حج کے موقعے پر میلکم ایکس کا قبولِ اسلام

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بے شمار مسلمان جو حج کا مقدس فریضہ ادا کرتے ہیں، یہ گواہی دیتے ہیں کہ یہ روحانی سفر زندگی کو تبدیل کردینے والا تجربہ ثابت ہوتا ہے تاہم یہ بات افریقی نژاد امریکی مسلمان میلکم ایکس (الحاج ملک الشہباز) کیلئے اپریل 1964ء کے مہینے میں کہیں زیادہ اہم ثابت ہوئی۔

حج نے میلکم کو ایک حقیقی اسلام کو ماننے والے مومن میں تبدیل کردیا، کیونکہ قبل ازیں وہ قومِ مسلم کا ایک ایسا فرد تھا جو الحاج محمد کی قیادت میں یہ یقین رکھتا تھا کہ سفید فام انسان شیطان اور سیاہ فام ان سے برتر ہوتے ہیں۔ مارچ 1964ء میں مسلمان قوم کو چھوڑنے کے بعد حج کی ادائیگی کا فیصلہ ان کے زاویۂ نظر کو تبدیل کرنے کا ذریعہ ثابت ہوا کیونکہ اس کے بعد میلکم نے سفید فام انسانوں اور نسل پرستی کے متعلق اپنے نظریات کو تبدیل کیا۔

مکہ سے اپنے مشہور خطوط میں میلکم نے ایک جگہ اپنے حج کے تجربے کے متعلق لکھا ہے جہاں وہ یہ وضاحت کرتے ہیں کہ حج نے قومیت پرستی اور نسل پرستی پر ان کے نظریات میں کس ڈرامائی انداز میں تبدیلی پیدا کردی:

وہ لکھتے ہیں: ہو سکتا ہے کہ میرے الفاظ سے آپ کو کوئی جھٹکا لگے لیکن اِس حج کے دوران جو کچھ میں نے دیکھا اور جس تجربے سے گزرا ، اس نے مجھے اپنے زیادہ ترخیالات کے اندازواطوار کی تنظیمِ نو پر مجبور کردیا اور قبل ازیں میں نے زندگی سے جو نتائج اخذ کررکھے تھے، ان سے الگ تھلگ کردیا۔ میرے لیے یہ کوئی بہت مشکل بات نہیں تھی۔ اپنے پختہ نظریات کے باوجود میں فطری طور پر ایک ایسا شخص ہوں جو حقائق کا سامنا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور زندگی کی حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کیونکہ نیا تجربہ اور نیا علم وہ حقیقت میرے سامنے لے کر آتا ہے۔ میں نے ہمیشہ کشادہ ذہنی کو اپنا شعار بنایا کیونکہ یہ ہمارے اندر ایک ایسی لچک پیدا کردیتی ہے جو ہر قسم کی سچ کی پر مغز تلاش کیلئے ضروری ہوتی ہے۔

مسلم دنیا میں گزشتہ 11 دنوں کے دوران میں نے ایک ہی پلیٹ سے کھایا، ایک ہی گلاس سے مشروبات پیے اور ایک ہی بستر (یا قالین) پر سونے کی عادت بنائی جبکہ میں ساتھی مسلمانوں کے ہمراہ ایک ہی خدا سے اپنی ضروریات اور زندگی کیلئے دعائیں مانگتا رہا جس کی آنکھیں نیلے رنگوں میں سے نیلی ترین، جس کے بال خوبصورت بالوں میں سے خوبصورت ترین اور جس کی جلد سفید جلد رکھنے والوں میں سے سب سے سفید تھی اور میں نے سفید فام مسلمانوں کے افعال و اعمال میں وہی خلوص محسوس کیا جو مجھے سیاہ فام افریقی، نائیجیریا، سوڈان اور گھانا سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں میں محسوس ہوتا تھا۔

درحقیقت سچ یہ ہے کہ ہم سب ایک جیسے اور آپس میں بھائی بھائی ہیں۔

میلکم کے حج کے تجربے نے اس پر وہ عالمی مسلم برادری کی وہ کثیر النسل اور کثیر قومی فطرت واضح کی جو اس نے اقوامِ متحدہ اور کینیڈا سے تعلق رکھنے والے اُس وقت کے ڈائریکٹر فیڈریشن آف اسلامک ایسوسی ایشن ڈاکٹر محمود یوسف شواربی سے سیکھی تھی۔

مکہ مکرمہ کی مقدس سرزمین کی طرف سفر کے دوران میلکم کو اسلام کی وہ طاقت سمجھنے میں مدد ملی جو مسلم برادری کے اتحاد کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی عزتِ نفس کو تقویت فراہم کرتی ہے۔اپنی خود نوشت میں میلکم نے لکھا: زمین پر جو 39 برس میں نے گزارے، ان کے دوران مکہ کا مقدس شہر وہ جگہ ہے جہاں پہلی بار میں سب کے خالق و مالک کی بارگاہ میں کھڑا ہوا اور اپنے آپ کو ایک مکمل انسان محسوس کیا۔

علاوہ ازیں حج کی ادائیگی سے میلکم کے اندر یہ پختہ یقین پیدا ہوا کہ اسلام امریکا میں موجود نسل پرستی کا حل پیش کرسکتا ہے۔ 20 اپریل 1964ء کو مکہ سے اپنے خط میں میلکم نے لکھا کہ امریکا کو اسلام کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہی وہ اکلوتا مذہب ہے جو اپنے معاشرے سے نسل پرستی کو ختم کردیتا ہے۔

بعد ازاں 26 اپریل 1964ء کو مکہ سے اپنے خط میں یہی بات دہراتے ہوئے میلکم ایکس نے کہا کہ اگر سفید فام امریکی دینِ اسلام کو قبول کر سکیں، اگر وہ خدا (اللہ) کی وحدانیت کو قبول کرسکیں، تو وہ خلوصِ دل سے انسانوں کی وحدانیت کو بھی تسلیم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور دوسروں کو چمڑے کے رنگ میں فرق کی بنیاد پر تولنا چھوڑ دیں گے۔

غور کیجئے تو اب امریکا میں نسل پرستی ایک ناقابلِ علاج کینسر کی صورت اختیار کرچکی ہے جس پر سوچ بچار کرنے والے امریکیوں کو اسلام کی طرف توجہ دینا ہوگی کیونکہ اسلام نسل پرستی کے مسئلے کا تسلیم شدہ حل پیش کرتا ہے۔

حج کے مقدس فریضے کی تکمیل کے 10 ماہ بعد میلکم کو امریکی شہر نیو یارک میں آڈوبون بالروم کے اسٹیج پر قتل کردیا گیا۔الحاج ملک الشہباز کیلئے حج زندگی تبدیل کردینے والی عبادت ثابت ہوئی جس نے اسے ایک حقیقی مسلمان بنا دیا تھا۔
افسوس کے ساتھ کہنا پرتا ہے کہ میلکم کو کبھی یہ موقع میسر نہ آسکا کہ اپنے نئے نظریات کو منطق کرسکتا، تاہم اپنی مختصر زندگی کے دوران وہ ہم سب کیلئے ایک زندہ مثال ثابت ہوا جس سے ہم آج بھی یہ سیکھ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت سے ایک انسان کس طرح اپنے آپ کو تبدیل کرکے ایک مجرم یا ٹھگ سے ایک باعمل مسلمان یا عظیم رہنما بن سکتا ہے ۔

Related Posts