مطابق ڈائریکٹر اوریک ڈاکٹر ریاض الدین نے بتایا کہ اس شوکیس میں سندھ بھر کی قریباً 32جامعات نے اپنے340سے زائد پراجیکٹس شو کیس کرنے ہیں جن میں سے100 این ای ڈی کے پروجیکٹس ہیں۔

پروجیکٹس سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے جامعہ ترجمان نے بتایا کہ این ای ڈی یونیورسٹی کی جانب سے شامل پراجیکٹس میں Augmented reality کے استعمال سے عمارتوں کا ورچؤل ماڈل تیار کیا جاسکتا ہے۔

جامعہ ترجمان نے کہا کہ ورچؤل ماڈل تعمیراتی صنعت کے لیے انقلابی اقدام ہے۔ این ای ڈی یونیورسٹی وی آر سینٹر پراجیکٹ کے تحت کسی بھی عمارت میں توانائی کے استعمال کو جانچ کر بِل کی مد میں اخراجات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

بے نظیر بھٹو شہید لیاری یونی ورسٹی نے ایک ایسا اسمارٹ والٹ(پرس) تیار کیا جس کی وجہ سے کھو جانے والے والٹ کو باآسانی تلاش کیا جاسکے۔ سر سید یونی ورسٹی کی فیکلٹی نے  کارڈیو پلمونری رسائٹیشنز(سی پی آر) ڈیوائس بنائی ہے۔

دل کی حرکت بند ہوجانے پر ڈاکٹر مریض کو ہاتھوں سے سینے پر دباؤڈال کر سی پی آر طریقہ سے علاج کرتے ہیں۔ یہ خودکار سی پی آر مشین بغیر انسانی مدد کے مریض کی جان بچانے کا فریضہ انجام دے سکتی ہے۔

ڈی ایچ ای صُفا یونی ورسٹی نے ایک ایسی ایکسرے مشین بنائی ہے جو کہ ڈاکٹر ز کی مدد کے بغیر رپورٹ بنانے میں مہارت رکھتی ہے۔این ای ڈی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی استاد ڈاکٹر شازیہ نے بتایا کہ انہوں نے آئن ایکسچینج ممبرین کا پراجیکٹ بنایا۔ 

پراجیکٹ آئن ایکسچینج ممبرین کے ذریعے نہ صرف پانی کی پیوریفیکیشن کی جاسکے گی بلکہ صنعتوں سے نکلنے والے فاضل پانی سے کیمیکل اور دھاتوں کا حصول بھی ممکن ہوسکے گا۔

ذوالفقار علی بھٹو شہید یونیورسٹی (زیبسٹ) نے ایک ایسی موبائل ایپ بنائی ہے جو کہ غذائی صنعت کیلئے اہمیت کی حامل ہے۔اس ایپ کے ذریعے مختلف ہوٹلوں میں ضائع ہونے والے کھانے کا حساب رکھا جاسکے گا۔

موجودہ پر خطر حالات کے پیش نظر این ای ڈی یونیورسٹی کا ایک اور پروجیکٹ سیکیورٹی اینڈ تھرڈ انٹیلی جنس پلیٹ فارم (ایس ٹی آئی پی) بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اسے نیٹ ورک پر لگایا جاتا ہے  تاکہ سسٹم ہیک ہونے سے بچ سکے۔

ایس ٹی آئی پی کے باعث ہیکرز سے سیکیورٹی بھی ممکن ہے جب کہ دنیا بھر کے ریٹس کے مقابلے یہ سستا ترین پلیٹ فارم ہے
یاد  رہے کہ این سی آر اے پروجیکٹ کے تحت این ای ڈی یونیورسٹی کو  کورونا کے مریضوں کیلئے سستا ترین وینٹی لیٹر بنانے کا اعزازبھی حاصل ہے۔

Related Posts