نیب کی سفارش پر ہی نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا، وزیراعظم عمران خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Imran khan
نواز شریف کو انسانی ہمدردی کے تحت باہر بھیجنے کی اجازت دی تھی، وزیراعظم

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے ادارے آزاد ہیں، قومی احتساب بیورو (نیب) کے کہنے پر نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، نیب کی سفارش پر ہی نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا، ہم اداروں کی آزادی و خودمختاری پر یقین رکھتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں میں وفاقی وزیرداخلہ اعجاز شاہ اور بابر اعوان بھی شریک ہوئے، وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو حکومتی حکمت عملی اور انتظامی اقدامات سے آگاہ کیا۔

حکومتی ٹیم نے وزیراعظم کو بریف کیا کہ اپوزیشن کا احتجاج جمہوری حق ہے، حکومت کو اس سے خطرہ نہیں، خطرہ ہوتا تو دھرنے والوں کو اسلام آباد نہ آنے دیا جاتا۔

وزیراعظم عمران خان نے حکومتی کمیٹی کو مذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ استعفے کا مطالبہ غیر آئینی ہے، سنجیدہ مذاکرات کیے جائیں۔ وزیراعظم نے کمیٹی کو اعجاز شاہ اور بابر اعوان کے ساتھ مزید مشاورت کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: اگر استعفیٰ ہی شرط ہے تو مذاکرات کاکیافائدہ، وزیراعظم عمران خان

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے ای سی ایل کا معاملہ نیب کے پاس ہے، نیب کی سفارش پر نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا، نیب کی سفارش پر ہی ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا۔

اجلاس میں وزیراعظم نے پارٹی رہنماؤں کو نوازشریف کی صحت کے حوالے سے بیان بازی نہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی صحت یا علاج پر کوئی سیاست نہیں کریں گے، پہلے دن سے مؤقف ہے کہ سیاست کو انسانی صحت سے الگ رکھا جائے۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آزادی مارچ سے متعلق معاملات مذاکراتی کمیٹی دیکھ رہی ہے، مذاکرات کے دوران سخت بیانات دینے سے گریز کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اداروں کی آزادی اور ان کی خود مختاری پریقین رکھتے ہیں، اپنے منشور پر مکمل عملدرآمد کی جانب بڑھ رہے ہیں، ملکی معیشت میں بھی استحکام آچکا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف واقعی بیمار ہیں ان سے ہمدردی ہے، نوازشریف کا نام علاج کے لیے ای سی ایل سے نکال رہے ہیں،ان کے خلاف مقدمات موجود رہیں گے، صحتمند ہوکر انہیں ان کا سامنا کرنا پڑے گا، جب وہ صحت مند ہو جائیں گے تو سیاسی میدان میں لڑائی لڑیں گے۔

Related Posts